Shameem Meetha
شمیم میٹھا
ممانی دردانہ کا ایک بیٹا نما تھا۔ تھا کیا، اب بھی ہے۔ نام فرض کر لیں کوئی ڈھیلا سا، زیادہ میٹھے والا مردانہ زنانہ سا نام۔۔ سوچنے دیں۔۔ ہاں۔۔ شمیم۔۔ شمیم میٹھا۔۔
شمیم میٹھا اس وقت شاید 14 برس کا ہوگا۔ ممکن ہے سال ایک اوپر ہو۔ بہرحال ایسی عمر میں تھا جہاں لونڈے نئے مہم جوئی سیکھ کر سمجھتے ہیں کہ دنیا میں ان سے بڑا یاک کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔ اصل میں پھر بیشک چھوٹا سا شہباز گل ہی کیوں نہ ہو۔
شادی والا گھر تھا۔ شادی مجھ سے چھوٹے بھائی کی تھی۔ تمام کزن جمع تھے اور عموماً جب تمام کزن اکٹھے ہوں تو پھر ٹھیک ٹھاک غدر ہی مچتا ہے۔ کزنز کے ساتھ ایک سینئیر نہایت قریبی اور شدید chill mood میں رہنے والے رشتہ دار بھی موجود رہتے۔ ان کا نام ہم چچا شمشاد مان لیتے ہیں۔ چچا شمشاد کے ساتھ ہماری اس قدر گاڑھی چھنتی ہے کہ ان کے سامنے سگریٹ بھی پی لیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ اس رات البتہ پروگرام سگریٹ کا نہیں، شیشے کا تھا۔ شیشہ مطلب حقہ۔
اب یہ کارنامہ ان دنوں نیا نیا شروع ہوا تھا۔ چلم بنانے والا کوئی خاص موجود نہ تھا۔ شیشہ ایک نئی ٹیکنالوجی تھی لہٰذا چچا شمشاد بھی کافی دلچسپی و انہماک سے ہمہ تن گوش تھے۔ مسئلہ مگر یہ تھا کہ تمام اناڑی مل کر چلم کا ستیاناس کر رہے تھے۔
ایک جوان دور سے بیٹھا یہ تمام ماجرا دیکھ رہا تھا۔
کافی دیر تک دیکھ دیکھ کر تنگ آگیا کہ ایک شیشہ نہیں تیار کر پا رہی عوام مل کر تو آخرکار شرافت کا پردہ ایک جانب رکھ کر شمیم میٹھا سب کے بیچ میں آیا اور کمال مہارت سے چلم تیار کرکے پیشہ ورانہ طریقے سے کوئلہ لگا کر گہرے کش لگاتے ہوئے عوام کو بتانے لگا کہ شیشہ ایسے رننگ میں آتا ہے۔ چچا شمشاد کی دلچسپی اب ذرا اور بڑھی۔ لونڈے کو کھنگالنے کے لیے تھوڑی سی تعریف کی تو اندر کا پاپی باہر نکل کر آگیا۔ سب فر فر بتا دیا کہ میں تو فلاں کام بھی کرتا ہوں فلاں بھی کرتا ہوں وغیرہ وغیرہ۔ مطلب وہی مقعد سے بڑی ریح کا اخراج والا کام۔
یہ سب کچھ جاری تھا کہ اچانک۔۔ چھاپہ پے گیا۔
اور چھاپہ بھی بھلا کس کا؟
میٹھے لونڈے شمیم کے ابے، ممانی دردانہ کے پتی دیو، جناب سیاہ مآب ماموں ثقلین کا۔ بھئی واہ۔ سبحان اللہ۔ الحمد للہ۔
اگرچہ شمیم کی عادات و اطوار سے ہمیں ہمیشہ لگتا کہ اس کا دل ہمیشہ منہ بھرا رکھنے کا ہوتا ہے تاہم جس وقت چھاپہ پڑا اتفاق سے اس وقت شیشے کا پائپ کم از کم شمیم کے منہ میں نہیں تھا اور یوں ہر شادی کی تقریب میں زوجین کو الگ کروا کر مخلوط تقریبات کے سخت مخالف مگر ہمیشہ زنانہ سیکشن ہی میں پائے جانے والے ماموں ثقلین کی وقوعے کو دھوئیں میں بھرا دیکھ کر پاٹ گئی اور ہاتھ حلق تک پہنچ گئی۔
اب ماموں ثقلین جن کے نزدیک ان کی آل اولاد کائنات کے تمام ملائک سے بڑھ کر معصوم تھی، کو تشنج کے جھٹکے پڑھنے لگے کہ تم سب مل کر میری اولاد کو خراب کر رہے ہو۔
مطلب؟
مطلب موقع پر موجود معصوم عوام جس میں میرے نکے بھائی سے لے کر بزرگ شہری چچا شمشاد تک موجود تھے، اپنی تمام تر اجتماعی دانش برائے کار لاتے ہوئے بھی ایک شیشہ جلانے میں ناکام رہی۔ اس عوام کی اجتماعی دانش کو 14 برس کا میٹھا شمیم کراس مار کے ناصرف اس وقت کے معرکہ حرامی پن میں اولین ٹھہرا بلکہ درجن انسانوں کے سامنے حقے، سگریٹ سمیت نوعمر زنانی ہم جماعتوں کے ساتھ عشق و محبت کے کارنامے بیان کرکے باقی درج کو احساس کمتری میں مبتلا کرتا رہا۔۔ وہ شمیم میٹھا۔۔ معصوم تھا اور۔۔ باقی کے بارہ اسے خراب کر رہے تھے۔
اشک اے وئی اشک اے ماموں ثقلین۔۔ تے نال لخ دی نالت وی۔
اس وقت ماموں ثقلین چیخ و پکار کرکے چلے گئے، چونکہ ماموں ثقلین ممانی دردانہ کا چابی کھلونا تھے، لہٰذا رات کسی پہر ان سے تخلیہ میں تمام قصہ گزار کر چلے۔ اب ممانی دردانہ جنہوں نے اولاد کی پرورش آم فریج میں پہنچتے ہی اچھے والے چن کر اپنے کمرے میں آل اولاد کو کھلاتے کی جبکہ باقی مہمانوں کے لیے ماموں ثقلین جیسے کانے آم چھوڑنا سکھاتی رہیں، اپنی اولاد کے جملہ کرتوتوں سے بخوبی واقف تھیں۔ سمجھ گئی تھیں کہ باقی گیارہ کی گواہی تو کسی کھاتے لگا سکتی ہیں تاہم اگر چچا شمشاد بول بڑے تو رولا پے جائے گا۔
اگلے ہی دن ممانی دردانہ نے انتہائی بامروت چچا شمشاد سے گزارش فرمائی کہ خدارا شمیم میٹھے پر مزید مت بولیے گا۔ چچا شمشاد نے احتجاج کیا کہ ماموں ثقلین نے تمام تر الزام ان پر رکھ دیا جو زیادتی ہے جس پر ممانی دردانہ نے ترلے کیے کہ یہ سب الزام آپ سر پر نہیں لیں گے تو ماموں ثقلین شمیم میٹھے کی رانیں چیر دیں گے وغیرہ وغیرہ۔
اور یوں شمیم میٹھا بچ نکلا۔ ممانی دردانہ کی ناف سربلند رہی۔ ماموں ثقلین یوں ہی تقریبات کے زنانہ حصے میں سفید دندیاں نکالے پھرتے رہے۔
ماموں ثقلین کے چوتیا ہونے میں کوئی دو رائے نہیں۔ ممانی دردانہ البتہ ایک حرامی خاتون ہیں۔ یہ بات ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر ثابت ہوئی۔
شمیم میٹھے کی آج شادی ہوچکی ہے۔ لائف از گڈ۔ لائف از امیزنگ۔