Ya Allah Khair
یا اللہ خیر
پہلا: کیا لگتا ہے؟
دوسرا: کیا؟ کس بارے میں؟
پہلا: یہ۔۔ یہ پانی۔
تیسرا: یہ پانی؟ کیا؟
پہلا: مجھے خدا کا امتحان لگتا ہے۔
چوتھا: امتحان؟ عرصہ ہوا مولوی باچا گل نے لحم خوری کے بارے میں بتایا تھا کہ کس طرح گوشت عبادت میں خلل کا باعث بنتا ہے۔ پانچ برس ہوئے گوشت چکھا نہیں۔ بات درست تھی۔ پانچ سال سے کسی عبادت سے دل اچاٹ نہ ہوا۔ آخری بار روزہ بھی دس برس قبل چھوڑا تھا، بخار کی وجہ سے۔ تہجد بھی دل سے پڑھی۔ ہاں شاید امتحان ہی ہے۔
پانچواں (قہقہہ لگاتے ہوئے): شربت گل کا بھی تمہارا والا مسئلہ ہے۔ اسے بھی ہر آفت خدا کا امتحان لگتی ہے۔ پر خوف خدا کے مارے اس نیک بخت کے چہرے پر جو خوف آتا ہے، خدا کی قسم اور حسین لگنے لگتی ہے۔
تیسرا: خدا کا خوف کرو، ایک بار اس پانی کو دیکھو۔ اس کے قہر میں تمہیں خدا کا قہر نظر نہیں آرہا؟
دوسرا: گاؤں والے اس پار کھڑے ہیں۔ کچھ نہ کچھ کر لیں گے انشاءاللہ۔ اکبر کاکا بھی کھڑا ہے۔ پچھلے سال ہی تو اس کے بیٹے کو اغواء ہونے سے بچایا تھا۔ تم سب دیکھنا، یہ لوگ کچھ نہ کچھ کر کے چھوڑیں گے۔
پانچواں (پار کھڑی عوام کو دیکھتے ہوئے): ان کے چہرے دیکھو۔ کیا تمہیں کسی ایک چہرے پر امید دکھائی دے رہی ہے؟
دوسرا: ہمیں خود کچھ کرنا چاہئے۔
پہلا: خدا کا امتحان ہے، اس سے لڑنا گناہ ہے۔ صبر کرو۔ اللہ پاک ہمیں اس امتحان سے نکالے گا۔ وہ بڑا مہربان ہے رحم کرنے والا ہے۔
پانچواں: ہوگا، یہ پانی البتہ رحم والا نہیں۔
تیسرا: مجھے ڈر لگ رہا ہے۔
دوسرا (پار کھڑے لوگوں کو متوجہ کرتے ہوئے): "ارے کوئی رسی پھینک سکتے ہو؟ کوشش تو کرو۔۔ " شاید ان تک ہماری آواز نہیں پہنچ رہی۔
پانچواں: فاصلہ دیکھا ہے؟ اتنی دور سے رسی آجائے گی؟
پہلا: تم ٹھیک کہتے ہو۔ میرا خیال ہے، اب پانی کم ہونے کا آسرا ہے۔ آؤ خدا سے دعا کریں۔
پانچواں: شربت گل بھی اولاد کے لیے خدا سے دعائیں کرتی رہی۔
دوسرا: شربت گل کہاں سے آگئی اس وقت؟
پانچواں (مسکراتے ہوئے): کچھ دیر میں سمجھ آجائے گی یہ بات بھی۔
چوتھا: میری مانو۔۔ صلوٰۃ حاجت پڑھتے ہیں۔ مولانا طارق جمیل صاحب نے خوب فضیلت بیان کی ہے۔
پہلا: ہاں، ضرور۔ لیکن خیال کرنا، زیادہ ہلنا نہیں ہے۔ خدانخواستہ پھسل کر پانی میں نہ جا گریں۔
تیسرا: تم لوگ پڑھو، میں کوئی حرکت نہیں کر رہا۔ مجھے خوف آرہا ہے۔
دوسرا: یہ لوگ کیا چیخ رہے ہیں؟ کچھ آواز آرہی ہے؟
پانچواں: شکر ادا کر رہے ہیں کہ یہ ہماری جگہ نہیں۔
چوتھا: مولوی صاحب فرماتے ہیں خدا امتحان بھی اپنے محبوب بندوں سے لیتا ہے۔ دیکھا نہیں مغرب میں غیر مسلموں کو کیسے کھلی چھٹی دے رکھی ہے؟ یوم محشر گرفت ہوگی ان پر۔ آؤ نماز پڑھو۔
دوسرا: تم لوگ صلؤٰۃ حاجت پڑھو۔ میں لوگوں کی طرف متوجہ رہتا ہوں۔ ہو سکتا ہے ہماری مدد کو آئیں تو ہاتھ بٹانا پڑے۔
پانچواں (مسکراتے ہوئے): کوئی نہیں آئے گا۔
تیسرا: بکواس بند کرو۔ مجھے پہلے ہی خوف آرہا ہے۔
(پہلا تکبیر پڑھتے ہوئے، چوتھے کی امامت میں نماز شروع کرواتا ہے)۔
پانچواں: شربت گل نے پانچ بار اذیت سہی تھی۔ پانچ بیٹیاں۔۔ ایک کے بعد ایک۔
تیسرا: وہ اس کی قسمت تھی۔ ہم کیا کر سکتے ہیں؟
پانچواں: انتظار۔
تیسرا: کس چیز کا؟
پانچواں: اپنی قسمت کا۔
دوسرا: دیکھو۔۔ اس پار۔۔ لوگوں کی طرف۔۔ پولیس کے جوان بھی آن پہنچے۔
تیسرا: اس موسم میں بھی خائستہ گل بچے اٹھا رہا ہے کیا؟
دوسرا: احمق۔۔ یہ جرم کے لیے نہیں۔۔ یقیناً ہماری مدد کے لیے آئے ہیں۔ میں نے کہا تھا ناں؟ اکبر کاکا کچھ نہ کچھ کر لے گا۔۔ یقیناً پولیس کو اسی نے بلایا ہوگا کہ کچھ مدد کر سکیں ہماری۔
پانچواں: پولیس تو شربت گل کی بار بھی آئی تھی۔
تیسرا: تم شربت گل میں کیوں اٹک کر رہ گئے ہو؟
پانچواں: میں نہیں۔۔ شربت گل مجھ میں اٹکی ہوئی ہے۔
تیسرا: تو ہم کیا کریں؟
پانچواں: انتظار۔
تیسرا: کس کا؟
پانچواں: شربت گل کا۔
دوسرا: تم دونوں بحث بند کرو۔ پولیس ہماری طرف دیکھ کر کچھ کہہ رہی ہے۔
(پہلا اور چوتھا نماز سے سلام پھیر کر دعا کرتے ہیں اور اٹھ کھڑے ہوتے ہیں)
چوتھا: ہماری دعائیں رنگ لے آئیں۔ سرکار آگئی مدد کرنے۔
پہلا: شاید۔۔ لیکن ذرا پانی کو تو دیکھو۔۔ یہ تو کافی اوپر آچکا ہے۔
پانچواں: شربت گل بھی یہی کہتی تھی۔۔ پانی بہت اوپر آگیا ہے۔ اب سر سے گزرنے والا ہے۔
چوتھا: دیکھو۔۔ شربت گل کی قسمت میں خدا نے اولاد نہیں لکھی تھی۔ ہم انسان ہیں۔ بے بس ہیں۔ کیا کر سکتے ہیں اگر خدا کی مرضی یہی تھی کہ ہر سال بیٹے کی بجائے بیٹی دے کر واپس اپنے پاس بلا لیتا تھا؟
پانچواں: میں نے بھی تو یہی پوچھا تھا۔
چوتھا: کس سے؟
پانچواں: خدا سے۔ خدا بے زبان نکلا۔ خاموش۔ مجھے کیا پتہ تھا خدا کینہ لیے بیٹھا ہے۔
چوتھا: استغفار۔ نعوذ باللہ۔ خدا کا خوف کرو۔ خدا کے بارے میں ایسا نہیں کہتے۔
پانچواں: شربت گل بھی یہی کہتی تھی۔
تیسرا: جہنم میں گئی شربت گل۔
پانچواں: مولوی باچا گل بھی یہی کہتا تھا۔ جہنم میں گئی ہے شربت گل۔
پہلا: تو کیا تمہیں لگتا ہے خدا پانی کے اس عذاب سے ہمیں نہیں بچائے گا؟
دوسرا: تم لوگوں کو لگتا ہے حکومت کچھ مدد کرے گی؟
چوتھا: ہم صرف دعا کر سکتے ہیں۔ اللہ کے حکم سے سب ممکن ہے۔ اگر وہ چاہے تو حکومت بھی مدد کر سکتی ہے۔
دوسرا: مثلاً؟ چاروں جانب ٹھاٹھیں مارتا قہر آلود پانی ہے۔ حکومت کیا مدد کرے گی؟
پہلا: شاید۔۔ شاید ہیلی کاپٹر بھ۔۔
(پانچواں دیوانہ وار قہقہے مارنے لگتا ہے)
چوتھا: ہنس کیوں رہے ہو؟
پانچواں (قہقہے مارتے ہوئے): حکومت سے مدد کی امید سے بہتر ہے۔۔ خدا سے ہی امید باندھ لو۔۔ پوری نہ ہونے پر گالیاں تو نہیں دو گے اسے کم از کم (قہقہہ)
چوتھا: استغفر اللہ۔ تمہارے انہی اعمال کی وجہ سے تمہارے ساتھ سب کچھ ہوا۔
پانچواں (اچانک سے سنجیدہ ہوتے ہوئے): میرے اعمال؟ شربت گل کو پانچ مردہ بیٹیاں میں نے دی تھیں؟
چوتھا: وہ خدا کی مرضی تھی۔
پانچواں: اور چھٹا بیٹا دینا؟
چوتھا: وہ بھی خدا کی مرضی تھی۔
پانچواں: ہم تو تین دن پہلے یہاں سے نکلنے والے تھے ناں؟ پھر یہاں کیوں پھنس گئے؟
پہلا: دیکھو۔۔ وہ بھی خدا کی مرضی تھی۔
پانچواں: مگر ماں کی بیماری پر فیصلہ تو ہم پانچوں کا تھا کہ ماں کو ہسپتال چھوڑ کر یہیں رک جاتے ہیں۔ یہ تو ہمارا فیصلہ ہوا۔ خدا کی مرضی کیسے؟
چوتھا: استغفار۔۔ تمہیں خدا کے تمسخر کی عادت ہوگئی ہے۔ خدا کا حکم تھا ماں کی بیماری، لہذا اس کے باعث ہمارا یہاں رکنا بھی خدا کی مرضی اور اس کا حکم ہے۔
تیسرا: پانی بہت چڑھ چکا ہے۔۔ ہمیں۔۔
(پانچواں بات کاٹتے ہوئے): تو پھر چھٹی نرینہ اولاد بھی مردہ ہونا خدا کی مرضی اور اس کا حکم تھا۔۔ اور اس سے دلبرداشتہ ہوکر شربت گل کا اپنی جان لینا بھی۔۔ خدا کا حکم ہوا؟
دوسرا: یہ لوگ کیوں چیخ رہے ہیں؟
تیسرا: پانی۔۔ ریلہ۔۔ وہ۔۔ وہ وہاں سے۔۔ آرہا ہے۔۔
چوتھا: اللہ اکبر۔۔ یا اللہ رحم
پہلا: یا خدا۔۔ یہ کیسا امتحان ہے؟
پانچواں (مسکراتے ہوئے): وقت آگیا ہے۔
تیسرا (خوف زدہ لہجے میں): کیسا وقت؟
پانچواں (مسکراتے ہوئے): اس سے ملنے کا۔۔ میں آرہا ہوں۔۔ شربت گ۔۔
(پانی کا ریلہ پانچوں کو بہا کر لے جاتا ہے)
پار کھڑی عوام اوپر کہیں آسمانوں کے پیچھے رہنے والے نہایت مہربان اور رحم کرنے والے خداوند کریم کی جانب دیکھ کر دلخراش نعرے لگاتے ہیں۔۔
"یا اللہ خیر۔۔ یا اللہ خیر۔۔ یا اللہ خیر۔۔ "
۔۔ ختم شد۔۔
نوٹ: یہ محض ایک فکشن ہے جس میں کسی کو جج کرنا مقصود نہیں)