Shimla Pahari Se
شملہ پہاڑی سے
عمران خان رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں سعودی عرب پہنچ گئے۔جیسا کہ روایت ہے کہ ہر حاکم اس مقدس مہینہ میں اللہ کے گھر کی زیارت کرنے ضرور جاتا ہے، اس سے شاید وہ اپنے ضمیر کو تسلی دیتے ہونگےکہ ہم رمضان کے مقدس مہینہ میں رب کو بھی اپنا منہ دکھا نے آئے ھیں ۔ اللہ کے گھر کی زیارت تو سب حکمرانوں کا اولین فریضہ ہوا کرتا ہے لیکن موجودہ حکومت اس فریضہ سے کیسے پیچھے ہٹ سکتی تھی، کیونکہ ان کے کندھوں پر تو بہت بھاری زمہ داری عائد ہوتی تھی کیوں کہ انھوں نے ریاست مدینہ قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
وزیر اعظم نے روضہ رسول پر روزہ افطار کیا اور نمازہ مغرب ادا کی۔ عمران خان خاتون اوّل کے ہمراہ مدینہ پہنچے انھوں نے جوتے نہیں پہن رکھے تھے۔ حضور سے انتہائی عقیدت کا اظہار وہ جوتے نہ پہن کر کرتے رھے ھیں۔ اور ریاستِ مدینہ کا لفظ بھی اس کثرت سے استعمال کرتے ھیں ۔ میں اس معاملے میں بھی وزیرِاعظم کے بے حد مشکور ھوں کہ اس کثرت سے اس لفظ کے استعمال کی وجہ سے ریاست مدینہ جو کہ میرے تھوڑے بہت علم میں ھے۔ اس کا نقشہ تصوراتی فلم میں چلنے لگتا ھے۔
ریاستِ مدینہ کی تکمیل حضرت عمر فاروق کے دور میں ھوئی تھی۔ حضرت مغیرو کو کوفہ کا گورنر بنایا تو کہا کے ۔۔
" مغیرہ! ایسا بن کر رہنا کے پُر امن تجھ سے بے خوف رھیں اور بد معاش خوف زدو" ۔