Tuesday, 29 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Asad Jootah
  4. Hum Ism e Muslim Hain, Qaziya e Falasteen Par Lab Kushai Se Gurezan?

Hum Ism e Muslim Hain, Qaziya e Falasteen Par Lab Kushai Se Gurezan?

ہم اسمِ مسلم ہیں، قضیۂ فلسطین پر لب کشائی سے گریزاں؟

یہ ایک کڑوا سچ ہے جس کا سامنا آج امت مسلمہ کو ہے۔ ایک طرف ہم اپنے آپ کو نبی کریم ﷺ کی امت کہتے ہیں، اسلام کے پیروکار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف ہمارے فلسطینی بھائی بہنیں دہائیوں سے ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں اور ہم میں سے بہت سے لوگ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کیا واقعی ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں کہ ہمارے دلوں میں ان کے لیے کوئی درد، کوئی تڑپ باقی نہیں رہی؟

فلسطین، وہ مقدس سرزمین جہاں انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی زندگیاں گزاری، جہاں قبلہ اول واقع ہے، آج لہو لہو ہے۔ معصوم بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ان کے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں، ان کی زمینیں غصب کی جا رہی ہیں اور ہم ہیں کہ ہماری زبانیں گنگ ہیں، ہمارے ہاتھ شل ہیں۔ چند رسمی بیانات اور سوشل میڈیا پر چند پوسٹوں کے سوا ہماری اکثریت نے خاموشی کی چادر اوڑھ رکھی ہے۔

کیا وجہ ہے اس بے حسی کی؟ کیا ہم دنیاوی مفادات میں اس قدر کھو گئے ہیں کہ ہمیں اپنے دینی بھائیوں کی چیخیں سنائی نہیں دیتیں؟ کیا ہمارے دل پتھر کے ہو گئے ہیں کہ ان کی مصیبتیں دیکھ کر بھی نہیں پگھلتے؟ کیا ہمیں روز قیامت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور اس خاموشی کا جواب نہیں دینا ہوگا؟

یہ درست ہے کہ ہم سب کے حالات مختلف ہیں، ہماری مجبوریاں جدا ہیں۔ کچھ لوگ خوف کے مارے اپنی آواز بلند نہیں کر پاتے، کچھ کو اپنے معاشی مستقبل کی فکر لاحق ہے اور کچھ شاید اس قدر بے خبر ہیں کہ انہیں فلسطین میں ہونے والے ظلم و ستم کا اندازہ ہی نہیں۔ لیکن کیا یہ عذر ہماری اس اجتماعی خاموشی کو جائز قرار دے سکتے ہیں؟

اسلام ہمیں مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف آواز اٹھانے کا درس دیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اور نہ ہی اسے ظالم کے حوالے کرتا ہے۔ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی مدد کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا ہے"۔ (صحیح بخاری)

آج ہمارے فلسطینی بھائی بہنیں ہم سے مدد کی پکار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ شاید امت مسلمہ اب بیدار ہوگی اور ان کے لیے کچھ کرے گی۔ لیکن اگر ہم اسی طرح خاموش رہے تو کیا ہم ان کی نظروں میں گر نہیں جائیں گے؟ کیا ہم اللہ کے حضور شرمندہ نہیں ہوں گے؟

یہ وقت صرف افسوس کرنے یا مذمتی بیانات جاری کرنے کا نہیں ہے۔ یہ وقت عملی اقدامات کرنے کا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی اپنی استطاعت کے مطابق فلسطینیوں کی مدد کریں۔ اپنی آواز ہر فورم پر بلند کریں، ان کے حق میں دعا کریں، ان کے لیے مالی امداد جمع کریں اور دنیا کو ان پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کریں۔

اگر ہم واقعی سچے مسلمان ہیں تو ہمیں اپنے دلوں میں فلسطین کا درد محسوس کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل کہیں اور بھی ظلم ہوگا اور شاید تب ہماری مدد کرنے والا بھی کوئی نہ ہو۔

آئیے عہد کریں کہ ہم صرف نام کے مسلمان بن کر نہیں رہیں گے۔ ہم اپنے ایمان کا ثبوت دیں گے، اپنے بھائیوں کے درد کو اپنا درد سمجھیں گے اور ان کے حق میں ہر ممکن کوشش کریں گے۔ یہی ہماری انسانیت کا تقاضا ہے اور یہی ہمارے ایمان کا جوہر۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم اپنے فرائض کو صحیح طریقے سے انجام دے سکیں۔

Check Also

Pahalgam Dehshat Gardi Aur America

By Nusrat Javed