Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Hamen Kyun Paida Kya Gaya?

Hamen Kyun Paida Kya Gaya?

ہمیں کیوں پیدا کیا گیا؟

قدرت نے ہر انسان میں کچھ نہ کچھ صلاحیتیں دی ہوتی ہیں، کرنے کا کام یہ ہوتا ہے کہ زندگی میں کوئی ایسا راہنما مل جائے جو اُن صلاحیتوں کو جان کر ان کو ٹھیک ٹھیک مصرف میں لے آئے جو سونے کو کندن بنا دے۔

بچوں کو زمانہ طالب علمی میں اس طرح جانچا جاتا ہے کہ وہ اپنا نصاب حفظ کرکے اس میں کتنے گریڈز لینے میں کامیاب ہوگیا ہے اگر اس کے گریڈ کم ہیں تو وہ "نکما" طالب علم سمجھا جائے گا۔ اس طرح کی بہت سی مثالیں ہماری زندگیوں میں سامنے آتیں ہیں کہ بچپن میں سات سات اے سٹار لے کر وہ اگلی زندگی میں کچھ کر نہیں پاتے اور بہت سے نکمے طالب علم بہت آگے نکل جاتے ہیں۔

انسانی ذات کی پوشیدہ صلاحیتوں کو ابھارنے کے لئے خدا کی راہنمائی کے ساتھ ساتھ انسانی ذات کی صلاحیتوں میں توازن کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ انسان زندگی کی ہر سطح پر وحی خداوندی کا مختاج ہوتا ہے۔

میں محمد علی جناح کے متعلق ایک کتاب پڑھ رہی تھی وہی محمد علی جناح جو بعد میں قائدِ اعظم بنے، وہ زمانہ، طالب علمی میں بالکل قابل طالب علم نہیں تھے۔ نہ ہی میٹرک تک ان کو تعلیم سے کوئی وابستگی تھی۔ ایک چیز جو ان کی ذات میں تھی وہ قوتِ فییصلہ تھی۔ لندن کا سفر پھر لنکن ان میں تعلیم پانا، زمانہ طالب علمی میں بھی بعض اوقات کچھ مضامین میں فیل بھی ہو جایا کرتے تھے!

اب سوال یہ ہے کہ محمد علی جناح، قائدِ اعظم کیسے بنے؟

اب اس سوال یہ ہے کہ محمد علی جناح کی ذات میں اتنی بڑی تبدیلی کیسے آئی؟

اس سوال کا جواب جاننے کے لئے ہم جاوید نامے بارھویں باب (فلک عطارد) میں جمال الدین افغانی کا زکر کرتے ہیں، جو بہت انقلابی شخصیت تھے۔ 1858، میں افغانستان آئے، 1869، میں حکومتِ افغانستان نے انہیں جلا وطن کیا تو وہ ہندوستان آئے اور 1869 سے 1871 تک وہ استنبول رہے وہاں مصر چلے گئے، 1879 میں انہیی جلا وطن کر دیا گیا تب وہ براستہ ایران ہندو ستان آئے اور وسطی جنوبی ریاست حیدر آباد دکن میں 1880 تا 1882 قیام پزیر رہے۔ ملوکیت اور مادیت کے خلاف مضامین لکھے۔ 1883، میں پیرس گئے، 1885 میں لندن آئے، 1887 تا 1889 روس میں رہ کر کام کیا tobacco concession تحریک کے خیلاف ایران میں 1891 تا 1892 میں مصروف رہے۔ 1892 میں انہیں ایران سے نکال دیا گیا۔

9 مارچ 1897 کو استنبول (ترکی) میں اگلے سفر پر روانا ہو گئے۔ جمال الدین افغانی انقلابی شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی سلطنت کے حامی تھے، وہ ایک اسلامی بلاک بنانا چاہتے تھے۔ 1859 میں انہیں انگریزوں نے نکال دیا، یہ 1879 تک یہ مصر میں رہے۔ پھر جب مصری حکومت نے انہیں جلا وطن کیا تو 1882 تک وہ حیدر آباد دکن میں رہے۔ انہیں ملوکیت و مادیت کے خلاف لکھنے پر حیدر آباد دکن میں نظر بند کر دیا گیا، 1883 میں پیرس چلے گئے۔ 1892 میں ترکی گئے جہاں پانچ برس رہے، ان کو سر میں بہت بڑا پھوڑا نکل آیا جس کی وجہ سے 9 مارچ 1879 کو ان کی موت واقع ہوئی، لیکن تحقیق کے بعد معلوم کہ سلطانِ ترکی نے زہر آلودہ نشتر سے ان کا آپریشن کیا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔ انھوں نے جامع ازہر میں بھی پڑ ھایا۔

جمال الدین افغانی بہت بلند پایا شحصیت تھے، جمال الدین افغانی وہ قائد تھے جن کو علامہ اقبال نہ مل سکے۔ قائدِ اعظم اس لئے خوش قسمت تھے کہ علامہ اقبال نے مسلسل ان کو تیار کیا کہ وہ واحد شخصیت ہیں جو مسلمانوں کو الگ ملک لے کر دے سکتی ہے۔ اس سے ایک صدی سرسید کی خدمات نے بھی پا کستان کے قیام کی پہلے اینٹ رکھ دی تھی۔ ثابت یہ ہوا کہ مخلصانہ جزبات کے ساتھ ساتھ منزل کا تعین ٹھنڑے دل و دماغ اور مربوط فکرکے ساتھ مقصدیت کا ہونا ضروری ہے۔

قہاری و غفاری و قدوس و جبروت

یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان

جمال الدین افغانی نے حق کے لئے بے حد جدوجہد کی لیکن ان سب چیزوں کا توازن چاہیے تھا۔

علامہ اقبال کو معلوم تھا کہ قائد اعظم میں ہی وہ صلاحیتیں ہیں جو مسلمانان ہند کے لیڈر بن سکتے تھے، قائد اعظم کا ذہنی ارتقاء اور ان کا دین کے جاننے کے جزبے نے ان کو مسلمانوں کا بے لوث لیڈر بنا ڈالا۔ اس کے ساتھ ساتھ علامہ اقبال کی رفاقت۔

علامہ اقبال نے سیاست میں آنے کی صرف غلطی کی جب انھوں نے پنجاب اسمبلی کا الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے، لیکن انھیں فوراََ اس غلطی کا احساس ہوا اور وہ سیاست سے واپس لوٹ آئے، کیونکہ قدرت نے ان کو سیاست کے لئے پیدا ہی نہیں کیا تھا اس مقصد کے لئے وہ جناح کو آگے لائے اور جناح مسلمانوں کی کشتی کو پار لے آئے!

قدرت نے ہر کسی سے کوئی نہ کوئی کام لینا ہوتا ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہمیں بروقت احساس ہو جائے کہ ہمیں کیوں پیدا کیا گیا۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood