Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. He Who Is Steel, Has Every Thing

He Who Is Steel, Has Every Thing

ہی ہو از سٹیل، ہیز ایوری تھنگ

خان صاحب کا قوم سے خطاب ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی دلچسب تھا، وہ اس دفعہ قوم کی بجائے آرمی چیف کو "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کا درس دے رہے تھے۔ میرا دل چاہ رہا ہے کہ خان صاحب سے پوچھوں کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اچھائی پر قائم رہنا اور اچھائی کا حکم دینا اور برائی سے دور رہنا حقیقتاََ کیا ہوتا ہے؟ واقعی مسلمان کا فریضہ ہے کہ وہ اچھائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں۔

لیکن ہمارے موجودہ آرمی چیف عاصم منیر نے جب عمران خان وزیرِاعظم تھے اُس وقت اپنا فرض پورا کرتے ہوئے، خان صاحب کو ان کی فیملی کی کرپشن کے واضح ثبوت فراہم کئے تھے، میرا خیال ہے کہ عاصم منیر صاحب بھی اُس وقت یقین رکھتے تھے کہ صادق اور امین خان صاحب کو شاید اپنی اہلیہ کی کرپشن کے بارے میں علم نہیں اور وہ اپنا فرض ادا کرتے ہوئے ان کو آگاہ کرنے گئے تھے، تو کیا عاصم منیر صاحب اُس وقت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" پر قائم نہیں تھے؟

اس وقت کے طاقتور انسان کے سامنے عاصم منیر صاحب نے سچ پیش کر دیا بغیر کسی خوف کے اور اس کا خمیازہ بھی بھگتا کہ ان کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ خدا واقعی بہت عظیم ہے، آج وہی خان صاحب فرما رہے ہیں کہ جنرل صاحب کی بہت تعریفیں سنی ہیں اور وہ حافظِ قرآن بھی ہیں۔ خافظِ قرآن تو جنرل صاحب اس وقت بھی تھے جب آپ نے سچ بتانے کی پاداش میں اپنے عہدوں سے ہٹا دیا تھا۔

اُس وقت کی فرعونیت آپ کیسے بھول سکتے ہیں؟ پھر خان صاحب فرماتے ہیں کہ جو قومیں طاقتوروں کو چھوڑ دیں اور کمزوروں کو سزا دیتی ہیں وہ تباہ ہو جاتی ہیں۔ خان صاحب آپ اپنی چوریوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟ اپنے فراڈ جو اب منظرِ عام پر آ رہے ہیں۔ خان صاحب گھڑی کا تذکرہ بہت ڈھٹائی سے کر رہے ہیں۔ کمال اداکار ہیں خان صاحب، لیکن یہ اداکاری زیادہ دیر چلنے والی نہیں۔

میں کالم لکھ رہی تھی تو میری فاطمہ کمرے میں آئی اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ آپ کس topic پر لکھ رہی ہیں، پھر وہ مجھے بتانے لگی کہ جب ہم بزنس پڑھ رہے ہوتے ہیں تو ہمیں بتایا جاتا ہے کہ جب کوئی نئی product لانچ کرنی ہو تو اس کی marketting کس طرح کرتے ہیں، مثال کے طور پر اگر کوئی baby product مارکیٹ میں لانچ کرنی ہو تو اس کی اس طرح پروموشن کی جاتی ہے جو ماوّں کو متاثر کر سکے۔ اسی طرح اس نے مجھے سینکڑوں مثالیں دیں۔

پھر مجھے بتانے لگی کہ خان صاحب کی تقریریں 17 اور 18 برس کے نوجوانوں کو اور ان لوگوں کو جو تحقیق نہیں کرتے اور ان کے دماغوں کی ٹھیک خطوط پر نشوونما نہیں ہو چکی ہوتی اور ایک پہلو اندھی تقلید ہے جو غلط اور ٹھیک کی پہچان کرنے سے قاصر ہوتی، ان سب کو متاثر کر سکتی ہیں۔ خان صاحب سوشل میڈیا کے ٹول کو استعمال کرتے ہوئے اپنی غلطیوں کو بھی positive انداز میں پیش کرتے ہیں، اور دوسرے کے اچھے کاموں کو بھی negative انداز میں پیش کرتے ہیں اور تحقیق نہ کرنے والے، ہر جھوٹ کو سچ مان لیتے ہیں۔ "اس طرح وہ بزنس کے اُصول کو استعمال کرتے ہوئے اپنا پروموشن کامیابی سے کرتے چلے آ رہے ہیں۔

امر بالمعروف و نہی عن المنکر، پر عمل کرنے کے لئے بہت دل گردہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ فولاد کی طرح مضبوط بننا پڑتا ہے۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا پڑتا ہے۔ ڈیلی میل نے وزیرِاعظم صاحب سے معافی مانگ لی، وزیرِاعظم تو سرخرو ہو گئے، لیکن اس سارے چکر میں، ہم غریبوں کا جو پیسہ استعمال ہوا اس پر خان صاحب کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، لیکن خان صاحب تو غلطی سے مبرا ہیں۔ پھر کہوں گی کہ غلطی تسلیم کرنے کے لئے فولاد بننا پڑتا ہے۔

علامہ اقبالؒ کی مسولینی سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے علامہ اقبالؒ سے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس دور میں

"he who had steel, has bread"

یعنی اگر جس کے پاس فولاد ہے اُس کے پاس روٹی ہے۔

علامہ اقبالؒ نے اس میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا کہ

"He who is steel, has every thing"

یعنی جو خود فولاد ہے اس کے پاس سب کچھ ہے۔

اس واقعہ کا ذکر اقبال نے خطبہ صدارت مورخہ 21 مارچ 1932 کو کیا تھا۔

ہمیں اس ملک کو بہت آگے لے کر جانے کے لئے فولاد بننا ہے۔

Check Also

Elon Musk Ka Vision

By Muhammad Saqib