Youm e Takbeer Aur Marka e Haq
یومِ تکبیر اور معرکہ حق

آج یومِ تکبیر منایا جا رہا ہے، 28 مئی 1998 اور دس مئی 2025 کی جنگ دونوں ایسے کارنامے ہیں جو اُمتِ مسلمہ کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ 28 مئی کو جب پاکستان نے دھماکے کئے اور پاکستان نا قابلِ تسخیر ہوگیا تھا، اس کے باوجود دنیا کو پاکستان کی طاقت کا اس طرح سے اندازہ نہیں ہو سکا اور وہ ہمیشہ سے بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں بہت مضبوط اور طاقتور اور دنیا کی چوتھی بڑی معیشیت کے طور پر سمجھتے تھے کہ پاکستان صرف چند گھنٹوں میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گا وہ شاید 1971 کی جیت کو آج تک بھولے نہیں تھے۔
قدرت کا قانون بہت اٹل ہے غلطی چاہے مومن سے ہو یا کافر سے وہ اپنا نتیجہ مرتب کرکے رہتی ہے۔
چیرہ دست ہیں فطرت کی تعزیریں
جنگِ بدر میں 313 مسلمان کم سازو سامان کے باوجود کفار پر غالب آ گئے اور جنگِ بدر میں مسلمانوں کی پوزیشن مضبوط تھی، تھوڑے ہی عرصے میں دشمن کے پاؤں اکھڑ گئے اور وہ میدانِ جمگ چھوڑ کر بھاگ گئے۔ تیر اندازوں کا وہ دستہ جو پشت پر حفاظت کے لئے متعین کیا گیا تھا، ضبط نہ کر سکا اور مالِ غنیمت لوٹنے کے لئے اپنی جگہ چھوڑ کر میدان میں آ گیا۔ تیر اندازوں کی جگہ خالی دیکھ کر خالد نے پھر حملہ کر دیا اور اس وقت حضور ﷺ بھی زحمی ہوئے اور فتح شکست میں بدل گئی۔ قدرت کا قانون کسی کے لئے رعایت نہیں کیا کرتا۔
اگر آج ہم نے تیاری نہ کی ہوتی، ہمارے پاس مناسب آلات نہ ہوتے تو ہمیں آج دنیا ختم کر چکی ہوتی کیونکہ اب جنگ کی نوعیت بدل چکی ہے، اپنے آپ کو آئی ٹی میں ایکسپرٹ ثابت کرنے والے اپنے S-400 کو نہ بچا سکے۔ مسلمانوں کو ہر وقت جنگ کے لئے تیار رہنے کا حکم ہے۔ ایک اُصول اٹل ہے جنگ کی مکمل تیاری اور پھر خدا کے قانون پر بھروسا ہو تو پھر اس کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔
ہمیں ہر وقت اپنے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے نمٹنا ہے، ہر وقت تیاری مکمل رکھنی ہے۔ حضرت عمر نے جب ایران فتح کیا تو ایران کا حاکم ہرمزان جو کہ ماہرِ سیاست دان اور نہایت مکار حریف تھا، حضرت عمر نے اُس سے پوچھا کہ ایک بات بتاؤ، تم ایرانی ہم سے دوستی تو کیا ہمیں جنگ کے بھی قابل نہیں سمجھتے تھے اور آج حالت یہ ہے کہ تمھارا شہنشاہ یزد گرد اپنی جان بچانے کے لئے پن چکی میں جا کر چھپا اور وہاں اُسے کسی نے قتل کر دیا۔ اس کی کیا وجہ ہے کہ آج تمھاری یہ حالت ہے؟ اور ہرمزان نے اس کی جو وجہ بتائی وہ سیاست میں سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے اس کے الفاظ یہ ہیں" عمر ، بات بڑی صاف سی ہے، پہلے عرب اور ایران جب آمنے سامنے ہوتے تھے اور ہم مخالفت کرتے تھے تو ایک طرف ایران ہوتا تھا اور دوسری طرف عرب اکیلے ہوتے تھے اور اب یہ وقت ہے کہ ہم اکیلے ہوتے ہیں اور عربوں کے ساتھ ان کا خدا ہوتا ہے۔ اس لئے ان کا مقابلہ دنیا میں کوئی نہیں کر سکتا"۔
خدا کب ساتھ ہوتا ہے، اس کا سمجھنا بہت ضروری ہے۔ دس مئی کی صبح جب ہمارے شاہینوں نے فجر کی نماز ادا کی اور پوری طرح اپنی تیاری مکمل کرنے کے بعد اللہ سے مدد مانگی اور آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا تو اللہ ان کے ساتھ تھا اور وہ چند گھنٹوں میں کئی گناہ دشمن پر غالب آ گئے۔
ہمیں ہر وقت جنگ کے لئے تیار رہنا ہوگا، اپنے آلات کے ساتھ۔ ورنہ اللہ کا قانون مومن اور کافر کی رعایت نہیں کیا کرتا۔ آگ میں انگلی ڈالنے سے کافر اور مومن دونوں کی انگلی ایک ہی طرح سے جلے گئی اور اس جلن سے وہی محفوظ رہے گا جو مرہم استعمال کرے گا۔
جیتتا وہی ہے جو ہر طرح سے تیار رہتا ہے اور پھر اللہ کے قانون پر بھروسا کرتا ہے۔

