Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Shakhsiyat Parasti (2)

Shakhsiyat Parasti (2)

شخصیت پرستی (2)

شخصیت پرستی کی تاریخ کافی پرانی ہے، ہم جس شخص کو پسند کرتے ہیں اسے عام انسان نہیں رہنے دیتے بلکے آسمان کی بلندیوں پر پہنچا دیتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں اگر پیپلز پارٹی کی بات آئے تو انھوں نے بھٹو کو بے حد پسند کیا اور ن لیگ کی بات آئے تو وہ نواز شریف کو پسند کرتے ہیں اور یہ ہی صورت حال پوری دنیا میں ہے۔ لیکن جب بات تحریک انصاف کی آتی ہے تو وہ عمران خان کو صرف ایک لیڈر ہی نہیں سمجھتے بلکہ اپنا نجات دہندہ اور بہت کجھ سمجھتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ اگر عمران خان ہے تو پاکستان ہے اگر وہ نہیں تو کچھ نہیں۔

خیبر پختو نخوا کے نئے وزیر اعلی محمد سہیل آفریدی کو ایک ویڈیو میں عمران خان کی تصویر کی صفائی کرتے ہوئے دیکھایا گیا ہے، وہ عمران خان سے عشق کی داستان تو سناتے رہتے ہیں لیکن اس سے ان کو تسلی نہیں ہوئی اور اب وہ اس کی تشہیر چاہتے ہیں۔

شخصیت پرستی کی سب سے بڑی خرابی یہ ہوتی ہے کہ انسان اپنے تمام سہارے اس شخص کی ذات سے وابسطہ کر لیتا ہے، جب اس کی موت سے یہ سہارے ٹوٹ جاتے ہیں تو انسان اپنے آپ کو بے آسرا محسوس کرنے لگ جاتا ہے اور اپنے آپ کو تسلی دینے کے لئے یہ کہنا شروع کر دیتا ہے کہ یہ ہستیاں کبھی نہیں مرتیں اور یہ مرنے کے بعد بھی ہماری مرادیں پوری کرتیں ہیں۔

قارئین سوچ رہے ہونگے کہ یہ بات پیروں، فقیروں کی حد تک تو درست ہے، لیکن تحریک انصاف کے کا رکنوں ہر لاگو نہیں ہوتی۔ ان سب نے عمران کو خالی تحریک انصاف کا بانی کہاں رہنے دیا ہے، وہ تو پاکستان کا مقدر عمران خان کے ساتھ جوڑے رہتے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ قومیں اس شخصیت پرستی کے ہاتھوں تباہ ہوئیں ہیں، کبھی انسانوں نے حکمرانوں کو "ظل اللہ علی الارض" (زمین پر خدا کا سایہ قرار دیا) اور روحانی پیشواؤں کو فوق البشر حیثیت دی۔

جب اسلام آیا تو اس نے شخصیت پرستی کی جڑ کاٹ کر رکھ دی جب محمد ﷺ کی زبان سے یہ کھلوایا گیا کہ "انا بشر مثلکم" یعنی میں تمھارے جیسا انسان ہوں۔ نبی اکرم ﷺ نے اللہ کا نظام دنیا میں رائج کیا اور بعد میں حضور ﷺ کے صاحبہ نے اس کو آگے بڑھایا۔

نظام انسانوں کی زات سے وابسطہ نہیں ہوا کرتا۔

خالد بن ولید رظہ کی ذات کے ساتھ "فتح" کا استعارہ لگ گیا تھا اور یہ یقین اتنی تقویت پکڑ گیا تھا کہ جس جنگ میں خالد بن ولید سپہ سالار ہو نگے تو ان کے لشکر کو شکست نہیں دی جاسکتی۔ خالد بن ولید کی معزولی کی یہی وجہ تھی جب حضرت عمر نے انھیں معزول کیا تھا۔

فتح اور شکست کا تعلق قوت ایمانی کے ساتھ ساتھ بہترین حکمت عملی اور ہر وقت جنگ کے ئے تیار رہنا پر منحصر ہوتا ہے۔

یہ ہی بات ہے جو اللہ نے ہمیں بتائی کہ کامیابی اور ناکامی شخصیتوں کے ساتھ وابسطہ نہیں ہوتی بلکے اللہ کے بتائے گئے اصولوں پر منحصر ہے جو ہمارے پاس رہتی دنیا تک مخفوض رہیں گئے۔

لیڈر تو بدلتے رہیں گئے لیکن ہماری راہنمائی جو حق ہے وہ ہر دور میں موجود رہتی ہے۔

عمران خان ایک لیڈر ہے جس سے غلطیاں بھی ہو سکتیں ہیں، لیکن تحریک انصاف والے اس کو عام انسان نہیں رہنے دینا چاہتے، مجھے تو ڈر ہے کہ وہ عمران خان کا مزار بنانے سے بھی دریغ نہیں کریں گئے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari