1.  Home
  2. Blog
  3. Maaz Bin Mahmood
  4. Tabdeeli Zara Dheere Dheere

Tabdeeli Zara Dheere Dheere

تبدیلی ذرا دھیرے دھرے

انسان پیدائش سے لے کر جوانی، پھر ادھیڑ عمری یا ساعتِ حاضرہ پر جس بھی مقام پر ہو وہاں تک پہنچتے پہنچتے انسان کے ردعمل پر مبنی معاشرتی رویے اور برتاؤ کی ایک خاص رفتار قائم ہوجاتی ہے۔ یہ رفتار دراصل انسان کی جانب سے مختلف النوع اقسام کے حالات پر ردعمل، اس کے کامیاب اور ناکام تجربات، توقعات اور انسان کے عمومی برتاؤ سبھی کی ترجمانی کرتی ہے۔

اب تک کا حاصل کردہ سبق یہی ہے کہ حالات و معاملات میں اچانک مثبت یا منفی جیسی بھی بیرونی تبدیلی آئے، رفتار میں اچانک غیر معمولی تبدیلی کرنا انسان کے اپنے لیے ہی منفی ثابت ہوتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ غیر معمولی تبدیلی غیر معمولی دورانیے کے لیے قائم نہیں رہتی۔ کم سے کم ایک سے دو برس دیکھ پرکھ کر اس کے حساب سے خود کو متواتر تبدیل کرنا بہتر رہتا ہے۔ آپ کے پاس دوستوں کی کمی ہو اور اچانک ڈھیروں دوست سامنے آجائیں تو سبھی کو یار ماننے سے پہلے ذرا دو قدم رک کر دوستوں اور خود کا ایک بار پھر جائزہ لیجئے۔ آپ کے پاس اچانک پیسے کی ریل پیل ہوجائے تو بھی اسے خرچ کرنے میں اچانک تبدیلی مت لائیے۔ اچانک پیسے کے فقدان سے نبرد آزما ہونا پڑے تو بھی فورا ہی رونا دھونا مت شروع کیجیے۔

طبیعت میں ٹھہراؤ ایک اہم شے ہے، جسے اپنی ذات میں پیدا کرنے کے لیے اپنے فکری ہاضمے کو قابو میں رکھنا اہم ہوتا ہے۔ دنیا آپ کے گرد نہیں گھومتی، اور آپ دنیا کو اپنے گرد گھما نہیں سکتے۔ آپ کو دوسروں کی مروت یا محبت یا برداشت کو نہ سمجھ کر یا غلط سمجھ کر یقینا وقتی طور پر ایسا مغالطہ ہو تو سکتا ہے کہ دنیا آپ کے گرد گھوم رہی ہے یا آپ دنیا کو گھما رہے ہیں مگر مغالطے کے اس نشے میں ڈوبنے کے کچھ ہی عرصے بعد آپ کو اپنی توقعات غلط اور بار بار غلط ثابت ہوتی دکھائی دینے لگیں گی۔ یہ مقام آپ کے مغالطے پر مبنی یوٹوپیائی سیارے پر حقیقت کا بھاری بھرکم شہاب ثاقب ٹکرانے جیسا تاثر دے گا۔

اپنے ارد گرد کے لوگوں خاص کر قریبی لوگوں کو گوبھی سمجھنے والا کائنات کی سب سے بڑی گوبھی کی دوڑ میں ایک قدم آگے تو پہنچا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ دیگر پھولوں کو اپنے پھول گوبھی ہونے کا ثبوت بھی دینے لگتا ہے۔ اس کے بعد ایسے فرد سے خوشبو رفتہ رفتہ ختم ہونے لگتی ہے۔

اور پھر ایک ایسا وقت آتا ہے جب ایسے فرد کو اس کے آس پاس کے لوگ پھول کی بجائے پھول گوبھی مانتے ہوئے سلاد میں کاٹ کر ڈکار لیا کرتے ہیں۔ اور یہ سب کیوں ہوتا ہے؟ کیونکہ ایسا انسان کسی وقت انہی آس پاس کے لوگوں کو گوبھی مان چکا ہوتا ہے۔

ان تمام خیالات کا تعلق "کوا چلا ہنس کی چال" والے محاورے سے بھی ہے مگر اس پر بات پھر کبھی۔

نوٹ: مجھے یقین ہے میرا مخاطب سمجھ چکا ہے کہ خطاب اسی کے لیے کیا جا رہا ہے تاہم مجھے یہ بھی یقین ہے کہ میرے مخاطب کو ابھی تک ایسا لگ رہا ہوگا کہ شاید ایسا نہیں۔ اگر میرا خیال درست ہے تو میرے حقیقی مخاطب کو چاہیے کہ غور کرے، اس نے کہاں کہاں دنیا بشمول مجھے گوبھی سمجھنے یا بنانے کی کوشش کی ہے۔ شاید سلاد میں ڈال کر طعام کا درجہ پانے سے رک جائے اور اپنی تمام تر ڈیڑھ ہوشیاریاں مان لے۔ بصورت دیگر میں تو ایسے بدلے پر یقین رکھتا ہوں جس کا اگلے کو پتہ بھی نہ چلے۔

وما علینا الا البلاغ

Check Also

Phoolon Aur Kaliyon Par Tashadud

By Javed Ayaz Khan