1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Arslan/
  4. Ye Ibrat Ki Ja Hai Tamasha Nahi Hai

Ye Ibrat Ki Ja Hai Tamasha Nahi Hai

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہے تماشہ نہیں ہے۔ مصر سمیت دنیا بھر میں آئے روز کھدائی کے دوران نت نئی دنیا کے آثار ملتے رہتے ہیں۔ پاکستان میں ٹیکسلا، ہڑپہ اور موہنجوداڑو میں بھی ایک ایسی دنیا کے آثار ملتے ہیں جو شاید کبھی خود کو لافانی سمجھتے ہوں گے۔ مگر خدا پاک کے صرف ایک کن کہنے سے منو مٹی تلے جا دبے۔ آج زندگی کی اس دوڑ میں لا حاصل خواہشات کے پیچھے ہم وہ سب کچھ بھلا بیٹھتے ہیں۔ جس کے لیئے ہمیں دنیا میں اتارا گیا تھا۔ طوفان، آندھیاں، سیلاب اور زلزلے ہمیں وقفے وقفے سے یاد دلاتے ہیں کہ لوٹ آئیں اپنے اصل مقصد کی جانب۔ برائی، گناہ اور ظلم سے توبہ کرنے کیلئے یہ سب نشانیاں ہیں عقل والوں کیلئے۔

آج جن برائیوں کو برائی سمجھا ہی نہیں جاتا قیامت کے روز سب سے بھاری وہی برائیاں ہوں گی ہم پر۔ جیسے کہ جھوٹ، زنا سود اور ایسی بے شمار جن کے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں واضع ممانعت فرمائی گئی ہے اور ان کے بارے میں سخت سزائیں بھی رکھی گئی ہیں۔

قرآن پاک میں کی سورہ ذلزلہ میں اللہ پاک واضح طور پر پر ارشاد فرما رہے ہیں کہ، "جب زمین بھونچال کی طرح ہلا دی جائے گی اور زمین اپنے اندر کے بوجھ نکال پھینکے گی اور انسان کہے گا اسے کیا ہوا ہے۔ اس روز وہ اپنے حالات بیان کرے گی۔ کیونکہ تمہارے پروردگار نے اسے حکم بھیجا ہوگا۔ اس دن لوگ طرح طرح کے ہو کر آئیں گے تا کہ ان کو ان کے اعمال دکھا دئیے جائیں۔ تو جس نے ذرہ بھر بھی نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ بھر بھی برائی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا"۔

آج المیہ یہ ہے کہ جب کوئی دین کی یا اصلاح کی بات کرتا ہے تو اسے مولویوں کے کام کہ کر جان چھڑا لیتے ہیں۔ مگر بد قسمتی یہ بھی ہے کہ کچھ دین کے ٹھیکے داروں نے دین کو صرف عبادات کی حد تک سمجھا اور دوسروں کو بھی اسی کی تبلیغ کی۔ حالانکہ قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا جائے تو عبادات کا مختصر سا حصہ رکھ کر زیادہ تر معاملات کا ذکر کیا گیا ہے۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے میں جھوٹ، زنا، سود، نا انصافی، حق تلفی اور ان جیسی برائیوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے عدل، صفائی، بھائی چارہ اور اس طرح کے تمام اچھے معاملات کو فروغ دیں تا کہ اس دنیامیں زلت و رسوائی اور خدا کے عذاب سے بھی محفوظ رہیں اور آورخرت میں بھی سروخرو ہوں۔

Check Also

Adalti Islahat Aur Mojooda Adliya

By Raheel Moavia