Aik Din (3)
ایک دن (3)

جب ہم اپنے اردگرد نظر دوڑاتے ہیں اور انسانوں کو معاشی طور پر مشکلات میں گھرا ہوا دیکھتے ہیں تو جی تو یہ چاہتا ہے کہ کوئی ایسی جادو کی چھڑی نوع انسان کے ہاتھ آ جائے کہ اس کو اپنے مستقبل کی کوئی فکر نہ ہو۔ اس کو اس بات کی فکر نہ ہو کہ اگر میں خدا نخواستہ کسی بیماری کا شکار ہو جاؤں تو مجھے اپنے علاج کے سلسلے میں کوئی فکر نہ ہو، اگر بے روزگار ہو جاؤں تو مجھے اپنی اولاد کی بھوک کی فکر نہ ہو۔ مجھے اس بات کا یقین ہو کہ میرے پاس گرمی اور سردی سے بچنے کے لئے سائبان موجود ہو۔ کیسا جنتی معاشرہ ہو!
بالکل جنتی معاشرہ! جو اس دنیا میں بھی ہمیں مل سکتا ہے! مگر کیسے؟
یہ صرف اسلام کے "معاشی نظام" میں ممکن ہے اور یہی بات میں بار بار دھرائے چلی آ رہی ہوں کہ ہم نے زمین کا خطہ حاصل ہی اس لئیے کیا تھا کہ یہ نظام نافذ ہو اور نوعِ انسان ایک عالمگیر برادری بن جائے۔ سورہ الزخرف کی آیت 33 میں کہا گیا ہے کہ "اگر ہمارے پروگرام میں یہ نہ ہوتا کہ تمام نوعِ انسان کو آخر الامر ایک عالمگیر برادری بننا ہے تو ہم ان لوگوں کو ہمارے نظامِ ربوبیت سے انکار کرکے سب کچھ اپنے لئے سمیٹ لینا چاہتے ہیں، ایسا بے لگام چھوڑ دیتے کہ وہ بے حد و حساب دولت جمع کر لیتے اور ان کے گھروں کی چھتیں اور سیڑھیاں تک سونے کی ہو جائیں اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت جن پر یہ بیٹھے ہیں سونے کے ہو جاتے"۔
انسانی زندگی کا منتہا و مقصود صرف اسی دنیا کی آسائش و آرائش نہیں بلکہ اس کی مستقبل کی زندگی کی فلاح و بہبود ہے۔
سب سے بڑا ماہرِ معاشیات گورنار مرڑل (gurnare myrdal) ہے اس نے اپنی ایک کتاب کا نام Beyond the welfare states میں لکھتا ہے "ایک ایسی دنیائے مملکت جس میں سیاسی حدود اور قومی امتیازات و طبقات نہ ہوں، ایسی دنیا جس میں تمام انسان جہاں جی چاہے آزادانہ رہیں، چلیں پھریں اور اپنی مسرت کا سامان آزادانہ حاصل کر سکیں، سیاسی نکتہ نگاہ سے اس کا نتیجہ ایک عالمگیر واحد حکومت کا قیام ہوگا، انسانیت کے نکتہ نگاہ سے مساواتِ عظمیُ۔ جب تک دنیا کی یہ کیفیت ہو کہ آدھی دنیا امیر اور باقی آدھی غریب ہو تو عالمگیر برادری قائم نہیں ہو سکتی"۔
امریکہ کو جب یہ خطرہ لا حق ہوا کہ اگر سرمایہ دارانہ نظام ختم ہوا تو وہ ختم ہو جائے گا اور اس نے اپنی بقا کے لئے کمیونیزم کے خلاف اسلامی ممالک سے ساتھ دینے کی درخواست کی اور نعرہ کیا بلند کیا!
"Believes in God unite together"
جب کے اس کے مقابلے پر روس نے جو نعرہ بلند کیا تھا وہ تھا۔۔
"Workers of the world! Unit together"
اس نعرہ میں بہت طاقت تھی۔ لیکن پھر بھی کمیونیزم اور سوشلزم ناکام رہا اس کی ناکامی کی وجہ کو اقبال نے صرف دو لفظوں میں لنگن ہسبن کے نام خط میں لکھی تھی جس میں اسلام کا معاشی نظام بڑی خوبصورتی کے ساتھ آ گیا۔ انھوں نے کہا۔۔
"Socialism plus God is almost equal to Islam"
سوشلزم اور کمیونیزم کی ناکامی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے خدا کو درمیان سے نکال دیا!
سالہا سالہا کے تجربات نے بتا دیا ہے کہ انسان اب تک کوئی ایک بھی ایسا نظام وضع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا جو نوعِ انسانی کی مشکلات کا حل تلاش کر سکے، ایسا نظام چودہ سو سال پہلے حضور ﷺ نے قائم کرکے دیکھایا تھا اور دنیا کشا کشا اب پھر اِسی نظام کی طرف آ رہی ہے اور جی تو یہی چاہتا ہے کہ یہ نظام اسی مملکتِ پا کستان میں قائم ہو اور مجھے اُمید ہے کہ پاکستان میں یہ نظام قائم ہونا ہے۔۔
اِک دن