1.  Home/
  2. Blog/
  3. Jameel Asif/
  4. Naak Saaf Karni Aati Thi Tumhe

Naak Saaf Karni Aati Thi Tumhe

ناک صاف کرنی آتی تھی تمہیں

جب کاروبار میں پہلے دھوکے اور پھر آزمائش کے بعد دوبارہ مارکیٹ میں قدم رکھا تو اس وقت فورتھ ائیر میں تھا۔ پہلا تجربہ انتہائی تلخ اور کم از کم 3 سال کے شدید منفی اثرات لیے ہوئے تھا۔ اس لیے کام کرتے ہوئے سابقہ غلطیاں مدنظر رکھیں 5 سال کا پلان بنایا۔ آمدن، خرچ اور ریکوری رکھ کر کچھ چیزیں طے کیں۔

الحمدللہ اللہ نے پھر آسانی کی مارکیٹ میں مقابلہ بھی تھا بیشتر لوگ بھی مال سپلائی کرنے آتے لیکن زیادہ دیر رہ نہ پاتے اور غائب ہو جاتے۔ ان میں کچھ وہ لوگ بھی تھے جو ملازمت پیشہ تھے کراچی پوسٹنگ ہوتی تو ہینڈی کرافٹ کی مارکیٹ مال لے کر پہنچ جاتے۔ ان تمام میں سب سے کم عمر میں تھا۔ جو بنا سرمایہ کے مارکیٹ میں چل رہا تھا۔ اور اللہ کے کرم سے آہستہ آہستہ جگہ بھی بناتا رہا اور سرمایہ بھی ری پروڈیوس کرتا رہا۔

ایک صاحب میرے شہر سے جو ائیر فورس میں ہوتے تھے انکی پوسٹنگ کراچی ہوئی تو انہوں نے بھی دیگر کی طرح سلسلہ شروع کیا الحمدللہ میں نے کبھی کسی سے حسد یا مقابلہ کی فضا نہیں بنائی اور اپنے کام پر توجہ رکھی۔ مارکیٹ کے لوگ میری عزت کرتے شاید کم عمر تھا یا ایک عمر رسیدہ کاروباری حریف جو عشروں سے ہینڈی کرافٹ مارکیٹ میں ایک اجارہ دار کی حیثیت رکھتا تھا جسے میں اپنے گرو کا درجہ دیتا ہوں، اس کا میں مقابلہ کر رہا تھا تو مجھے آرڈر دینے میں ترجیح دیتے۔

جن صاحب کا ذکر کر رہا ہوں ایک دن وہ اور میں بیٹھے تو میں نے کام کی بات کی کہ کیسے، کب اور کس طرح شروع کیا۔ میں نے کہا کہ فسٹ ائیر میں کام شروع کیا تھا پہلا ٹریپ اس وقت تھا۔ ایک دم کہنے لگے "ناک صاف کرنی آتی تھی تمہیں اس وقت"۔ میں خاموش ہوگیا جواب نہیں دیا وہ بھی کچھ عرصہ ہی رہے پھر دیگر کی طرح غائب ہو گئے۔ ایسے ہی ایک اور صاحب کہنے لگے "ہم کامیاب نہیں ہوئے تم کیسے ہوگئے؟" اب میں کیا جواب دیتا۔

جب دوسرا پروجیکٹ جیولرز شاپ کی صورت شروع کیا تو ایک عزیز کو دعوت دی افتتاح پر، فون کیا ایک دم کہنے لگے "تیرے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آگیا اور فون بند کر دیا"۔ ایسے ہی کراچی میں ایک عزیز حقارت سے کہنے لگے جب ملاقات پر گیا "تمہارا والد کامیاب نہیں ہوا تم کیسے کامیاب ہو گئے؟" یہ چند مثالیں ہیں ہمارے معاشرے کی سوچ کی عکاسی کرتی ہوئی۔

ہمارے ہاں حوصلہ افزائی بہت کم ہے کسی کا بچہ افسر بن گیا اچھے مقام پر پہنچ گیا اللہ نے اسے نواز دیا تو ان کے رنگ سیاہ چہرے تناؤ زدہ، لفظ نشتر زدہ ہوتے ہیں۔ داؤد فیملی کے سانحے میں لوگوں کے تاثرات اور تبصرے دیکھ کر یہ چند لوگوں کے چہرے سامنے گھومنے لگے تو سمجھ میں آیا کہ کامیابی اتنی آسان نہیں ہوتی۔ لفظوں کے زہر کی پھوار بھی برداشت کرنی پڑتی ہے۔

Check Also

Waliullah Maroof, Hamara Muqami Hero

By Asif Mehmood