Badalte Log
بدلتے لوگ

زمانہ بدلتا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ حالات، موسم، اقدار، سوچیں، رویے اور تعلقات بھی بدلتے ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ تکلیف دہ اور حیران کن تبدیلی وہ ہوتی ہے جو انسانوں میں آتی ہے، بدلتے لوگ۔
کہتے ہیں کہ وقت کسی کا نہیں ہوتا، مگر یہ سچ اس وقت اور زیادہ کڑوا لگتا ہے جب وقت کے ساتھ وہ لوگ بھی بدل جائیں جنہوں نے کبھی کہا تھا، "ہم ہمیشہ ایک جیسے رہیں گے"۔ زندگی کی کتاب میں کئی ایسے باب آتے ہیں جہاں کچھ کردار صرف وقتی ہوتے ہیں، کچھ مستقل اور کچھ وقت گزرنے کے ساتھ اجنبی بن جاتے ہیں۔
کبھی وہی دوست جو خوشی کے ہر لمحے میں ساتھ ہوتے تھے، غم کے وقت فون تک نہیں اٹھاتے۔ کبھی جن رشتہ داروں کی محفلیں دل کو سکون دیتی تھیں، وہی رشتے بوجھ بن جاتے ہیں اور کبھی جنہیں ہم اپنی دعاؤں کا مرکز بناتے ہیں، وہی ہمیں دعا سے بھی نکال دیتے ہیں۔ کیا یہ سب فطری ہے؟ یا ہم سب کسی نہ کسی مرحلے پر خود بھی بدل جاتے ہیں، صرف دوسروں کی تبدیلی کو محسوس کرنے کی حساسیت زیادہ رکھتے ہیں؟
ہم اکثر شکوہ کرتے ہیں کہ لوگ بدل گئے ہیں، مگر ہم خود بھی کبھی خود احتسابی نہیں کرتے کہ شاید ہم بھی وہ پہلے جیسے نہیں رہے۔ وقت کے ساتھ ہماری ترجیحات، رویے، محبتوں کے معیار اور نفرتوں کی شدت بدل جاتی ہے۔ جو باتیں کبھی نظرانداز کر دیتے تھے، اب انا کا مسئلہ بن جاتی ہیں۔ جو رشتے کبھی بےلوث تھے، اب مفادات کے توازن پر قائم ہیں۔
بدلتے لوگ صرف ہمارے اردگرد نہیں، ہمارے اندر بھی ہوتے ہیں۔ کبھی ہم خود بھی وہ نہیں رہتے جو کبھی تھے۔ معصومیت کی جگہ تجربہ، خلوص کی جگہ احتیاط اور اعتبار کی جگہ شکوک لے لیتے ہیں۔ ہم بدلتے ہیں اور شاید اسی لیے دوسروں کی تبدیلی ہمیں زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
مگر سوال یہ ہے: کیا ہر تبدیلی بری ہوتی ہے؟ یقیناً نہیں۔ کچھ تبدیلیاں ناگزیر ہوتی ہیں، جیسے بچے بڑے ہو کر ذمہ دار ہو جاتے ہیں، دوست اپنی زندگیوں میں مصروف ہو جاتے ہیں اور رشتے وقت کے تقاضوں کے ساتھ اپنی نوعیت بدل لیتے ہیں۔ لیکن کچھ تبدیلیاں روح کو زخمی کر جاتی ہیں، جیسے کسی کا لہجہ بدل جانا، باتوں میں ٹال مٹول آ جانا اور پرانے وعدوں کا بوجھل ہو جانا۔
ایسی تبدیلیاں انسان کو تنہا نہیں کرتیں، بلکہ اندر سے خالی کر دیتی ہیں۔ کیونکہ جب وہ شخص بدل جائے جسے آپ نے دل کی گہرائیوں سے سمجھا ہو، تو اس کا خلا کوئی اور نہیں بھر سکتا اور یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اصل درد کسی کے جانے کا نہیں، بلکہ کسی کے بدلنے کا ہوتا ہے۔
ہم اکثر لوگوں کی تبدیلی کو وقت، حالات یا مجبوریوں کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ انسان تبھی بدلتا ہے جب اس کی ترجیحات بدلتی ہیں اور جب آپ ان ترجیحات میں پیچھے رہ جائیں، تو سمجھ لیجیے کہ اب آپ کے لیے اس کے پاس وہ وقت، وہ توجہ، وہ محبت نہیں رہی۔
ایسے میں دو راستے ہوتے ہیں: یا تو آپ شکوے کرتے رہیں، یا خاموشی سے اپنی زندگی کا رخ بدل لیں۔ کیونکہ جو لوگ واقعی آپ کی قدر کرتے ہیں، وہ وقت اور حالات کے بدلنے کے باوجود نہیں بدلتے۔ وہ آپ کے عیبوں سمیت آپ سے محبت کرتے ہیں، آپ کی خاموشیوں کو سمجھتے ہیں اور آپ کے بغیر بھی آپ کا احساس رکھتے ہیں۔
بدلتے لوگ ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ زندگی میں کسی کو مرکز مت بناؤ، کیونکہ جب وہ بدلتا ہے تو سارا نظام بکھر جاتا ہے۔ خود کو مرکز میں رکھو، اپنی قدر پہچانو اور رشتوں کو اتنی ہی جگہ دو جتنی وہ نبھا سکیں۔
یاد رکھو، کچھ لوگ سبق ہوتے ہیں، کچھ آزمائش اور کچھ نعمت۔ جو بدل جائیں، ان کو شکرکے ساتھ رخصت کرو اور جو ساتھ رہیں، ان کو دعا کے ساتھ سنبھالو۔ کیونکہ زندگی ایک سفر ہے اور ہر مسافر ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا۔
آخر میں صرف اتنا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص بدل جائے تو اسے الزام دینے سے پہلے ایک نظر خود پر بھی ڈالیں۔ شاید کہیں ہم بھی بدل چکے ہوں۔ شاید کہیں ہمارے رویے بھی ویسے نہیں رہے ہوں اور اگر سب کچھ یکساں ہے، تب بھی یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کچھ رشتے صرف ایک وقت کے لیے ہوتے ہیں، وقت گزر جائے تو ان کا وجود ماند پڑ جاتا ہے۔

