Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Amir Khan, Nationalist Mulla Aur Haman

Amir Khan, Nationalist Mulla Aur Haman

امیر خان، نیشنلیسٹ ملا اور ہامان

خلافت راشدہ کا دور ہو یا قیام پاکستان کے وقت نیشلسٹ علماء کا کردار یا آج کا دور ہو، منافق شروع سے لے کر آج تک موجود ہیں اور ہمیشہ سے ہر دور میں موجود رہیں گئے، صرف دیکھنے والی آنکھ چاہیے، افغانستان جن کے ساتھ پاکستان نے کیا کچھ نہیں کیا، افغانیوں کو مسلمان ہونے کے ناطے جگہ دی، اپنی معشیت پر بوجھ برداشت کیا، یہ سب مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا فرض تھا، لیکن ہمیں اس کا خمیازہ کلا شنکوف کلچر کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ ہم نے نتائج کی پرواہ کئے بغیر تاریخ کے سب سے بڑے پناہ گزینوں کو پناہ دی۔

آج کا دور اس لحاظ سے نعمت ہے کہ یہ منافق جو اسلام کا لبادہ اوڈھ اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے اب علا اعلان بت پرستوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے انڈیا کا غیر معمولی دورہ کیا اور اس دورے میں انڈیا نے اعلان کیا کہ وہ کابل میں اپنے ٹیکنیکل مشن کو سفارتخانے کا درجہ دے گا، جس کی حیثیت 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کم کر دی گئی تھی اور یہ اعلان انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکرنے اپنے افغان ہم منصب امیر خان کے استقبال کے موقع پر کہا۔

یہ وہ منافق ہیں جو اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں جنھیں ہمارے دین سے کوئی تعلق نہیں کوئی مسلمان کبھی کسی کافر کے ساتھ کھڑا نہیں ہوتا۔

تاریخ ہمیں قیام پا کستان کے نیشلسٹ علماء کو پھر سے یاد کروا رہی ہے۔

امیر خان نے اتر پر دیش کے سہارن پور ضلع کے دیوبند میں واقع معروف اسلامی درسگاہ "دار العلوم" کا دورہ کیا اور اس دارالعلوم میں امیر خان کا شاندار استقبال کیا گیا اور امیر خان کو حدیث کی تعلیم کا اجازت نامہ بھی دیا گیا۔

امیر خان نے بت پرستوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنے آپ کو کھل کر دنیا کے سامنے ظاہر کر دیا کہ وہ کس اسلا م کے علمبردار ہیں۔ امیر خان کا کہنا تھا کہ افغانیوں کو مت چھیڑو، اگر چھیڑا تو انگریزوں سے پوچھو اور سویت یونین سے پوچھو۔

ہمیں پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے دنیا تو پکار پکار کر ہماری طاقت کا اعتراف کر رہی ہے۔ افغانستان کی خوش فہمی بھی ختم ہوگئی جب پا کستان نے افغانی چیک پوسٹ پر اپنا پرچم لہرایا۔ یہ جنگیں امریکہ اور روس کے خیلاف پا کستان نے لڑیں، ہمارے پاس تو جنگوں اور دہشت گرد ی سے لڑنے کی لمبی تاریخ ہے۔

آج مجھے دیو بند علماء اور تمام نیشلسٹ علماء اور ان کا علامہ اقبال سے ٹکراؤ یاد آ رہا ہے۔ انہیں لوگوں نے مرد مومن محمد علی جناح کو کافر اعظم کہا تھا، وہی مولانا ابو الکلام آزاد تھے جنھیں مولانا ہند کا خطاب دیا گیا تھا جنھوں نے کہا تھا کہ عالمگیر سچائیاں تمام مذاہب میں موجود ہیں اگر ہر مذہب کا انسان اپنے مذہب پر قائم رہتا ہے تو اسلام کہتا ہے کہ میرا کام ہوگیا۔

اب ایک دفعہ پھر وقت آ گیا ہے کہ دیکھا جائے کہ اسلام کا لبادہ اوڈھ کر داڑھی رکھ کر کون تھا اور کون ہے جو اللہ کے دین کی جڑیں، بت پرستوں کے ساتھ مل کر کاٹ رہیں ہیں۔

بہت پیچھے قیام پاکستان سے قبل کے دور میں چلیں جائیں تو اس وقت کانگرس کے شعبہ اسلامیات کے ڈاکٹر اشرف صاحب فرماتے ہیں کہ "مسلمانوں میں پہلے کون سی بات میں یگانگت اور وحدت تھی جو وہ اب اہنی وحدت قومی کے لئے چلا رہے ہیں"۔

کانگرس کے شعبہ اسلامیات کے ایک اور رکن جناب منظر رضوی کا ایک مضمون "مسٹر جناح کی کھوکھلی قیادت"کے عنوان سے اخبار مدینہ بابت یکم نومبر 1937 کی اشاعت میں شائع ہوا جس میں وہ فرماتے ہیں۔

مسٹر جناح نے پکار کر کہا "ہندوستان بھر کے مسلمانوں مل جاؤ۔ سوال یہ ہے کہ ہندوستان بھر کا مسلمان آپس میں کیوں ملے۔ اس اتحاد کی ضرورت کیا ہے، اسکا مقصد کیا ہے؟ جہاں تک رسالت مذہبی حرکت و عمل کا تعلق ہے وہ آپس میں ملے ہوئے ہیں، بالکل متحد ہیں ان میں کوئی اختلاف نہیں اور ہم مسٹر جناح کو یقین دلاتے ہیں کہ آئندہ بھی کوئی اختلاف نہیں ہوگا، لیکن سیاسی اور اقتصادی ا غراض و مقاصد کے لئے مسلمانوں کا آپس میں ملنا نا ممکن ہے۔ وہ ہر گز متحد نہیں ہو سکتے"۔

رسالہ کلیم کے مدیر جوش ملیخ آبادی دسمبر 37 کی اشاعت میں کہتے ہیں"اس کے علاوہ اپنے آپ کو مسلم یا ہندو پہلے اور ہندوستانی بعد میں کہنا جغرافیائی، صداقت اور فظری قانون کے خیلاف ہے۔ مذہب زیادہ سے زیادہ لباس ہے اور قومیت اور وطنیت ہماری جلد"۔

مولانا حسین احمد نے اپنی ایک تقریر میں فرمایا "جواہر لال ہندو ہے، اس نے کبھی نہیں کہا کہ میں مسلمان ہوں اس کے باوجود وہ مسلمانوں کا تحفظ چاہتا ہے"۔

زمزم لاہور، بابت 7 جو لائی 1938

قائد اعظم کا مقابلہ نا صرف کفار سے تھا بلکے ان مسلمانوں سے تھا جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر داڑھیاں رکھ کر اپنے آپ کو مذہب کے ٹھیکے دار سمجھتے تھے اور ان کی ہر مسجد مسجد ضرار تھی جس کے محراب و ممبر سے مسلسل پاکستان کے خلاف زہر اگلا جاتا تھا۔

ان حالات میں محمد علی جناح وہ مرد مومن تھا جس کی صداقت، ایمان نے ان منافقین سے ٹکر لی۔ کاش یہ منافقین تمام کے تمام ہندوستان اور کانگرس کا دم بھرنے والے، وہیں رہ جاتے، لیکن ایسا نہ ہوا اور یہ مذہب کے ٹھیکے دار پاکستان آ گئے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ اس مذہبی پیشوائیت سے جان چھڑائی جائے اس دور میں بھی ہامان، فرعون اور قارون سب اکٹھے ہو گئے ہیں۔

Check Also

Hum Mein Se Log

By Najam Wali Khan