Bakhidmat Janab Molana Toin Jeem Sahab
بخدمت جناب مولانا طوئیں جیم صاحب
بعد سلام عرض ہے کہ خادم آپ کی مشہور زمانہ آؤٹ لیٹ سے اس بار نئے اسلامی سال کی خریداری کا مرتکب ہوا۔ میں آپ کے فلسفہ انگل چوسے رکھو کا پکا مرید ہوں۔ میرا افسر بالا ہمیشہ اس ضمن میں میری ہی مثال دے کر باقی سب کو جی حضوری پر آمادہ کیا کرتا ہے۔ مزید برآں بطور پیر آپ کی جانب سے لینڈ کروزر سے اتر کر دنیاداری چھوڑ دینے کا پیغام دینا، اس حکمت عملی سے آپ کا یہ مرید اس قدر متاثر ہوا کہ اس بار یکم محرم کو سیاہ لباس میں نیا اسلامی سال منانے کا فیصلہ کیا۔
مولانا، خدا جھوٹ نہ بلائے، جس روز آرڈر دیا اسی رات نہایت بیہودہ خواب سے دوچار ہونا پڑا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ دو انگلیاں ہیں جن میں سے ایک منجھلی یعنی سب سے بڑی جبکہ دوسری اس سے چھوٹی۔ انگشتین شہد میں لتھڑی پڑی ہیں اور میرا پیچھا کر رہی ہیں۔ میں رکتا تو انگلیاں بھی رک جاتیں، چلتا تو وہ بھی چل پڑتیں۔ مولانا میں نے دیکھا کہ اس آنکھ مچولی کے دوران ایک وقت ایسا آیا کہ مجھے انگلیوں کے اس نظارے سے شہوت آنے لگی۔ ایک مقام آیا جہاں میں نے یہاں وہاں دیکھا اور خود کو اکیلا پاتے ہوئے منہ کھول کر آنکھیں بند کر ڈالیں۔ مولانا آپ کی سنت میں ہم نے بھی خواب میں ایک انگلی کو بیہودہ طریقے سے چوس ڈالا۔ بہت مزا آرہا تھا مولانا اور ابھی میں اس لذت ہی میں کھویا تھا کہ شہد میں لتھڑی دوسری نامعلوم انگل نے میرے وجود کے تاریک گوشے کو اپنے وجود سے روشناس کرایا۔ میری تو اوئی ہی نکل گئی مولانا۔
صبح اٹھ کر غسل وغیرہ جیسے فرائض سے فراغت پاتے ہی دروازہ کھولا تو سامنے آرڈر کی ترسیل پائی۔ مولانا میں آپ کی دراز قامت برج خلیفہ مارکہ حوروں کا دلدادہ ہوں۔ میں سمجھتا ہوں ڈیمانڈ کا معاملہ ہی کچھ یوں ہوگا کہ ایک مومن واسطے ستر حوریں سپلائی کرنا ممکن ہے پچیدگی کا شکار ہوجائے۔ میں سمجھ سکتا ہوں مولانا کہ ایسے حالات میں حوروں کی جسامت اتنی کی جا سکتی ہے کہ بہ۔۔ یک۔۔ وقت، ایک ہی حور ستر مومنین کے استعمال میں رہے۔ مولانا ایک تو خداوند تعالی نے جسامتِ مخصوصہ کے معاملے میں ویسے ہی ہم پر خاص محنت فرمانے سے اجتناب برتا، اوپر سے ایفل ٹاور جتنی حور۔ مولانا میرا تو خیال ہے ایک ہی حور کا عقب پورے خیبر پختونخواہ جبکہ فرنٹ باقی پاکستان کے لیے کافی ہوگا۔
کہنے کا مقصد یہ مولانا کہ میں آپ کی تخیلاتی مہم جوئی پر آنکھیں بند کرتے تیقن کا ثبوت دستیاب کر سکتا ہوں تاہم مولانا، پیکج کھول کر آپ کے ملبوسات کی ستائش کی نیت سے جو ناڑے پر ہاتھ پڑا، مولانا، ایک ایک رعشہ یوں الگ ہوا جاتا تھا کہ جیسے امتِ مسلمہ۔ مولانا خادم نے بارہ حج کیے ہیں، گوشت کا رسیا ہے، خادم کا پیٹ چار میں سے تین حصے بھر کر چوتھا حصہ خالی چھوڑ دیتا ہے تاہم کھانے کے زور سے یہ حصہ پیٹ سے ذرا نیچے جا کر بصورت ریح اخراج کا راستہ پا لیا کرتا ہے۔ مطلب مولانا معدہ الگ بھرا رہتا ہے اور دیگر اعضاء الگ۔ مولانا لے آیا میں آپ کی حور پر ایمان کہ ایمان لانا ویسے بھی عملی معاملات سے قدرے آسان ہوتا ہے، پر مولانا! اس کمر بند پر ایمان لے آؤں؟ بہت مشکل ہے مولانا۔ بہت مشکل۔
مولانا میں نے سیاہ کرتا منگوایا تھا کہ یکم محرم کو اپنی برادری میں خوشیاں منانے کے بعد وہی سیاہ جوڑا بعد ازاں مجالس کی نیاز کھانے کے کام آئے گا۔ مولانا جو کرتا آپ کی ویب سائٹ پر آرڈر کیا تھا وہ بالکل سیاہ تھا۔ جو جوڑا موصول ہوا اس میں سیاہ قمیض پر عین دائیں نپل کی جانب سبز ہلال جبکہ باہیں نپل کے عین اوپر سبز ستارہ بنا ہوا ہے۔ کسٹمر کئیر پر رابطہ کیا تو معلوم ہوا، یہ14 اگست کی مناسبت سے مناسب تبدیلی ہے۔ مولانا ناصرف یہ بلکہ سیاہ تنگ پائجامے کی بجائے گہری سبز پٹیالہ شلوار بھیج دی گئی۔ مولانا سبز پٹیالہ شلوار میں پہن تو نہ پایا البتہ گاڑی پر جھنڈے کی جگہ لگا کر اس بار ہاکس بے ضرور ہو آیا۔
مولانا، آپ کی تمام تر سیاسی جد و جہد کے باوجود عرض ہے، آپ نے حوریں ستر فٹ کی کر دیں، ہم خاموش رہے۔ آپ نے انگلیاں چوسنے کے بعد ہم سے چسوا دیں ہم چپ رہے۔ مولانا آپ نے ستر فٹ کی حوروں سے زیادہ کٹھن امتحان ہم پر ایک سیاسی لیڈر کو اندھی تقلید دان کر دینے کی صورت میں ڈالا، ہم بلبلا اٹھے مگر آپ سے شکایت نہ کی۔
مولانا، البتہ امت مسلمہ جیسا نازک ناڑہ، جشن آزادی کے لیے نپل بردار محرم کا سیاہ جوڑا، اور جھنڈے کی متبادل پٹیالہ شلوار، مولانا شو ھذا یا سیدی؟
مولانا، خادم آپ کا پیکج واپس ارسال کر رہا ہے، اس نیت سے کہ پنجی ہزار روپیہ واپس کیا جاوے گا۔ بصورت دیگر مولانا خادم تاحیات اس قماش کے مکتوب شائع کر کے آپ کے خواب میں آتا رہے گا۔ خادم محسوس کرنا چاہتا ہے کہ انگلیاں چسوانا کیسا لگتا ہے۔
آپ کا خادم۔
قاری فلانا خان فلانا