Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Saleem
  4. Maulana Abdul Majid Dariya Abadi

Maulana Abdul Majid Dariya Abadi

مولانا عبدلماجد دریاآبادی

مولانا عبدلماجد دریاآبادی کا نام علمی حلقوں اور صحافتی حلقوں میں خاصا معروف ہے۔ اپنے منفرد طرز تحریر اور علمی کاموں کی وجہ سے بہت کم عمری میں ایک مقام حاصل کرلیا تھا۔ ضلع بارہ بانکی کے ایک شہر دریاآباد میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی پھر سیتاہور سے میٹرک کیا اور لکھنئو سے اعلی تعلیم۔۔ ان کے والد ڈپٹی کولیکٹر تھے اس لئے ان کی خواہش ان کو اعلی عہدوں پر پہنچانے کی تھی لیکن مولانا نے لکھنے پڑھنے کو اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔

ان کی کمائی کا ذریعہ لکھنا تھا۔ ایک نوکری بھی کی لیکن ان کے مزاج سے میل نہیں کھاتی تھی۔ اس لئے حیدرآباد منتقل ہوگئے اور وہاں انہوں نے شہرہ آفاق کتاب فلسفہ جذبات لکھی۔ جو فلسفہ پر ہندوستان میں اپنی نوعیت کی الگ کتاب تھی۔ انہوں نے قران پاک کی تفسیر تفسیر ماجدی کے نام سے لکھی پھر خود ہی اسکا انگریزی ترجمہ بھی کیا۔ سفر حج پر مشتمل سفرنامہ نے کافی شہرت پائی۔ اور سیاحت ماجدی کے نام سے بھی ایک کتاب ترتیب دی۔ خطبات ماجد اور مکتوبات ماجد کو علمی حلقوں میں کافی پزیرائی ملی۔۔

لوگوں کی فرمائش پر اپنی سوانح لکھی جو آپ بیتی کے نام سے شائع ہوئی، اور آج یہی کتاب میں لایا ہوں۔

نہائیت دلچسپ کتاب جس میں آپکو ان کے خاندانی پس منظر ملے گا تو اپنے آبائی علاقوں کا تعارف بھی۔ وہاں کی زندگی رسم و رواج تہواروں کا احوال۔

رسم بسم اللہ کا دلچسپ تزکرہ اور پڑھائی کا آغاز کیسے ہوا۔ صوبہ سرحد میں قحط کے بعد آنے والی لڑکیوں کے حوالے سے اور گھروں کی رسموں کے حوالے سے پڑھنے کو ملے گا۔ رسم ختنہ کی بات شروع کرکے سکول کی زندگی اور سکول کی سختیاں شرارتوں سے بات شروع ہوکر کالج کی زندگی تک چلی جاتی ہے اور اس دوران بہت سے واقعات پڑھنے کو ملتے اور بہت سے کرداروں سے ملاقات ہوتی ہے۔ کالج کی زندگی کو انہوں نے چھ ادوار میں تقسیم کیا ہے اور پھر ازدواجی زندگی بارے کافی کچھ پڑھنے کو ملتا۔ دوسری شادی کا ایڈونچر کیا تو ایک سال بعد ہی گھٹنے ٹیک دیئے۔

بہرحال یہ کتاب بہت دلچسپ ہے۔ مولانا صاحب کی آنکھ سے ہمیں اپنے ماضی کی زندگی کو بہت تفصیل کے ساتھ دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔۔

کتاب سے دو اقتباس

میں نے پہلے ہی دن، تخلیہ سے قبل، اپنے ایک رشتہ کے بھائی اور ہمشیر و بھاوج کے ساتھ دونوں بیویوں کو بیٹھا، ایک مختصر سی تقریر کر دی، نئی سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ پہلی بیوی محض بیوی ہی نہیں، بلکہ اور بھی بہت کچھ ہیں، محبوبہ ہیں، محسنہ ہیں اور ان احسانات کی تفصیل بیان کی، اس لئے جہاں تک محض بیوی کے حقوق زوجیت کا تعلق ہے، تم اور یہ انشاء اللہ یکساں رہیں گی۔ باقی اور چیزوں میں ان کا حق تم سے کہیں فائق رہے گا۔

اور یہ ہر طرح تمہاری سینیر رہیں گی۔ اسی طرح پہلی سے مخاطب ہو کر کہا کہ "اب تو یہ آچکیں، انھیں تو اپنی چھوٹی بہن سمجھ کر شفقت کا برتاؤ رکھو لیکن اس قسم کی تدبیریں ذرا بھی کارگر نہ ہوئیں پہلی کا پارہ جو تیز ہو چکا تھا، اور زیادہ ہی تیز ہوتا چلا گیا اور میں نے بھی تو اس درمیان میں دو ایک بار تیز اور نامناسب گفتگو کر ڈالی تھی۔ ان حماقتوں پر آج تک دل سے شرمندہ ہوں۔ بہر حال معاملہ بگڑتا ہی گیا۔ اور اب ان محبوب بیوی کو جنھیں اختلاج تو پہلے ہی سے تھا، باقاعدہ دورے غشی اور تشنج کے ہسٹیریا کے سے پڑنے لگے! ہر وقت غصہ میں بھری رہتی تھیں۔ کھڑے سے گر پڑتی تھیں۔۔

آبادی تقریباً دس کروڑ سے گھٹ کر 4-5 کروڑ رہ گئی۔ خاندان کے خاندان مسلمانوں کے، خصوصا یوپی کے مسلمانوں کے اجڑ گئے، مٹ گئے، اور کٹ گئے، ایک بھائی یہاں، دوسرا وہاں۔ باپ اِدھر تو بیٹا اُدھر۔ وہ افراتفری پڑی اور اکھاڑ پچھاڑ ہوئی کہ خدا کی پناہ۔ اور لاکھوں مسلمانوں کی جانیں گئیں، عزتیں مٹیں عصمتیں لیں، اور جو کروڑوں کا مالی نقصان ہوا ان کا تو کوئی حساب ہی نہیں!

ہندوستان کی حکومت سرکاری کاغذوں پڑ "نامذہبی" قرار پائی۔ لیکن عملاً گاندھی جی اور جواہر لال نہرو وغیرہ کی تتو تھمبو کے باوجود کبھی بڑی حد تک ہندو حکومت بن گئی۔ مسلمان ہراس زدہ اور حواس باختہ، احساس خودداری کھو بیٹھے۔ اور ہر معرکہ میں اکثریت، حکام اور پولیس کے ہاتھوں پٹنے اور مار کھانے لگے۔

Check Also

Who Are You

By Toqeer Bhumla