Islah Ke Liye Saneha Lazim To Nahi
اصلاح کیلئے سانحہ لازم تو نہیں
خدا نے اس قوم کو بے پناہ حوصلہ، صبر اور قوت برداشت عطا کی ہے۔ مگر اس سب کے ساتھ یاداشت بہت کمزور۔ ابتداء ہی مشکلات اور قربانیوں سی ہوئی۔ اسی لئے شاید اب یہ چھوٹے موٹے سانحے ان پر اثر نہیں کرتے۔ ورنہ اب تک تو انہیں پک کر کندھن بم جانا چاہئے تھا مگر یہاں تو مظلومیت اور بے حسی بازی لے گئی۔ وطن حاصل کیا تو اس کے بدلے زمین گھر بار کے ساتھ اپنی قیمتی جانوں کا عطیہ کیا۔ بس پھر ایک نا مکمل ہونے والے باب کی ابتداء ہوتی ہے اور تب سے لیکر آج تک قربانیاں ہی دیتے آرہے ہیں۔
جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ اس قوم کا حافظہ بہت کمزور ہےاس لئے زیادہ پرانے واقعات کا زکر نہیں کرتے قریب قریب کو یاد کرتے ہیں تا کہ ذہن پہ زیادہ زور نا آئے۔ مگر اس سب کا تذکرہ کرنے ے پہلے ایک نظر ہمارے حکمرانوں کی سوچ اور ان کے ذمے کام پر ڈالتے ہیں۔
بدقسمتی اس ملک وقوم کی کہ اسے آج تک وہ حکمران ہی نصیب نہ ہو سکا خو اپنے مفادات سے باہر نکل کر اس ملک وقوم کے مفاد کا سوچتا جس سے یہ ترقی کرتے۔ کسی کو اقربا پروری اور اپنی نسل کے مستقبل کا لالچ، کسی کو اقتدار اور شہرت کا مفاد تو کسی کو پیسہ اور دولت سے پیار۔ عوام کے حصے میں صرف دھوکہ، جھوٹے وعدے اور بس نارے۔ ان صاحبان اقتدار کو اگر ملک وقوم کے مفاد میں کچھ کرنا ہوتا تو آج ملک کی یہ حالت نا ہوتی۔ پاکستان کبھی دو لخت نا ہوتا۔ کیا یہ لازم ہے کہ جب تک کوئی حادثہ رونما نہ ہو تب تک قانون سازی اور اصلاح نہیں کرنی۔ کیا بلوچستان جیسے بڑے اور خوبصورت صوبے کو اپنا حق لینے کیلئے وہاں دہشتگردی ضروری تھی؟ کیا تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کیلئے سانحہ اے۔ پی۔ ایس کا ہونا لازم تھا؟ کیا مقدس مقامات کی سیکورٹی کیلئے مسجدوں اور درباروں میں دھماکے لازمی تھے؟ کیا دہشتگردی سے پہلے بائیومیٹرک نظام نہیں آسکتا تھا؟ کیاکراچی جیسے خوبصورت شہر کی تنظیم نو کیلئے تخریب کاری ضروری تھی؟ کیا اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کسی کا جلنا ضروری تھا؟ کیا زنا کاری کے بل کیلئے ننھی زینب کے ساتھ زیادتی ہونا لازمی تھی؟ اور کیا اب سفر کو محفوظ بنانے کیلئے بنت حوا کے ساتھ زیادتی کا ہونا لازمی تھا؟
ابھی بہت کچھ باقی ہے خدا کیلئے مزید حادثات ہونے کا انتظار مت کریں۔ ملک سے پانی ختم ہونے سے پہلے ڈیم بنایئے، معشیت زمین بوس ہونے سے پہلے قانون سازی کریں، اور کتنے جہاز اور ٹرین تباہ ہونے کا انتظار ہے، کیا آٹا اور چینی نا پید ہونے کا انتظار ہے، ملک مکمل اندھیروں میں ڈوبنے سے پہلے توانائی کے شعبے پر کام کیا جا سکتا ہے، تھر میں اور کتنے بچے مارنے ہیں۔ لازم تو نہیں کہ ہر کام کی اصلاح سے پہلے سانحہ ہی ہو۔