Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Mere Azizon Ke Sawalon Ke Jawab

Mere Azizon Ke Sawalon Ke Jawab

میرے عزیزوں کے سوالوں کے جواب

میرے بہت سے عزیز جن میں میرا چھوٹا بھائی بھی شامل ہے، مجھ سے اکثر گلہ کرتے رہتے ہیں کہ آپ صرف عمران خان کے بارے میں لمبے لمبے کالم لکھتی ہیں اور شہباز شریف جب سے وزیرِاعظم بنے ہیں، اس قدر مہنگائی ہو چکی ہے تو آپ نے ایک لفظ بھی اس بارے میں نہیں لکھا۔ عمران خان کے بارے میں میں ضرور لکھتی رہی ہوں اسی لئے کہ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھی جو عمران خان کے ایاکّ نعبدُ پر ایمان لے آئے تھے۔

خان صاحب نے خلافتِ راشدہ کا ذکر کیا، انھوں نے اقبالؒ کا تواتر سے ذکر کیا۔ اقبالؒ کا دو قو می نظریہ جس کی بناء پر پاکستان بنا۔ جس کو پایا تکمیل تک قائدِاعظم نے پہنچایا۔ جس مقصد کے لئے میں نے اپنی زندگی کا پہلا ووٹ خان صاحب کو دیا۔ صرف اسی امید اور خوشی کے ساتھ کہ اب پاکستان بننے کا مقصد بھی پورا ہو جائے گا۔ اور دنیا ایک دفعہ پھر اپنی آنکھوں سے اسلامی نظام کو دیکھے گی۔ اگر یہی خواب اسٹیبلشمنٹ نے بھی دیکھا تو کیا غلط کیا؟

"جب حضرت ابوبکرؓ نے حضرت عمرؓ کا نام تجویز کیا تھا تو انھوں نے یہی کہا تھا کہ اگر عمرؓ میرے انتخاب پر پورے اترے تو میں سمجھوں گا میرا فیصلہ درست ہوا، اگر عمر بدل جاتے ہیں تو مجھے غیب کا علم نہیں، ہر شخص اپنے کئے کا انجام خود بھگتے گا"۔

لیکن خان صاحب کے انتخاب کی غلطی تو پوری پاکستانی قوم بھگت رہی ہے۔ پاکستان defalt تک پہنچ گیا۔ خدا کا شکر ہے کہ اب پاکستان گرے لسٹ سے بھی نکل چکا ہے اور defalt کا خطرہ بھی ٹل گیا۔ لیکن معاشی مشکلات کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ غریب کی زندگی مشکلات کا شکار ہے۔ ماضی میں ہم حالات ٹھیک کرنے کے لئے بہت کچھ کر سکتے تھے لیکن ہم نے نہیں کیا، جب غلطیاں ریاست سے ہوتی ہیں تو اس کا خمیازہ سب بھگھتے ہیں اور ہم بھگت رہے ہیں۔ اگر پاکستان قائم رہے گا تو تب ہی ایک دن ضرور آئے گا کہ اللہ کے نام پر بننے والا یہ ملک خلافتِ راشدہ کی یاد تازہ کرے گا۔

شہباز شریف بےشک میرے آئیڈیل حکمران نہیں، میرا خواب ایسا حکمران ہے جو عوام کی سطح پر زندگی گزارے۔ جیسے لیاقت علی خان تھے، لیکن شہباز شریف اچھے administrator ہیں اور پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس دلدل سے نکالنے کی جس میں ہمیں بہت سے لوگوں کی خود غرضی نے ڈال دیا ہے، اگر پاکستان بچے گا تو ہی ایک دن ایسا ضرور آئے گا کہ یہاں پر دورِ فاروقی کی یاد تازہ ہو گی، انشاءاللہ۔ اس مرحلے پر پاکستان کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کی اینٹ جس نے رکھ دی، اس وقت وہی نعمت سے کم نہیں۔

نہیں ہے ناامید اقبالؒ اپنے کشتِ ویراں سے

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

مدینہ منورہ کے احاطے میں جس جگہ کو ربّ نے امن کا مقام قرار دیا ہے اسی جگہ پر بدتہذیبی کرنے والوں کو شہباز شریف نے شاہ سلیمان سے کہہ کر معافی دلوا دی، حالانکہ انہی لوگوں نے شہباز شریف کی پوری ٹیم کے ساتھ نعرہ بازی کی تھی۔ کیا یہ ظرف کی بات نہیں؟

لیکن میرا وزیراعظم صاحب سے ایک گلہ ہے کہ ان کے وزراء کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے، اگر ایک طرف کسی بھی مرحلے میں وزیراعظم کے ساتھ کسی نے مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیا ہے تو اس کا بدلہ دینے کے لئے اس کو وزارت دینا ضروری ہے؟ بعض اوقات صلہ کا بدلہ خوش اخلاقی سے بھی دیا جا سکتا ہے اور بہت کچھ اللہ پر بھی چھوڑا جا سکتا ہے۔ پاکستان اتنے وزراء کا متحمل نہیں ہوسکتا اور ہاں یہ بات قابلِ ستائش ہے کہ پچھلے دنوں غیر ملکی دورہ کے تمام اخراجات وزیرِاعظم صاحب نے اپنی جیب سے ادا کیے۔ وزیرِاعظم کے اس فعل کو سراہنہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ اوروں کے لئے مثال بنے۔

کالم ختم کرنے سے پہلے اپنے مثالی لیڈر کی قوت ارادی کا ایک واقعہ بتاتی چلوں جو پہلے بھی لکھ چکی ہوں، بعض اوقات تکرار اس وقت ضروری ہو جاتی ہے جب نوجوانوں کے ذہنوں میں کچھ اچھا داخل کرنا ہو۔

قائداعظم کے معالج نے ان کا ایکسرے کیا، اور بتایا کہ آپ کے دونوں پھیپھڑے ماؤف ہو چکے ہیں، آپ مکمل آرام کریں تو ممکن ہے قدرت سے کچھ مہلت مل جائے، آپ نے معالج کے مشورہ پر کتنا عمل کیا؟ آپ نے اس سے کہا کہ یہ x ray مجھے دے دو، آپ نے وہ ایکسرے لئے اور cabnet میں سیل کر دیئے اور اپنے معالج سے کہا کہ یہ بات نہ تمھاری زبان پر آئے گی نہ میری زبان پر، اور یہ بات قوم کو قائدِاعظم کی وفات کے بعد پتہ چلی۔

ماؤنٹ بیٹن لکھتے ہیں کہ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ جناحؒ کی زندگی اتنی تھوڑی رہ گئی ہے تو میں کچھ دیر کے لئے پاکستان کے قیام کو روکے رکھتا اور پھر کوئی شخص ایسا نہیں تھا جو ہم سے پاکستان لے سکتا۔ اس قدر قوتِ ارادی کی مثال دنیا دوبارہ دیکھ سکے گی؟ پاکستان قائم رہے گا ہی تو ایک وقت ایسا آئے گا کہ یہ مثالی ریاست بن کر دنیا کے نقشہ پر اُبھرے گا اور میرے خوابوں کا حکمران بھی دنیا دیکھے گی، انشاء اللہ۔

اس وقت اچھے administrator کی ضرورت ہے، جو پاکستان کو گھڑوں میں گرنے سے بچا سکے۔

ایک دفعہ پھر امید ہے کہ میرے عزیزوں کو اپنے سوالوں کے جواب مل گئے ہو نگے۔

Check Also

Aag Lage Basti Mein, Hum Apni Masti Mein

By Rauf Klasra