Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Maaz Bin Mahmood/
  4. Siasi Angusht Angezi

Siasi Angusht Angezi

سیاسی انگشت انگیزی

کئی مخلص ناقدین کی تنقید جن بنیادوں پر کھڑی ہے ان میں سے ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ اگلی حکومت مقلدین کے خیال سے جادو کی چھڑی گھمائے گی اور سب ٹھیک ہوجائے گا۔ اس مفروضے کو ذہن میں رکھ کر کی جانے والی تنقید میں درد بھی زیادہ ہوتا ہے شدت بھی بڑھ جاتی ہے۔ تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کے پنکھوں سے اس بابت پوچھا جائے تو ان کا خیال میری رائے میں مختلف ہوگا۔

مثلاً ناصر بٹ صاحب سے پوچھا جائے کہ کیا میاں صاحب کی حکومت سب کچھ ٹھیک کر دے گی تو ان کا جواب میرے خیال سے نفی میں ہوگا۔ ہاں اس بات پر یقیناً بٹ صاحب بھی قائل ہوں گے کہ نواز شریف حکومت معاملات کو اس تیز رفتاری سے گھوڑے پر سوار نہیں کرے گی جتنا عصر حاضر کے ولی اللہ جناب عمران خان نیازی کر چکے ہیں یا آئیندہ کر جاتے۔

پاکستان تحریک انصاف کے یہاں فین نامی کوئی شے نہیں، اللہ کے فضل و کرم سے سارے ہی ڈائی ہارڈ پنکھے، انصافی مجاہد وغیرہ ہیں لہٰذا ان سے پوچھنے کا فائدہ نہیں کہ جواب آپ سب جانتے ہیں۔ کپتان سا مرد حر۔۔ نہیں مرد حر تو کوئی اور ہے۔۔ مرد مومن آج تک پیدا نہ ہوا کہ ہو پائے گا۔

جہاں تک بات پاکستان پیپلز پارٹی کی ہے تو عوام الناس کا وہ بہت بڑا حصہ جو سوشل میڈیا پر بھی پایا جاتا ہے اور پیپلز پارٹی کا سپورٹر بھی ہے کی سات افراد پر مشتمل خطیر تعداد کے مشترکہ ترجمان شرافت رانا صاحب یقیناً اس اصولی مؤقف کی تائید فرمائیں گے کہ قبلہ آصف علی زرداری مد ظل علیہ اور ان کے فرزندِ اقدس جناب بلاول زرداری فقط انہی کے اندر چنگاری ہے جو عوامی مسائل کو جلا کر خاکستر کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ رانا صاحب البتہ پیپلز پارٹی پر لگایا گیا ہر ناجائز الزام ہوا میں اڑ کر پٹوار خانہ میڈیا کی جانب موڑ دیں گے۔ پیپلز پارٹی پر لگائے گئے کسی بھی جائز الزام کی بابت میں بات نہیں کروں گا کیونکہ یہ فقط بدہضمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی دماغی اختراع ہے، پیپلز پارٹی ہر جائز الزام نامی کوئی شے تاحال وجود نہیں رکھتی۔

اسی طرح بہت سے قابل احترام احباب کے خیال سے فوج کی جانب سے جاری سیاسی انگشت انگیزی کے دور رس نتائج سیاسی جماعتوں کے مقلدین کے نزدیک ناقابل فہم ہیں۔ میرا کامران طفیل صاحب جیسے learned حبیب کے اس یا اس سے ملتے جلتے اندازوں سے بھی اختلاف ہے۔ انجمنِ پٹواریان کم از کم اچھی طرح جانتے ہیں کہ 9 مئی کے بعد فوج جس ڈگر پر چل نکلی ہے اس کا نقصان مستقبل میں سب سے پہلے میاں صاحب ہی کو بھگتنے کا غالب احتمال ہے۔ تاہم 2018 کے زخم چونکہ ابھی تک مندمل نہیں ہو سکے لہٰذا پٹواریوں کو تحریک انصاف کا رگڑا دیکھتے ہوئے ایک آرگیزمک سی خوشی ہونا قدرے فطری ہے۔

سچ پوچھیے تو خان صاحب جیسے فرعون کی سوجتی ہوئی پٹھی دیکھ کر ایک کمینی سی خوشی تو مجھے بھی ہوئی ہے۔ خان صاحب نے فرعونیت کا بینچ مارک ایسا سیٹ کیا کہ خود فرعون بھی نہ پہنچ پایا ہوگا۔ سوال مگر یہ ہے کہ ایسے میں آپ نواز شریف یا زرداری صاحب سے آخر چاہتے کیا ہیں؟ یہ کہ اس شخص کی لڑائی لڑی جائے جو اب سے چند ماہ قبل تک انہی کو چور ڈاکو کہہ کر سپردِ زنداں کرنے کی تگ و دو میں تھا؟ نواز شریف کو کیا پڑی ہے جو کتے اور سور کی لڑائی میں کسی ایک کے ساتھ مل جائے؟ اگلوں نے نواز شریف یا زرداری کے سر پر ہما بٹھانا ہے تو بسم اللہ بٹھائیں۔ اس میں خان صاحب سے ہمدردی کی کون سی لوڑ؟

رہی بات مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی ایک دوسرے پر گولا باری کی، تو وہ سیدھی سیدھی نورا کشتی ہے۔ نورا کشتی کے اس شر میں خیر کا پہلو سچائی پر مبنی وہ حقائق ہیں جو جناب شرافت رانا آپ کو بتاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی ان کاوشوں کے بارے میں شرافت رانا صاحب اس وقت حق اور سچ کے حقیقی اور فیس بک پر موجود پورے سات ترجمانوں میں سے اولیں علم بردار ہیں۔

اس کا بے حد خیال کیجیے گا۔۔

Check Also

Kya Hum Mafi Nahi Mang Sakte?

By Mohsin Khalid Mohsin