Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Hamza Ali
  4. Bharat Ki Dehshat Gardana Karwai

Bharat Ki Dehshat Gardana Karwai

بھارت کی دہشت گردانہ کارروائی

گزشتہ چند برسوں میں عالمی منظرنامے پر بھارت کا چہرہ جس تیزی سے بے نقاب ہوا ہے، اس نے نہ صرف خطے کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے بلکہ خود بھارت کے جمہوری دعووں کو بھی کھوکھلا ثابت کیا ہے۔ ایک ایسا ملک جو خود کو سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے، آج دنیا کے سامنے ایک جارح، شدت پسند اور دہشت گرد ریاست کے طور پر کھڑا ہے۔

بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیاں کوئی نئی بات نہیں۔ کشمیر میں جاری ظلم و ستم، اقلیتوں پر مظالم اور اپنے ہمسایہ ممالک میں تخریبی کارروائیاں اس کی پرانی روش رہی ہیں۔ لیکن حالیہ برسوں میں یہ روش کھلم کھلا دہشت گردی کی سرپرستی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ کینیڈا، امریکہ اور پاکستان میں بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں ہونے والے قتل اور سازشیں اب عالمی سطح پر زیرِ بحث آ چکی ہیں۔

بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ بلوچستان میں بدامنی ہو یا قبائلی علاقوں میں دہشت گردی، کئی بار ثبوتوں کے ساتھ یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" ان کارروائیوں میں ملوث ہے۔ کلبھوشن یادیو، جو بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر تھا، پاکستان میں گرفتار ہوا اور اس نے خود اعتراف کیا کہ وہ پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کے منصوبوں پر کام کر رہا تھا۔ یہ واقعہ بھارت کی نیتوں کا منہ بولتا ثبوت تھا۔

حال ہی میں کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ انہوں نے اپنی ایجنسیوں کے ذریعے ان ممالک میں رہنے والے سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو قتل کروایا۔ کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے کھلے عام بھارت پر الزام لگایا کہ کینیڈا کی سرزمین پر قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے۔ امریکہ میں بھی اسی قسم کی سازش بے نقاب ہوئی جہاں ایک سکھ رہنما کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔

یہ معاملات نہ صرف بھارت کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ دنیا کے امن کو بھی خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہیں۔ اگر ایک ملک دوسرے خودمختار ممالک میں گھس کر لوگوں کو قتل کرنے لگے تو پھر بین الاقوامی نظامِ قانون و انصاف کی حیثیت کیا رہ جاتی ہے؟

بھارت کے اندر بھی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دلتوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے، وہ کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے شرمناک ہے۔ مودی سرکار کے دور میں ہندو انتہا پسندی کو ریاستی سرپرستی حاصل ہو چکی ہے۔ گاؤ رکشکوں کے نام پر مسلمانوں کا قتل، لو جہاد کے جھوٹے مقدمات اور مساجد پر حملے معمول بن چکے ہیں۔ اگر یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے؟

افسوس ناک امر یہ ہے کہ مغربی دنیا، جو انسانی حقوق کی علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، بھارت کی ان حرکتوں پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ معاشی مفادات، اسلحہ کی تجارت اور چین کے خلاف بھارت کے کردار کی وجہ سے مغربی طاقتیں بھارت کو کھلی چھوٹ دے رہی ہیں۔ یہی خاموشی بھارت کو مزید گستاخ بنا رہی ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ عالمی برادری کو بھارت کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے آگاہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوبین نے بھارت کے چہرے سے نقاب ہٹانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم دنیا اور دیگر امن پسند ممالک اس معاملے پر سنجیدگی سے آواز اٹھائیں۔

پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے سفارتی مشن کو مزید متحرک کرے، عالمی میڈیا کو مؤثر طریقے سے استعمال کرے اور عالمی عدالتِ انصاف سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھارت کو بے نقاب کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ اندرونی استحکام، دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور قومی یکجہتی کو فروغ دے کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔

بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیاں نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا کے امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ اگر عالمی برادری نے بروقت اس روش کا نوٹس نہ لیا تو مستقبل میں بڑے سانحات جنم لے سکتے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا بھارت کو اس کی حرکتوں کا جواب دے اور عالمی امن کے لیے ایک مؤثر لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood