Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Mohlat Ka Waqfa

Mohlat Ka Waqfa

مہلت کا وقفہ

خان صاحب نے لانگ مارچ اور احتجاج دونوں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس احتجاج میں گھراوْ جلاو بھی شامل ہے۔ اللہ کے نام پر حاصل کیے گئے اس ملک کو جو نقصان پہنچانے کا سوچتا بھی ہے تو میرے دل کو چوٹ لگتی ہے۔ خان صاحب کی جو ویڈیوز لیک ہوئی ہیں ان میں ملک کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی بھی شامل ہے۔ میں یہ سوال سب سے کرنا چاہوں گئی کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں کیا ریاست اس طرح کی تباہی اور امن و امان میں خلل کی اجازت دے سکتی ہے؟

تاریخ گواہ ہے کہ بعض لیڈر عوام کو طرح طرح سے بھڑکاتے اور ان کے جزبات کو مشتعل کرتے ہیں تا کہ وہ طوفانی سیلاب کی طرح اٹھیں۔ عقائد انسان کی عزیز ترین متاع ہوتے ہیں۔ اس لئے عوام کو مشتعل کرنے کے لئے ان عقائد کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ جھوٹ، سچ کا سہارا بھی لیتے ہیں۔ مذہب کا استعمال بھی کرتے ہیں اور حقائق سے تجاوز کئے گئے بیانیے بھی بناتے ہیں۔

قیامِ پاکستان کے وقت قائدِ اعظم اقبال کے کہنے پر مسلمانوں کے لئے الگ ملک کی جدوجہد کرنے پر دل سے رضا مند ہوئے جب اقبال کے خطوط نے آہستہ آہستہ ان میں فکری تبریلی پیدا کر دی تھی جو لوگ قائدِ اعظم کو قریب سے جانتے تھے ان کو معلوم تھا کہ وہ اُصولوں کے بڑے پکے تھے یونہی بدلنے والی سیاست وہ نہ جانتے تھے۔ اتنی بڑی فکری تبدیلی ان میں کیسے آئی، اس مقام سے جناح کی زندگی شرو ع ہوتی ہے۔ اس کے بعد جب قائدِ اعظم دین کے مطالعہ سے حتمی نتیجہ پر پہنچ گئے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت پا کستان بننے نہ روک سکتی تھی۔ مردِ مومن جب خدا کی رسی کو تھام کر آگے بڑھتا ہے تو دنیا اس کی طاقت دیکھ کر حیران رہ جاتی ہے۔

علامہ اقبال کی سوچ یہ تھی کہ کہ برِصغیر کے مسلمانوں کے لئے الگ خطے کی ضرورت ہے، جہاں وہ اپنی الگ ریاست بنا سکیں اور اسلام کے اُصولوں کو عملی زندگی میں نافز کر سکیں۔ جہاں قرآن کی حکمرانی ہو۔ یہ مطالبہ حق پر مبنی تھا اور جن جن لوگوں نے اس مطالبے کی مخالفت کی وہ سب باطل تھے۔ یہ حق اور باطل کی لڑائی تھی۔ انگریزوں اور ہندوؤں کی مخالفت تو قابلِ فہم تھی لیکن ہمارے اپنے علماء اکرام جنہیں نیشلسٹ علماء بھی کہا جاتا ہے، وہ بھی پا کستان کی مخالفت کر رہے تھے۔ احرار والے دیو بند، جماعتِ اسلامی اور مولا نا عبد الکلام آزاد، حسین احمد مدنی اور بہت سے دوسرے۔ ان سب کا کہنا تھا کہ اگر ہندو ستان میں مسلمانوں کو نماز، روزہ، حج کی آزادی ہے تو الگ مملکت کی ضرورت نہیں!

علامہ اقبال نے اس کے جواب میں کہا تھا

ہے ہند میں جو ملا کو سجدہ کی اجازت

نادان یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد

علامہ اقبال کا مکالمہ حسین احمد مدنی کے ساتھ "معرکہ دین و وطن" حق و با طل کی تصویر ہے۔

اور اس حق کی جنگ میں مردِ مومن محمد جناح تناہ کھڑا تھا۔ اور اس مردِ مومن کی قوتِ ارادی نے ہمیں پاکستان لے کر دے دیا۔ اور اب ہم اس کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔ ہمارے بے حد مقبول لیڑر خان صاحب نے کس طرح یہ الفاظ منہ سے نکالے کہ موجودہ حکومت سے بہتر ہے کہ پا کستان پر بم گرا دیا جائے۔ ہندو ستان کو کس طرح خوش کر سکتے ہیں، دھڑا دھڑ فوج کے خیلاف بیان دیتے چلے آرہے ہیں۔

ہم فردِ واحد کی غلطی کو بحثیت پاکستانی ذکر کر سکتے ہیں۔ لیکن جو اس ملک کی خفاظت کے ضامن ہیں، ان کے بارے میں متضاد بیان دے کر کس طرح اسرائیل اور ہندوستان کو خوش کر سکتے ہیں۔ میری بیٹی کرکٹ کے حوالے سے خبریں بہت شوق سے پڑھتی ہے۔ وہ مجھے انسٹا گرام میں دی گئی پوسٹ کے بارے میں بتا رہی تھی جس میں پا کستانی اور ایک انڈین کی لڑائی ہو رہی تھی۔ اس پوسٹ میں لکھا تھا کہ عمران خان ہی وزیرِ اعظم بنے تو بہتر ہے کیونکہ اس نے جو پا کستان کے ساتھ کیا ہے وہ انڈیا کب سے کرنا چا ہتا تھا۔ عمران خان نے انڈیا کا کام آسان کر دیا۔

خدا یہ سب کچھ کرنے کے باوجود خان صاحب کو مہلت دیتا چلا آرہا ہے۔ لیکن آخر کب تک؟

خدا کا قانون ہے کہ بیج ڈالنے اور فصل پکنے میں وقفہ ہوتا ہے۔ اس طرح ہمارے غلط کاموں اور ان کے نتائج کے درمیان بھی وقفہ ہوتا ہے۔ قدرت ہمیں مخلت دیتے چلی آتی ہے لیکن بالآخر ہر غلط کام کا نتیجہ تو مرتب ہونا ہی ہوتا ہے۔ دوبارہ کہوں گی کہ خدا خان صاحب کو مہلت دیتا چلا آرہا ہے۔ خدا کے نام پر بنے والے اس ملک کو صرف اس لئے تباہی کی طرف نہ لے جائیں کہ وہ خود اس ملک کے وزیرِ اعظم نہیں رہے۔

جب مہلت کا وقفہ ختم ہو گیا تو خدا معلوم کیا ہوگا؟

Check Also

Nange Paun Aur Shareeat Ka Nifaz

By Kiran Arzoo Nadeem