Mashriq Se Ubharte Hue Suraj Ko Zara Dekh
مشرق سے اُبھرتے ہوئے سورج کو زرا دیکھ

پاکستان جو 7 مئی سے پہلے دنیا کی نظر میں ایک کمزور ریاست تھی، جسے بھارت آسانی سے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتا تھا لیکن جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور ہم نے اس کے حملے کو ناکام بنا دیا اور معصوم شہریوں اور مساجد کو نشانے کے بدلے میں ہم نے اُن انڈین فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جہاں سے پاکستان پر حملہ کیا گیا تھا اور پھر کیا ہوا؟ پھر وہ ہوا جس کا دنیا تصور بھی نہہیں کر سکتی تھی، پھر یہ ہوا کہ مجھے بھی یہی لگا کہ میں بہت حسین سپنہ دیکھ رہی ہوں اور پھر پاکستان دنیا کی نظر میں طاقتور ملک کے طور پر اُبھرا۔ دس مئی سے پہلے والا کمزور ملک اب دنیا کی نظر میں ایک دم مضبوط ملک شمار کیا جانے لگا، جنرل عاصم منیر کو نیویارک ٹائمز نے آئرن مین کا خطاب دیا گیا۔
ہماری فوج دنیا کی نمبر 1 فوج کے طور پر اُ بھری، ہم نے بھارت کو ایسا سبق سیکھایا جسے وہ کبھی نہیں بھولے گا۔ بھارت کے 26 اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور ان کا S-400 سسٹم کو تباہ کر دیا گیا، وہی بھارت جو اپنے آپ کو آئی ٹی میں ایکسپرٹ ظاہر کیا کرتا تھا، ہمیں پتہ ہی نہیں چلا ہم خاموشی سے کیا کچھ کرتے چلے گئے، ہمارے اپنے ہی ہمارے بارے میں ٹھیک اندازہ نہ لگا سکے۔ ہم نے دنیا کے سامنے حقائق پیش کیا، دلائل کے ساتھ، کوئی جھوٹ نہیں بولا، بہترین حکمتِ عملی اور بہترین وقت کے تعین نے پاکستان کو کہاں سے کہاں لا کھڑا کیا۔
دوسری طرف اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والا بھارت، ایک دفعہ پھر خوابوں میں پورے پاکستان پر قبضہ کر چکا تھا۔ دنیا کی بہترین فلمیں بنانے والے زندگی کو بھی ایک فلم سمجھے بیٹتھے تھے، لیکن اس کو ہمار ے شاہینوں نے ایسی فلم بنا دیا جو اڑھائی تین گھنٹوں میں پاکستان کو آسمان کی حقیقی بلندیوں پر لے گئی۔ اب یہ سلسلہ آگے ہی آ گے جائے گا۔
نکل کر صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو اُلٹ دیا تھا
سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے وہ شیر پھر ہو شیار ہوگا
بہترین حکمتِ عملی اور شاندار کامیابی پر جنرل عاصم منیر کو فیلڑ مارشل کے عہدے ہر ترقی دے دی گئی، یہ فیصلہ اس لئے بھی مستحسن ہے کہ فیلڈ مارشل صاحب اول دن سے بھارت کی نظر میں کھٹکتے رہے ہیں اور ان حالات میں ہمیں ایسے ہی مردِ آہن کی ضرورت ہے جس کو دنیا خود مین آف آئیرن کا نام دے چکی ہے۔ ہم اب بھی حالتِ جنگ میں ہیں۔ بھارت اپنی دہشت گردی کی کاروا ئیوں سے باز نہیں آ رہا۔
قدررت انسانوں کو ہی انسانوں کی مدد کے لئے بھیجتی ہے۔ سر سید نے جس طرح پاکستان کے قیام کی پہلی اینٹ رکھی، پھر اقبال کی نیشلسٹ علماء سے جنگ اور قائد اعظم کا احسان کے ہمیں بنی اسرائیل کی طرح غلامی کی زندگی سے نکال لائے۔
پاکستان بن گیا، تقسیم کے سلسلے میں ہمارے ساتھ بے انصافیاں ہوئیں، اب بھی بہت سے بڑے بڑے کام کرنے والے ہیں۔
ہمیں اس راہنماء کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کو وہ سورج بننا ہے جو مشرق سے نکل کر پوری دنیا پر چھا جائے۔

