Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Wazir e Azam Ka Shukria

Wazir e Azam Ka Shukria

وزیر اعظم کا شکریہ

میں ایک دفعہ پھر وزیر اعظم کی شکر گزار ہوں کہ وہ اپنی بات پرثابت قدمی سے قائم ہیں اور انہوں نے آج27 نومبر کو معروف امریکی اسکالر شیخ حمزہ یوسف کو انٹرویو دیدیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانا میری زندگی کا مقصد ہے اور مزید انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذہب کے نام پر زبردستی نہیں کی جا سکتی اور اسلا م ہمیں یہی سکھاتا ہے دین میں نہ صرف مذہب بلکے کسی بھی معاملے میں زبرزبردستی نہیں کی جا سکتی۔

دین نے ہمیں کامل آزادی دی ہے جو شاید پوری دنیا میں کہیں اس قسم کی آزادی کی مثال نہیں ملتی۔لیکن وزیر اعظم صا حب عملی زندگی میں آپ کو کیا ہو جاتا ہے جب کوئی مخالف لیڈر تقریر کرنے لگتا ہے تو آپ سوشل میڑیا تک کہ تمام رابطے کاٹ ریتے ہیں ۔میں وزیراعظم سے اس بات پر سو فیصد ااتفاق کرتی ہوں کہ مذہب کےنام پر واقعی زبردستی نہیں کی جا سکتی میں وزیر اعظم کو یاد ددلاتی ہوں کہ عہد فاروقی ان کا آئیڈیل دور ہے ۔اسلام کی اشاعت میں جبر کا کس قدر ہاتھ تھا اس کا اندازہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت عمر کے رومی نثاد غلام وثیق عیسائی تھا اس کو ااسلا م کی دعوت دی گئی لیکن وہ عمر بھر عیسائی رہا ، وثیق پر کوئی زور زبردستی نہیں کی گئی ۔

دوسرا واقعہ اس سے زیادہ نما یاں ہے ۔فتح مصر کے وقت بہت سے قبطی اور رومی گرفتار ہوئے جو مذہب عیسائیت کے پیروکار تھے ۔حضرت عمر بن عاص نے دربار خلافت میں ان کے متعلق دریافت کیا تو خضرت عمر نے جواب دیا کہ ان کو اختیار ہے وہ جی چاہئے مسلمان ہو چائیں اور جی چاہئے سابقہ مذہب پر قاِئم رہیں ۔اگر مسلمان ہو جائیں گئے تو انہیں وہ تمام حقوق حاصل ہو جائیں گئے جو باقی مسلموں کو حاصل ہیں اگر عیسائی رہنا چا ہیں تو انہیں جزئیہ دینا ہو گا ۔

ان میں سے بعض قیدیوں نے اسلام کا مطالعہ قید کے دوران کیا تھا ۔طبری میں ہے کہ ایک طرف مسلمان اور دوسری طرف عیسائی سردار بیٹھے تھے جب کوئی قیدی اسلام قبول کرنے کا اظہار کرتا تو مسلمان جوش مسرت سے نعرہ تکبر بلند کرتے اور دوسری طرف جب کوئی عیسائیت کا اعلان کرتا تو تمام عیسائیوں میں مسرت کی لہر دوڑ جاتی اور مسلمان ایسے غمزدہ ہوتے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑتے۔ایک فاتح قوم کے افراد غم سے آنسوں تو بہاتے لیکن مفتوح قوم کے قیدیوں کو اسلا م لانے پر مجبور نہ کرتے وہ قرآن کی تعلیم کی رو سے ایسا نہی کر سکتے تھے ۔

آخر میں وزیر اعظم صاحب کا بے حد شکریہ کہ انہوں نے ایک دفعہ پھر ریاست مدینہ کا زکر کیا اور مجھے اس میں جھانکنے کا موقع مل گیا ہمارے دین میں تو شخصی آزادی پر کس قدر زور دیا گیا ہے لیکن ریاست مدینہ پاکستان میں ہم کیا دیکھتے ہیں کہ بشرابی بی کی بیٹی کی دوسری شادی الفتح کے مالک کے بیٹے سے مدینہ میں انجام پائی،فوڈاتھارٹی والوں کی طرف سے الالفتح سٹور پر چھاپہ مارا گیا ، چھاپہ مارنے والی ٹیم کو چھ گھنٹے گودام میں بند کر دیا گیا اس بارے میں یا اس قسم کے اور دوسرے واقعات کے متعلق آپ کیا کہتے ہیں؟

Check Also

Riyasat Se Interview

By Najam Wali Khan