Iblees Ko Europe Ki Machino Ka Sahara (2)
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا (2)

پاکستان نے انڈیا سے صرف جنگ ہی نہیں بلکے جو اقبال ایک صدی پہلے کہہ گئے تھے ان کے ایک ایک لفظ کو سچ کر دیکھایا۔
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
اللہ کو پامردی، مومن پہ بھروسا
یہ کرکٹ میچ نہیں تھا اور نہ ہی کوئی فلم چل رہی تھی۔ پاکستانی جے ایف، جے 10 تھنڑر جس طرح بمباری کرکے واپس آئے تو اس کو دیکھ کر توایسے لگتا ہے کہ کوئی Holly wood کی فلم چل رہی ہے۔ یہ کمزور پاکستان کی ویڈیوز ہیں جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ اس کا انڈیا کے ساتھ مقابلہ ہی نہیں ہے۔ انڈیا کی فوج اور اس کے ہتھیار پاکستان سے کتنے گنا زیادہ ہیں۔ ان کا رافیل جس پر ان کو اتنا گھمنڈ تھا کہ 22 سا ل سے آج تک کوئی اسے گرا نہیں سکا۔
ان نادانوں کو تو اتنا بھی معلوم نہیں کہ جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں لڑی جاتی اس کے لئے بہت بڑے دل گردہ کی ضرورت ہوتی اور اس ہمت کی ضرورت کہ مشن میں جانے سے پہلے وہ وصیت لکھ رہے تھے اور انھیں موت کا کوئی خوف نہیں تھا اور شہادت کی موت کو وہ گلے لگانے کے لئے جان و دل سے تیار تھے۔
حضور ﷺ کا کہنا تھا کہ مومن ہر وقت جہاد میں مصروف ہوتا ہے، جنگ ہو رہی ہو تو اس میں مصروف اور نہ ہو رہی ہو تو اس کی تیاری میں مصروف۔ اپنے ہتھیار ہر وقت تیار اور اس کے ساتھ قوتِ ایمانی، پھر ایک ایک مومن دس دس پر غالب آتا اور خدا کی نصرت اور ملائکہ کی مدد شاملِ حال ہوتی ہے، کبھی کفار کا غرور ان کو مٹی میں ملا دیتا ہے اور کبھی ظلم سہنے والوں کی آہیں آسمان تک جاتی ہیں۔
اور ہھر اللہ کے بندے آ ٹھتے ہیں اور ظلم کے خیلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں۔
جنگ بدر میں مسلمانوں اور کفار کی تعداد، ان کے ہتھیاروں کی تعداد اور فتح تاریخ آج تک نہیں بھولی، بہترین حکمتِ عملی اور قوتِ ایمانی سے ہم جنگ جیتے بھی اور اپنی غلطیوں کی بدولت جیتی ہوئی جنگ ہارے بھی۔
کھلے ہوئے دشمن سے لڑنا آسان ہوتا ہے، مشکل اس وقت ہوتی ہے جب ہمارے اپنے ہمیں اپنا کہنے والے دشمن کی زبان بو لتے ہیں۔
منافقین اس وقت بھی تھے اور آج بھی ہیں۔ اس وقت منافقین گھروں میں بیٹھے رہے اور جب کامیابیاں ملتی گئیں اور اسلامی مملکت مضبوط ہوئی تو سب سے پہلے منافقین ہی اس میں شامل ہوئے۔
اس وقت بھی اللہ نے کہا تھا کہ تمھیں منافقین کو ان کی حرکات و سکنات سے خود پہچاننا ہوگا، ہم تمھیں نہیں بتائیں گئے؟
یہ کتاب رہتی دنیا کے لئے راہنمائی ہے کہ وقت کوئی بھی یو، جو اُصول حق اور باطل کے رب نے دئیے ہیں وہ ایک ہی ہیں۔
ہم نے اگر آج اپنے منافقین کو نہ پہچانا تو پھر نقصان کے ذمہ دار ہم خود ہو نگیں۔ ہمیں آنے والی نسلوں کو حق اور باطل کا فرق بتانا ہوگا اور سچ اور جھوٹ کی خود تلاش کرنے کی تعلیم بھی دینا ہوگئی۔

