Takmeel e Pakistan
تکمیلِ پاکستان
پاکستان ہمارے بزرگوں کی قربانی کے باعث حاصل ہوا ہے۔ اس پاک سر زمین کے ٹکڑے پر لاکھوں مسلمانوں نے اپنا خون بہایا ہے۔ مسلمان غلامی کی زندگی سے تنگ آ چکے ہیں وہ ایک ایسی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے جہاں وہ اللہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزار سکیں اور اس کی ابتداء دو قومی نظریے سے ہوئی تھی، اس نظریے کا بیج ڈالنے والی شخصیت علی سر سید احمد خان تھے۔
1867ء میں دو قومی نظریہ پیش کیا گیا۔ جنگ آزادی پر مسلمانوں پر بہت ظلم ڈھاۓ گۓ تھے زخم ابھی بھرا نہیں تھا کہ ہندوؤں نے "ہندی، اردو جھگڑا" کا ایک نیا مسئلہ لا کر کھڑا کر دیا تھا۔ ہندو اردو کی جگہ ہندی کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنا چاہتے تھے حتیٰ کہ سر سید کی قائم کردہ سائینٹیفک سوسائٹی آف انڈیا کے ہندو اراکین نے اردو کے خلاف تحریک بھی چلائی۔ اس اردو ہندی جھگڑے کو لے کر بنارس کے چیف کلکڑ شیکسپیئر میں اپنے خیالات کا اظہار یوں کیا۔
"اب مجھے یقین ہو چکا کہ یہ دونوں اقوام کسی بھی بات کی پورے دل سے متفق نہ ہوں گی۔ مستقبل میں ان دونوں کے مابین مخاصمت غایت حد تک بڑھ جاۓ گی۔ جو زندہ رہے گا اس کو دیکھ لے گا۔ "
یہ دو الگ الگ قومیں، الگ نظریات، الگ زبان و ثقافت ٹرین کی دو پٹڑیوں کی طرح کبھی آپس میں نہیں مل سکتی تھیں نہ ماضی میں، نا حال میں، نا مستقبل میں۔ دونوں قوموں کا رہن سہن، تہذیب و ثقافت، مذہب، سوچ جداگانہ ہے لہٰذا اس حل کے لیے 1906ء شملہ وفد قائم ہوا اور آل انڈیا مسلم لیگ کے نام سے مسلمانوں کی ایک الگ جماعت قائم کی گئی۔
علامہ ڈاکڑ محمد اقبالؒ نے 1930ء میں خطبہ آلہ آباد میں دو قومی نظریہ پیش کیا۔ اس نظریے کو پایہ تکمیل تک پہچانے کے لیے دوسری گول میز کانفرنس میں آپ نے قائداعظمؒ سے کئی ملاقاتیں کیں۔ 1936ء سے 1938ء تک بانی پاکستان کو مکتوبات بھیجے جس میں مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کا حل نکالنا تھا۔ 4 اگست 1935ء ہندوستان میں ایک حکومتی ڈھانچہ قائم کیا گیا جسے "قانون ہند مجریہ" کہا جاتا ہے۔
1937ء کو انتخابات ہوۓ۔ 1939ء کو یوم نجات جوش و خروش سے منایا گیا۔ 23 مارچ 1940ء کو قرار داد لاہور پیش کی گئی۔ مارچ 1942 کو سر سٹیفورڈ کرپس کو اہم مشن کے لیے ہندوستان بھیجا گیا جو کہ "کرپس مشن" کہلاتا ہے۔ راج گوپال اچاریہ فارمولے نے برطانوی سرکار اور آل انڈیا نیشنل کانگریس کی تحریک چلائی "ہندوستان چھوڑ دو"۔ 1944ء میں دونوں لیڈروں گاندھی اور قائداعظمؒ کے درمیان 14 ملاقاتیں ہوئیں اور یہ مذاکرت ناکام رہے۔
14 اگست 1947ء بروز جمعہ المبارک اور لیلۃ القدر پہ پاکستان قائم ہوا۔ پاکستان کا مطلب لاالہ الا اللہ، کلمہ طیبہ کا پہلا حصہ قرآن مجید کی سورۃ الصافات میں ذکر ہے۔ 30 بندوقوں کی سلامی اور قائداعظم زندہ باد کے نعرے بلند کیے گۓ۔ 14 اگست کو پاکستان اور 15 اگست کو بھارت الگ ہو گیا جو تقسیم ہند کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس وقت کی سب سے بڑی مسلم ریاست پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھری۔