Bunyan Marsoos
بُنیان مرصوص

صبح دس مئی بعد از نماز فجر ہمارے شاہینوں نے پاکستان پر حملے کا جواب دے دیا، یہ جواب اس خوبصورتی، صبر اور حوصلے سے دیا گیا کہ ایک ایک پاکستانی کا دل اس قدر خوش ہے کیونکہ اس کے ملک کی فوج کو دنیا کی بہترین اور مضبوط فوج قرار دے دیا گیا ہے، ہم نے تو کہا تھا کہ ہم معصوم شہریوں پر وار نہیں کریں گئے، لیکن ایسا جواب دیں گئے کہ سب دنیا کو پتہ چل جائے گا اور واقعی سب دنیا کو پتہ چل گیا۔
ہر کوئی کہہ رہا تھا کہ انڈیا نے ہم پر حملہ کیا، ہم خاموش کیوں ہیں؟
سورہ الصف میں پہلے تو یہ بتایا گیا کہ پوری کائنات خاموش ہے، سورج، چاند، ستارے، بادل، ہوائیں، کائنات کا زرہ زرہ اپنے کام میں خاموشی سے سر گرم ہے، پوری کائنات باتیں نہیں کر رہی لیکن مصروفِ عمل ہے، ہم باتیں ہی باتیں کرتے رہتے ہیں اور کام کچھ نہیں کرتے۔
سورہ الصف کی آیت 4میں کہا گیا ہے کہ "خدا ان لوگوں کو پسند نہیں کرتا، جو خالی باتیں کرتے رہتے ہیں، وہ انہیں پسند کرتا ہے جو عند الضرورت نظامِ خداوندی کے قیام و استحکام کے لئے سر بکف جنگ میں نکل آتے ہیں اور پھر اس طرح صفوں میں جم کر لڑتے ہیں، گویا سیسہ پلا کر مستحکم کر دیا گیا ہو"۔
سیسہ پلائی ہوئی دیوار "بنیان مرصوص" اس آہریشن کا نام جو دشمن کے دل دہلا دینے کے لئے کافی ہے، بنیان مرصوص آپریشن کا نام رکھ کر ہم نے دنیا کو بنا دیا کہ ہم باطل کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔ ہماری خاموشی سے غلط مطلب لے لیا گیا، ہم تو اپنے مشن کی تیاری میں مصروف تھے، ہم اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں اور جو ریاست کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئی، قدرت کو اس کا قائم رکھنا مقصود ہے۔
میری بیٹی فاطمہ مجھ سے صبح سوال کر رہی تھی کہ ہم بھی اپنے وطن کے لئے لڑ رہے ہیں اور انڈیا کے فوجی بھی اپنے وطن کے لئے لڑ رہے ہیں تو پھر انڈیا کے فوجی کیوں غلط ہوئے وہ تو اپنے ہائی کمان کے کہنے پر ملک کے لئے لڑ رہے ہیں؟
پا کستان کے لئے تمام تر محبت کے باوجود یہ سوال اس بچی کے ذہن میں آ رہا تھا اور یہ سوال بہت سے بچوں کے ذہن میں آتا ہوگا، کیونکہ ہم نے واقعی اپنے بچوں کو پا کستان کی کہانی نہیں سنائی۔
یہ ریاست کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئی، مومن کے لئے تو پوری زمین اس کا وطن ہے، مسلمان صرف ایک خطے تک محدود نہیں رہتا، مسلمان اللہ کا پیغام زمین پر موجود ہر فرد تک پہنچاتا ہے، مومن پر فرض ہے کہ جہاں کہیں بھی کسی بھی انسان پر ظلم ہو اس کی مدافعت میں جنگ تک کی اجازت ہے، میں بار بار یہ کہتی ہوں کہ پا کستان دنیا کی نظر میں اس لئے کھٹکتا ہے کہ
ہو نہ جائے آ شکار شرع پیغمبر کہیں
ڈی آئی جی ایس پی آر کی طویل پریس کانفرنس میں انھوں نے جس طرح کشمیر کا مسئلہ اٹھایا ہے۔
ہمارے رب کا حکم ہے کہ جہاں کہیں بھی ظلم ہو رہا ہو مسلمان اس کی مدافعت کے لئے اُ ٹھیں۔ مکہ کے مسلمانوں نے جب اللہ سے فریاد کی تھی کہ ہم پر ظلم ہو رہا ہے ہے ہماری مدد کی جائے تو آیت نازل ہوئی تھی اور مدینہ کہ مسلمانوں سے کہا گیا تھا کہ تمھیں کیا ہوگیا ہے تم مسلمانوں کی مدد کو کیوں نہیں آتے!
اب پاکستان سے کشمیر کے مسلمان یہ سوال کر رہے ہیں کہ آپ ہماری مدد کو کیوں نہیں آ رہے!
کشمیر کے مسلمانوں کو آزادی تو ملنی ہے لیکن کاش یہ آہریشن بنیان موصوص کشمیریوں کے لئے بھی سیسہ پلائی دیوار بن جائے!
ہم ہمیشہ اکیلے رہے، ہمارے لئے دنیا کبھی نہیں بولی، میں ابھی Cnn میں دیکھ رہی تھی کہ پہلگام واقعہ کے متعلق information minister عطا تاڑر سے پوچھا جا رہا تھا آج پا کستان مضبوط نظر آ رہا ہے تو پا کستان سے پوچھنے کی ضرورت محسوس ہوئی جس واقعہ کو بہانا بنا کر ہم پر حملہ کر دیا گیا۔
اے اللہ پاکستان کو ایک اور موقع دے اور کشمیر کو پاکستان بنا دے!
انڈیا تو اس وقت اپنی پسلیاں سیکھ رہا ہے، جو رب پاکستان کی جھولی میں عزتیں ڈال سکتا ہے وہ شاید یہ وقت بھی لے آئے اگر ابھی نہیں تو میری آنکھیں اس ظلم کو ختم ہوتا دیکھ رہیں ہیں ! بہت جلد!
مکہ بھی جنگ کے بغیر فتح ہوگیا تھا کفار ہار مانے چلے گئے اور مسلمان فاتح و منصور مکہ میں داخل ہو گئے!
ابھی سینوں میں ویسے ایمان کی ضرورت ہے!

