Teri Tehzeeb Apne Khanjar Se Aap Hi Khud Kashi Kere Gi
تیری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی

انڈیا ہم سے بہت مضبوط تھا اور ہمارے اپنے ہی کہتے تھے کہ ہمارے ٹینکوں میں تیل نہیں، ہم انڈیا پر حملہ نہیں کر سکتے۔ وہ کیا چیز تھی کہ کچھ ہی عرصے بعد ہم نے دنیا پر اپنی دھاک بٹھا دی۔
قوموں کے عروج و زوال کے لئے ایک صدی کا وقت درکار ہوتا ہے۔ غلط نظام کے نتائج سو سال کے لگ بھگ ظاہر ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔ مغلیہ سلطنت کو ڑوبتے ہوئے بھی تقریباََ ڈیڑھ سو سال لگ گیا۔ قرآن تاریخ کی کتاب نہیں ہے وہ ایک اُصول دیتا ہے جو رہتی دنیا تک اٹل ہے کہ غلط نظام مٹ کر رہتا ہے۔ قرآن کی کتاب محفوظ ہے اور اس کا ایک ایک لفظ محفوظ ہے اس کی حفاظت کا ذمہ رب نے لیا ہے اور اس کے اُصول و قوانین بھی اٹل ہیں۔
بھارت اپنی قوت کے نشے میں چاہے وہ افرادی قوت ہو چاہے اسلحہ کی طاقت کا نشہ، چاہے طاقتور ممالک کی دوستی کا نشہ، وہ ظلم پر ظلم کرتا چلا جا رہا تھا۔ سورہ النجم میں ہے فغِشٙھٙا مٙاغٙشیٰ 53: 54 یعنی چاروں طرف سے غلط نظام کے تباہ کن نتائج گھیر لیتے ہیں۔ پھر کہا کہ فبِاٙیِ الاءِ رٙبٙ تٙتٙمٙا رٰی 53: 55 اِلا ٙٙ کے معنی صرف نعمت ہی کے نہیں ہوتے بلکے قوت کے بھی ہوتے ہیں، کہا کہ خدا کہ قانونِ مکافاتِ عمل کی قوت کو بھی زرا دیکھو کہ یہ کس طرح تباہ ہوئے؟
تاریخ کو دیکھیں تو اگر ہم The fall of roman empire پڑھ لیں تو مورخ بیان کرتا ہے کہ اگر کوئی انتظامی اور اخلاقی خرابیاں آجائیں تو عظیم قوتیں اور تہذیبیں تباہ ہو کر رہتی ہیں اور صرف کھنڑرات باقی رہ جاتے ہیں۔
کفار کہتے تھے کہ اٙفٙمِن ھٰزٙا الحٙدِیثُ تّعبُون 53: 59
جب ہم یہ بات کہتے ہیں کہ تمھیں تو اس پہ تعجب آتا ہے کہ اتنی بڑی قوت کی مالک قوم، اتنے انتظامات، اتنی فوجیں، اتنا اسلحہ اور ہم صرف اس بات پر ختم ہو جائیں گئے کہ ہم نے آدمیت کا احترام کھو دیا تھا؟ اور آگے ہے کہ وٙ تٙضحٙکُونٙ وٙ لاٙ تٙبکُون 53: 60 اور تم اس پر ہنستے ہو، روتے کیوں نہیں؟
انڈین ہمیں کیا سمجھتے تھے، انڈین پر ہی کیا موقوف؟ جنگ کے دوران ہی امریکہ نے کہہ دیا تھا کہ یہ پا کستان اور ہندوستان کا معاملہ ہے وہ اس کو خود ہی حل کریں گئے؟ ایسا کیا ہوگیا کہ امریکہ کو درمیان میں آ کر جنگ بند کروانی پڑی؟
ہندوستان کا غرور تکبر اور ظلم جو کہ کمزوروں پر روا رکھا جاتا رہا وہ اس کو لے ڈوبا اور یہی اُصول ہر ایک پر لاگو ہوتا ہے چاہے اسرائیل ہو، امریکہ ہو، یا ہم خود ہوں، غلط بنیادوں پر استوار نظام بالاخر تباہ ہو کر رہتا ہے۔
اور خدا نے یہ عزت پاکسانی افواج کو دینی تھی جس کو دنیا کی طاقتور فوج کہا جا رہا ہے۔
یہ ملک کلمہ کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے اور رب نے اس سے بہت بڑے بڑے کام لینے ہیں۔
مارچ 1907 میں اقبال نے کہہ دیا تھا کہ
تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گئی
جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا نا پا ئیدار ہوگا

