Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Quaid e Azam Se Maqbool Leader Kon?

Quaid e Azam Se Maqbool Leader Kon?

قائدِاعظم سے مقبول لیڈر کون؟

اس ملک کا مجھ پر قرض ہے، مردِ مجاہد قائدِاعظم محمد علی جناح کا مجھ پر قرض ہے کہ جو شخص بھی اس مردِ مومن کے بارے میں کچھ بھی کہے، میں اس کا منہ توڑ جواب دوں، اور یہ قرض سب مسلمان پاکستانیوں پر ہے کیونکہ محمد علی جناح نے یہ ملک اپنی ذات کے لئے نہیں بنایا تھا۔ یہ ملک ایک نظریہ کی بناء پر وجود میں آیا تھا کہ ہم یہاں اسلامی اُصولوں کو آزمائیں گے اور دنیا ایک دفعہ خلافتِ راشدہ میں اسلامی نظام دیکھ چکی ہے اور ایک دفعہ اب دیکھے گی۔

محمد علی جناح کی قوتِ ارادی کا مقابلہ اب تک کوئی شخص اس دنیا میں نہیں کر سکا۔ مجھے اس چیز کا یقین ہے کہ ہمارا یہ ملک صرف اس ایک شخص کی قوتِ ارادی کا مرہونِ منت ہے ورنہ قربانیاں تو باقی دنیا میں محکوم لوگ بھی دیتے آئے ہیں پر اُن کے پاس مردِ مومن محمد علی جناح موجود نہ تھا۔ قائدِاعظم نے تقسیم سے تقریباََ 6 یا 7 برس پہلے اپنا test کروایا تھا، اپنے پرائیویٹ ڈاکٹر سے جو bombay کا پارسی تھا۔

اس نے بتایا کہ x-rays بتا رہے ہیں کہ آپ کے دونوں lungs ماؤف ہو چکے ہیں، علاج اس کا صرف یہ ہے کہ آپ کم از کم ایک سال rest کیجئے، ورنہ موت آپ کے بہت قریب آ جائے گی، معلوم ہے قائدِاعظم نے اس کا جواب کیا دیا تھا؟ انہوں نے کہا تھا کہ یہ بات نہ تمہاری زبان پر آئے گی نہ میری زبان پر۔ اس x-ray کی فلم اس cabnet کے اندر بند کر دو اور چابی مجھے دے دو، کوئی اس کو سننے نہ پائے کہ میری زندگی اتنی کم رہ گئی ہے۔

اِسی جوش و خروش سے کام کرتے رہے اور پھیپھڑے ماؤف سے ماؤف تر ہوتے چلے گئے۔ یہ راز ان کی وفات کے بعد افشاں ہوا جب ان کے ڈاکٹر نے بتایا، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ماؤنٹ بیٹن نے کہا کہ اے کاش! ہمیں معلوم ہو جاتا کہ اس شخص کی زندگی اتنی تھوڑی رہ گئی ہے تو ہم تقسیم میں کبھی اتنی جلدی نہ کرتے، دو سال بھی ہم انتظار کر لیتے تو کوئی شخص پاکستان کو ہم سے لے نہیں سکتا تھا، کیا ہمیں اس پائے کا کوئی لیڈر ملا ہے؟ نہ ہی ایسا لیڈر مستقبل میں ملنے کی اُمید ہے؟

اس واقعہ کو مجھے دوہرانے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ اوریا مقبول کہہ رہے ہیں کہ عمران خان قائدِاعظم سے بھی مقبول لیڈر ہے۔ یہ بات میرے لئے ناقابلِ برداشت ہے۔ اتنے بلند کردار کا مالک انسان جس کے کردار پر اپنے اور بیگانے اب تک بھی انگلی نہ اُٹھا سکے، کیا خیال ہے انگریزوں نے کوشش نہ کی ہوگی؟ جناح کو خریدا جا ہی نہیں سکتا تھا اور مردِ مجاہد کا ایمان اور اخلاق اربوں، کھربوں میں بھی ناقابلِ فروخت تھا۔ اس مردِ مجاہد نے ہماری تقدیریں بدل دیں۔

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زورِ بازو کا

نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتیں ہیں تقدیریں

مسز لکشمی پنڈت (پنڈت نہرو کی بہن) نے کہا تھا کہ اگر کانگرس کو جناح جیسا ایک لیڈر مِل جائے تو لڑائی انگریز کے ساتھ آج ختم ہو سکتی ہے۔

خان صاحب کا مقابلہ قائدِاعظم سے میرے نزدیک گناہ سے کم نہیں۔ گولیوں کے ذرات لگنے پر ایک شخص چھپا بیٹھا رہا۔ بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کرتا ہے۔ گھر میں کروڑوں روپے کے بلٹ پروف شیشے لگوائے جاتے ہیں۔ اپنی سیکیورٹی پر اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ اور دوسری طرف مرد مجاہد جناح جس نے دونوں lungs کے ماؤف ہو جانے کے باوجود دن رات ان تھک کام کیا، نہ صرف انگریز اور ہندو بلکہ اُس وقت کے نیشنلسٹ علماء تک سے ٹکر لی، وہی نیشنلسٹ علماء جو پاکستان بننے کے خلاف تھے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ پاکستان بننے کے بعد وہ پاکستان کرنے کیا آ گئے تھے، ہندوؤں کی جوتیاں کھانے کے لئے ہندوستان ہی میں رہ جاتے۔

اوریا مقبول جان بھی اسی قسم کے ملا ٹائپ جرنلسٹ ہیں جو عمی کی محبت میں سر سے پاؤں تک ڈوبے ہوئے ہیں یا شاید کہیں نہ کہیں اپنی مفاد پرستی ہے۔ انہیں خواب بہت آتے ہیں جس طرح طاہرالقادری کو بھی آتے تھے، اوریا مقبول کا پاکستان سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ اس لئے ان کو چاہیے کہ وہ اسرائیل تشریف لے جائیں کیونکہ خان صاحب کی آخری آرامگاہ اسرائیل ہی میں ہوگی۔

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari