Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mazhar Khokhar/
  4. Usman Buzdar, Waseb Aur Aik Nayi Umeed

Usman Buzdar, Waseb Aur Aik Nayi Umeed

عثمان بزدار، وسیب اور ایک نئی امید

یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے عثمان بزدار کو وزیر اعلٰی پنجاب بنانے کا فیصلہ ایک غیر معمولی اور ناقابل یقین تھا یہی وجہ ہے کہ پہلے تو بہت سے لوگوں نے اس پر حیرت کا اظہار کیا مگر دوسرے ہی لمحے اکثریت کی یہ متفقہ رائے تھی کہ عثمان بزدار کو عارضی طور پر وزیر اعلٰی پنجاب بنایا گیا ہے کچھ عرصہ بعد جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی یا علیم خان وغیرہ میں سے کسی کو وزیر اعلٰی بنا دیا جائے گا اور پھر یہ بھی کہا گیا کہ عثمان بزدار کے لیے پنجاب جیسا ایک بڑا صوبہ سنبھالنا اور زیادہ دیر تک وزیر اعلٰی رہنا ناممکن ہوگا مگر آج حکومت اپنی نصف مدت پوری کر چکی ہے انتہائی کم گو اور دھیرے دھیرے آگے بڑھنے والے عثمان بزدار تمام تجزیے اور اندازے غلط ثابت کرکے صوبے پر اپنی گرفت مضبوط کر چکے ہیں اور بہت سوں کے ارمانوں پر پانی پھیر چکے ہیں کیونکہ وزیر اعظم عمران خان جب بھی لاہور کے دورے پر آتے ہیں تو ہمیشہ عثمان بزدار کی کارکردگی کو سراہتے ہیں اور بارہا وہ اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ جب تک تحریک انصاف کی حکومت ہے عثمان بزدار ہی پنجاب کے وزیر اعلٰی رہیں گے دوسری طرف ان اڑھائی سالوں میں کئی بار اس طرح کی بے پر کی اڑائی گئی کہ عثمان بزدار اب گئے کہ تب گئے مگر وہ اب تک کہیں نہیں گئے اور موجودہ صورتحال تک وہ مضبوط نظر آرہے ہیں۔

تبدیلی کے دعوؤں کے ساتھ اقتدار میں آنے والی تحریک انصاف کی کامیابی سے بڑھ کر وسیب کے پسماندہ ترین علاقے تونسہ شریف سے تعلق رکھنے والے عثمان بزدار کے وزیر اعلٰی بننے پر خوشی کا اظہار کیا گیا کیونکہ وسیب کی محرومیوں کے پیچھے حکمرانوں کی استحصالی اور امتیازی سوچ کار فرما رہی ہے اور پھر جن لوگوں نے وسیب کی محرومیوں کے دکھوں کو قریب سے دیکھا ہی نا ہو وہ دکھوں کو دور کیسے کر سکتے ہیں جنہوں نے کبھی بھوک برداشت ہی نا کی ہو انہیں کسی کی بھوک کا اندازہ کیسے ہوسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ وسیب کے لوگوں نے امید لگائی کہ عثمان بزدار جب خود ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں عام لوگوں کی حالت زار اور عام لوگوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں تو وہ عام لوگوں کے مسائل کے حل اور وسیب کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے مگر اس تلخ حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ وزیر اعظم کے وسیم اکرم پلس کے دعوؤں کے باوجود وسیب کے لیے کچھ بھی پلس ثابت نہ ہوا یہی وجہ ہے کہ وسیب کا احساس محرومی کم ہونے کے باوجود بڑھتا چلا گیا کیونکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہم جب بھی وسیب کی محرومیوں کی بات کرتے ہیں تو ماضی میں اقتدار میں رہنے والے وزراء، وزرائے اعلٰی، وزرائے اعظم اور صدر کو بھول جاتے ہیں جو وسیب سے تو تھے مگر وسیب کے نہ تھے کیونکہ انھوں نے کبھی بھی سنجیدگی کے ساتھ وسیب کی محرومیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کوئی کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی کوئی مضبوط اور مؤثر آواز بلند کی اور گزشتہ اڑھائی سالوں سے عثمان بزدار کی کارکردگی بھی کچھ ایسی ہی دیکھنے کو مل رہی تھی وسیب کے عوام کی تمام امیدیں دم توڑ رہی تھیں مگر گزشتہ دنوں وزیر اعلٰی پنجاب عثمان بزدار ڈیرہ غازیخان ڈویژن کے دو روزہ دورے پر پہنچے تو امید کی ایک نئی کرن روشن ہوگئی۔

پہلے روز انھوں نے پنجاب کے آخری ضلع راجن پور کا دورہ کیا جہاں انھوں نے راجن پور کی تعمیر و ترقی، خوشحالی، تعلیم، صحت، سیوریج اور سڑکوں کی تعمیر کے لیے مجموعی طور پر 20 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا جو کہ راجن پور کی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج ہے جس میں یونیورسٹی آف راجن پور، گرلز ڈگری کالج، 20 گرلز بوائز سکولز، نرسنگ سکول، مدر اینڈ چلڈرن ہسپتال اور دیگر منصوبہ جات شامل ہیں اسی طرح ڈیرہ غازیخان میں انھوں نے کوہ سلیمان میں 4 چھوٹے ڈیمز، رودکوہیوں کے دروں پر 13 آبی ذخائر، سخی سرور میں 1122 کے لیے 4 ایمبولینسز کی فراہمی، بلوچستان تک سڑک کی تعمیر، فورٹ منرو کو سیاحتی مقام کا درجہ دینے، کیڈٹ کالج اور ہسپتال کی تعمیر سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا۔ اس موقع پر مختلف قبائلی عمائدین سے گفتگو کرتے ہوۓ وزیر اعلٰی پنجاب نے کہا " کہ صوبے کے ہر ضلع کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوۓ پیکج تشکیل دیا جارہا ہے ہم تحریک انصاف کے منشور کے مطابق پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے دن رات ایک کئے ہوۓ ہیں ہم نے وسائل کا رخ محروم علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے انھوں نے مزید کہا کہ میں پسماندہ علاقوں کی قسمت بدلنے آیا ہوں اور بدل کر دکھاؤں گا پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دور دراز علاقوں میں ترقی کا سفر شروع ہوا ہے یہ سفر اب رکے گا نہیں "۔

اللہ کرے واقعی ایسا ہو ترقی کا سفر یونہی چلتا رہے کیونکہ ماضی میں یہ روایت رہی ہے جو بھی حکمران وسیب کے دورے پر آتے ہیں اسی طرح کے خصوصی پیکجز اور بڑے بڑے منصوبوں کے اعلانات کرتے ہیں مگر کچھ ہی عرصے بعد تمام اعلانات ہوا ہوجاتے ہیں منصوبے کاغذوں میں کاغذ فائلوں میں اور فائلیں کباڑ خانوں میں دب جاتی ہیں فنڈ جہاں سے آتا ہے پھر وہیں چلا جاتا ہے اور وسیب کے لوگ منہ تکتے رہ جاتے ہیں ماضی میں یہی روش برقرار رہی جس کی ایک مثال لیہ کے لیے اعلان کردہ ملک پراسیسنگ پلانٹ کی ہے جس کا آج تک پتا نہیں چل سکا کہاں پر واقع ہے۔ بہرحال وسیب یہ امید کرتا ہے کہ عثمان بزدار ماضی کے حکمرانوں کی طرح مایوس نہیں کریں گے راجن پور اور ڈیرہ غازیخان کے لیے اعلان کردہ منصوبہ جات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے خصوصی دلچسپی لیں گے اور اسی طرح کی خصوصی مہربانی وسیب کے دیگر اضلاع کے ساتھ بھی فرمائیں گے کیونکہ اس وقت پورا وسیب احساس محرومی کی عملی تصویر بن چکا ہے محرومی کے یہ نقوش صرف اسی صورت مٹ سکتے ہیں کہ جب وزیر اعلٰی وسیب کے ہر ضلع پر میں جاکر وہاں کے مسائل اور ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوۓ خصوصی پیکجز کا اعلان کریں خاص طور پر لیہ گزشتہ اڑھائی سال سے وزیر اعلٰی کے دورے کا منتظر ہے جہاں لیہ تا کوٹھی قریشی تک ملتان روڈ، ایم ایم روڈ، لیہ کروڑ روڈ، سنگ بنیاد کا منتظر ماں بچہ ہسپتال اور شہر بھر کی سیوریج سمیت بہت سے مسائل انکی خصوصی توجہ کے طلبگار ہیں مگر مقامی نمائندوں کی نااہلی کی وجہ سے اب تک وزیر اعلٰی لیہ تشریف نہیں لا سکے ہم امید کرتے ہیں کہ سخی سرور سے واپسی پر جس طرح انھوں نے اپنا ہیلی کاپٹر ڈیرہ غازیخان کے قصبے رونگھن میں اتار کر عام لوگوں کے مسائل سنے اسی طرح آنے والے دنوں میں اپنے ہیلی کاپٹر کو ہر اس جگہ اتار کر لوگوں کے دکھوں کا مداوا کریں گے جہاں آج تک بھوک غربت مسائل اور محرومیاں اترتی رہی ہیں امید ہے وسیب میں روشن ہونے والے امید کے نئے چراغ کو وہ بجھنے نہیں دیں گے۔

Check Also

Mehar o Wafa Ke Baab

By Ali Akbar Natiq