Pakistan Painda Baad
پاکستان پائندہ باد
دو ،تین دن سے میرا دل اس زور سے دھڑک رہا تھا کہ میں جائے نماز پر بیٹھ کر بار بار یہ دعا کر رہی تھی کہ اے الله! الله کے نام پر بننے والے اس ملک کو بچا لے، جسے پچھلے 71 سالوں سے کھا یا جا رہا ہے ۔ میں نے جاوید چودھری صاحب کا کالم (کسی سے بھی نہیں) پڑھا اور ساتھ ہی طلعت صاحب کی STH بھی دیکھ لی جس میں آئی ۔ایم۔ایف کی کڑی شرائط کا زکر کیا گیا تھا جو تھو ڑے سے قر ضے کی بدولت پاکستان کو گروی رکھنا چاہتے ہیں ۔بجلی کی قیمتوں میں اضافہ 'ترقیاتی فنڈز میں کمی ' روپے کی قیمت میں کمی وغیرہ وغیرہ ۔
اصل میں ان کی خواہش تو یہ ہے کہ پاکستان کو دنیا کے نقشہ سے ہی مٹا دیا جائے یہ کوشش کافی دفعہ کی جا چکی ہے ،جب پاکستان کو دو لخت کیا گیا جب روس نے افغانسان پر حملہ کیا اور پھر امریکی افواج میں داخل ہوئیں کیونکہ افغانستان کے بعد اگلا نمبر پاکستا ن ہی کا تھا ۔طلعت صاحب کی STH دیکھنے کے بعد اور جاوید چودھری صاحب کا کالم (کسی سے بھی نہیں) پڑھا جس میں انہوں نے انقلاب فرا نس جو 1799-1789 تک رونما ہوا ۔اینٹو نیٹ نے عوا م کو مشو رہ دیا تھا کہ اگر بریڈ نہیں ملتی تو کیک کھا لیں ۔
انقلاب روس کا دور جو کہ 1894 سے لے کر 1917 تک کا تھا ۔نکولس روم جو کہ روس کا آخری زار تھا جو 1894 میں 26 سال کی عمر میں بادشاہ بنا ،نکولس قوت فیصلہ سے محروم تھا اور1918 کو پو رے حاندان سمیت حتم ہو گیا ۔انقلاب ایران 1980 میں ہوا ۔ مورخ ان انقلا بات کی وجہ بے روز گاری ،بے مہار مہنگائی اور ریاست کP کم زور ہونا لکھتا ہے ،جاوید چودھری صاحب تاریخ کا حوالہ دے کر بات کو بڑے مضبوط انداز سے بیان کرتے ہیں وہ کہتے کہ اگر اب بھی ہم نہ سمجھ سکے تو یہ ملک کسی سے بھی نہیں سنبھا لہ جائے گا ۔
میرا دل دھڑکنے کا سبب جاوید صاحب کے یہ جملے تھے جو میں نے کالم کے شروع میں لکھا دوسری طرف طلعت حسین صاحب کی STH جس میں آئی ایم ایف تقریباً پاکستا ن کو (میرے منہ میں خاک) ختم کرنےخوائش دل میں لئے بیٹھا ہے۔میں نے قلم تو اٹھا یا تھا یہ سوچ کہ طلعت صاحب سے کہوں کہ ایک اور STH کریں جس میں ہمیں اس طرح خوش کر دیں جس طرح ڈرامہ کی آخری قست میں لوگوں کو مطمئن کر دیا جاتا ہے اور جاوید چودھری صاحب سے کہوں کہ وہ ایسا کالم لکھیں جس میں پاکستا ن کو سپر پاور بنا دیں، طلعت صاحب اور جاوید چودھری صاحب دونوں کا کام واقعی یہ ہے کہ وہ ایماندار ی سے کام لیتے ہوئے حقائق عوام کے سامنے پیش کرتے چلے جائیں مجھے اقبال کی ادنیٰ طالب علم ہوتے ہوئے ان کا یہ شعر یا د آگیا
نہیں ہے نا امید اقبال اپنے کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
میں نے اپنے دھڑکتے دل کو تسلی دینے کے لئے جب جائے نماز پر بیٹھی تو مجھے اپنے دادا جی کی کچھ باتیں اچانک یا د آگئیں وہ ہمیں بتاتے تھے کہ سقو ط ڈھاکہ والے دن ہمارے گھر میں کھانا نہیں پکا تھا وہ زندگی کے آخری وقت تک جب سقوط ڈھاکہ کا زکر ہوتا ان کی آنکھوں میں آنسوں آجا تے تھے۔ میں اس وقت نہیں تھی لیکن وہ وقت سوچ کر دل بند سا ہو جاتا ہے ۔پھر میرے الله نے مجھے بتایا کہ وقت بہت برا ہے لیکن شاید اس وقت سے زیادہ نہیں جب سقوط ڈھا کہ ہوا تھا یا اس وقت جب امریکی افواج افغانستان میں داخل ہوئیں تب بھی پاکستا ن نشانہ تھا۔
یہ بات بالکل درست ہے کہ ہمارے ارباب احتیار صرف ہمیں گھبرا نا نہیں کی لو ری دے رہے ہیں ،ہم کبوتر کی طرح آنکھ بند کر کے نہیں بیٹھ سکتے ۔جب سقوط ڈھاکہ ہوا تھا تو اندرا گاندھی نے کہا تھا یہ دراصل اس نظر یہ لی فتح ہے جو حق پر مبنی ہے اور اس نظریہ کی شکست ہے جو با طل تھا ،وہ دو قومی نظریہ کا زکر کر رہیں تھیں جس کی بنیاد پر پاکستا ن وجود میں آیا یہی نظریہ پوری دنیا کو ہمیشہ کھٹکتا رہا ہے پاکستا ن واحد ملک ہے جو الله کے نام پر دنیا کے نقشہ پر ابھر ا ۔پاکستان کے ساتھ ایک نظر یہ جڑا ہے جو حق پر مبنی ہے ہمارے ساتھ جو کچھ کیا جا رہا ہے یا کیا جاتا رہا جو بھی ہمارے ساتھ یہ کچھ کر تے رہے اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گئے 'قائد اعظم وہ مرد مجاہد جو اپنوں اور غیر وں سے تن تناہ لڑے ان کہ الفاظ یا د آرہے ہیں
There is no power on earth that can undo Pakistan
ہمیں قائد اعظم جیسے لیڈر کی تلاشی ہے جو دوست اور دشمن کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے تھے 'قائدا عظم نے مسلم سٹو ڈنٹس فیڈریشن (جالندھر) کے منعقدہ اجلاس 1943 میں پبلک پلیٹ فارم سے کہا تھا کہ (مشکل یہ ہے کہ) گا ند ھی جی کا مقصد وہ نہیں ہوتا جو وہ زبان سے کہتے ہیں اور جو ان کا درخقیقت مقصد ہوتا ہے اسے کبھی زبان پر نہیں لا تے "۔
یہی کچھ اب ہمارے ساتھ ہو رہا ہے ہمارے دشمن زبان پر وہ کچھ لا رہے ہیں جو ان کا مقصد نہیں اور جو ان کا مقصد ہے اس کو کبھی زبان پر نہیں لاتے۔