Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Altaf Qureshi Aik Gohar e Nayab

Altaf Qureshi Aik Gohar e Nayab

الطاف قریشی ایک گوہر نایاب‎

الطاف قریشی پیپلز پارٹی کے راہنما، ایک گوہر نایاب، اس مادی دنیا میں ایک منفرد نام جو اپنے حالق حقیقی سے جا ملے اور پارٹی ایسے بے لوث راہنما سے ہمیشہ کے لئے محروم ہوگئی۔ انتہائی قابل اور اپنے اصولوں میں اٹل، جن کو خریدا نہیں جا سکتا تھا۔ جنھوں نے ہمیشہ حلال کمایا اور اپنی اولاد کو حلال کھلایا اور دولت کی چمک دمک ان کو متاثر نہ کر سکی۔ پیپلز پارٹی اس لحاظ سے بہت خوش قسمت ہے کہ اس کو بہت مخلص کارکن ملے۔

الطاف قریشی 12 جنوری 1943 میں پیدا ہوئے۔ جب وہ بی اے کے طالب علم تھے تب انھوں نے مشرق اخبار کو جوائن کیا اور وہیں سے ان کا رابطہ بھٹو سے ہوا، یہ اس وقت کی بات ہے جب بھٹو نے پیپلز پارٹی بنائی تھی اور بھٹو نے انھیں پیپلز پارٹی جوائن کرنے کے لئے کہا تھا اور وہ ان لوگوں میں شامل تھے جنھوں نے پیپلز پارٹی کو سب سے پہلے ڈونیشن دی تھی۔ مساوات میں بھی کام کیا۔ وہ کالمز لکھتے تھے اور مختلف اخبارات سے منسلک رہے، لیکن انھوں نے سیاست کو روزگار نہیں بنایا، ہیومن رائٹس کے لئے کام کیا، uno کا بھی دورہ کیا، مختلف یو نیورسٹیوں میں لیکچر بھی دئیے، ان کو پڑھانا بہت پسند تھا اور بغیر کسی معاوضے کے لیکچر دیتے رہے۔ ایران، امریکہ اور انگلیڈ کی یو نیورسٹیوں میں لیکچرز دئیے، بھٹو کے پریس سکٹری بھی رہے۔

الطاف صاحب نے بی اے اور ایم اے انگلش اسلامیہ کالج سول لائن سے کیا۔ اسی وقت فرنچ لینگوئج کا بھی کورس کیا۔

انھوں نے سول سروسز کا امتحان بھی دیا اور ان کے ساتھ اسی سال اعتزاز احسن نے بھی سول سروسز کا امتحان دیا اور الطاف صاحب کی متحدہ پاکستان میں ساتویں پوزیشن تھی، لیکن اس کے باوجود انھوں نے سول سروسز کو جوائن نہیں کیا، کیونکہ وہ "مساوات" کے حق میں تھے ان کا کہنا تھا کہ جب تک سب کو عام سہولتیں نہیں ملیں گئیں، میں بھی یہ سہولتیں نہیں لوں گا۔ انھوں نے اس سسٹم کی مخالفت کرتے ہوئے اس سسٹم کو جوائن نہیں کیا۔

تمام سیاسی پارٹیاں ان کے ساتھ رابطے میں تھیں اور ان کا سب سے رابطہ تھا۔

وہ مساوات کا مسلسل ذکر کرتے تھے نہ صرف زبان سے بلکے انھوں نے اپنی زندگی کو بھی بطور مثال پیش کیا، اپنے اور بیگانے سب اس بات پر شاہد ہیں کہ بھٹو کے انتہائی قریبی ساتھی ہونے کے باوجود انھوں نے کسی قسم کا مالی فائدہ نہیں اٹھایا۔

میں غلط نظام کا ذکر باربار اپنے کالموں میں کرتی رہتی ہوں کہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نہیں ہونی چاہیے، مساوات ہونی چاہیے۔

مساوات اور ٹھیک نظام کا ذکر تو ہر دوسرا بندہ کرتا ہے لیکن جب فائدہ اٹھانے کی بات آتی ہے تو سب تقریریں دھری کی دھری رہ جاتیں ہیں اور مساوات کا زکر کرنے والے ملوں، پلازوں کے دنوں میں مالک بن جاتے ہیں۔ لیکن الطاف قریشی کی زندگی اس بات کی منہ بولتی تصویر تھی کہ جو کہا اس پر قائم رہے اور خود بھی سادہ زندگی بسر کی، کسی قسم کا مالی فائدہ اٹھانے کا خیال تک نہ آیا۔

الطاف قریشی نے 70 کی دہائی کی سب سے بڑی خبر بریک کی، یہ اس وقت کی بات ہے جب آپ نے مساوات میں امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کے پہلے خفیہ دورہ چین کی خبر بریک کی تھی۔ یہ جولائی 1971 کا دورہ امریکہ اس حد تک خفیہ تھا کہ اسلام آباد سے چین جانے والے جہاز کی ریڈیو کمیونیکیشن بھی بند رکھی گئی تھی۔ بھٹو نے الطاف قریشی سے کہا جنرل یحییٰ مجھے گالیاں دے رہا ہے کہ تم نے یہ خبر لیک کروائی ہے، انھوں نے الطاف قریشی سے اپنا سورس پوچھا تو آپ نے مسکرا کر کہا کہ صحافی اپنا سورس نہیں بتاتا۔

الطاف قریشی نے پھر یہ کہانی اپنی زبانی سنائی وہ بتاتے ہیں کہ ان دنوں میں ریگل چوک لاہور پر کسی کام سے گیا کہ اسی اثناء میں ایک بڑی گاڑی آ کر رکی جس میں دو گورے سوار تھے، میں نے کان لگا کر ان کی گفتگو سنی تو ایک کہہ رہا تھا کہ ہمیں لاہور میں ہائی الرٹ کیا ہوا تھا، لیکن ہنری تو اسلام آباد سے چین جا رہا ہے، یہ بات سن کر میرے کان کھڑے ہو گئے اور میں صبح صبح اخبار کے دفتر پہنچا اور آنے والی خبرییں دیکھنے لگا، ان میں ایک خبر یہ تھی کہ ہنری بیمار ہیں اور ایبٹ آباد میں آرام کر رہے ہیں، میں نے اسلام آباد میں ایک رپورٹر سے اس کے متعلق دریافت کیا تو اس سے انکار ملا، پھر میری دماغ میں ایک ترکیب آئی اور میں نے وی آئی پی لاؤنج کے ایک سوئپر سے کسی رپورٹ کے ذریعے ہنری کی تصویر دیکھا کر پوچھا کہ یہ شخص یہاں آیا تھا اس نے ہاں میں جواب دیا۔

قصہ مختصر میں نے ایڈیٹر کو بائی پاس کرتے ہوئے پرنٹنگ پریس میں جا کر اخبار کی شہہ سرخی تبدیل کروا کر یہ خبر پیسٹ کروا دی، پورے ملک میں شور مچ گیا، یہاں تک کہ بی بی سی کے مارک ٹیلی نے کہا کہ ایسی کوئی خبر نہیں، لیکن بی بی سی نے الطاف قریشی کے نام سے یہ خبر چلا دی۔ پورے ملک میں شور مچ گیا اور یہ خبر دنیا بھر کے نیوز رومز تک جا پہنچی، خبر کنفرم ہونے سے پہلے ہی مساوات نے الطاف قریشی کو معطل کر دیا اور پھر شام تک یہ خبر دنیا کی سب سے بڑی خبر تھی۔

الطاف قریشی ایک گوہر نایاب جس سے پیپلز پرٹی ہمیشہ کے لئے محروم ہوگئی۔ ایسا پر خلوص ساتھی جو شاید اب نایاب ہے۔ باتیں کرنے والے تو بہت ملیں گئے لیکن عمل کرنے والے ناپید ہیں۔ مادی چمک دمک کو ٹھکرانے کے لئے بلند اخلاق اور بلند کردار کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam