Haram Ke Luqme
حرام کے لقمے

قوموں پر عذاب کیوں آتا ہے؟ ہمارے ذہنوں میں یہ چیز داخل کر دی گئی ہے کہ یہ عذاب وغیرہ ہمارے گناہوں کے نتیجے میں آتے ہیں، گناہ کیا ہوتا ہے ہمیں یہ بتایا گیا کہ نماز نہ پڑھنے اور روزے نہ رکھنے کی وجہ سے عذاب آتا ہے؟ اگر میرے جیسا کوئی ذہین یہ سوال کرے کہ وہ قومیں جنھوں نے اپنے بچاو کے لئے مناسب تدابیر کر رکھی ہیں وہ زلزلے اور سیلاب سے اپنے آپ کو بچا لیتی ہیں، مغرب کی مثال ہمارے سامنے ہے، حالانکہ وہ پارسائی کی حدوں کو نہیں چھو رہے اور نماز اور روزہ میں ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتے، بلکے وہ نماز اور روزوں کے قائل ہی نہیں ہیں تو پھر ان پر عذاب کیوں نہیں آتا؟
عذاب دراصل غلط نظام کا نتیجہ ہوتا ہے۔ جس جس قوم پر عذاب آیا ان کو ان کے پیغمبر نے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا لیکن انھوں نے روش یہ بنا لی تھی کہ ان کی ہر بات کو رد کرنا ہے۔ پچھلے دنوں ہنزہ گئی وہاں عطا باد جھیل دیکھنے گئی، یہ وہ جھیل ہے جس کے نیچے آبادی تھی اور چھ ماہ پہلے ماہر ارضیات بتا چکے تھے کہ جو تبدیلیاں آ رہی ہیں، ان کے پیش نظر اس جگہ کو خالی کروا لیا جائے، لیکن صاحب اقتدار نے کوئی توجہ نہ دی، اس جھیل کے نیچے اب بھی سابقہ آبادی کے آثار نظر آتے ہیں اور پر اسرایت سی محسوس ہوتی ہے۔ 20 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
ہالینڈ کی زمین وہ زمین ہے جو سطح سمندر سے نیچے ہے۔ وہ پانی کا ایک قطرہ اُدھر سے اِدھر نہیں ٹپکنے دیتے اور ہر سال سمندر کو پیچھے ہٹا کر اپنے ملک کا رقبہ وسیع کرتے چلے جاتے ہیں۔
ہم آج 2025 میں کبھی بجلی، کبھی گیس اور کبھی پانی کی کمی کی وجہ سے عذاب میں گرفتار ہیں۔
پچھلے دنوں ہماری لائیٹ چلی گئی اور 36 گھنٹے بے تحاشا شکایت درج کروانے کے باوجود ہماری لائٹ نہ آئی اور ہم شدید عذاب میں مبتلا رہے۔ SDO کے پاس جانے کا بھی کوئی فائدہ نہ ہوا اور 36 گھنٹے کے طویل صبر کے بعد کسی اللہ کے بندے کو ہم پر رحم آ گیا اور ہلکی بارش میں کام کرنے والے ملازمین کے لئے دعائیں کیں کہ انھوں نے بارش کے باوجود کام کیا۔
اگر یہی بجلی کا تمام انتظام اگر انڈر گراونڈ کر لیا جائے تو شاید ان تکالیف سے بچا جا سکے، پنجاب میں کام تو ہو رہا ہے۔ لیکن بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
کاش پورے پاکستان میں ہر فرد حرام کے لقموں کی جگہ حلال کھانا شروع کرے پھر وہی امید کے ٹھیک نظام قائم جو ہمیں عذاب کی زندگی کے بجائے جنت کی زندگی کی طرف لے جائے۔

