1.  Home/
  2. Blog/
  3. Jameel Asif/
  4. Mojuda Siyasi Surat e Haal

Mojuda Siyasi Surat e Haal

موجودہ سیاسی صورتحال

ہمارے ہاں وقتی فوائد اور مقاصد کے حصول کے لیے آنے والے وقت میں ان کے نتائج پر غور نہیں کیا جاتا۔ آیا ان کے دور رس اثرات مثبت ہو گے یا منفی۔

لسانی اور مذہبی جماعتوں کو وقتی طور پر مخالفین کو دباؤ میں لانے کے جس سے ان کی طاقت اور اقتدار کو دوام ملے جیسے تجربات کے اثرات ایک ہی شہر، خطے اور محلے میں کیسے ایک ناسور کی طرح ابھرے اس کو سمجھنے کے لیے کراچی بالخصوص اور اندرون سندھ بالعموم دیکھا جائے۔ بہترین نوجوان نسل مفادات کی بھینٹ چڑھی نفرت کے بازار میں پڑوسی پڑوسی کے خون کا پیاسا ہوا۔

بہت سے والدین جو اپنے بچوں کے لیے اونچے خواب سجائے انہیں بہترین ماحول دینے میں اپنی جوانیوں کو حالات کی بھٹی میں جھونک رہے تھے۔ وہ بچے عجیب سے ناموں کی عفریت کے ساتھ اس سیاسی کٹھ جوڑ کا ایندھن بنے۔ یہی حال فرقہ وارانہ تشدد و معاملات کا ہوا۔ بہر کیف منصوبہ سازوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا محلاتی سازشوں میں ایک بار پھر پورے ملک کے نوجوان طبقے کو سیاسی عدم برداشت میں اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا۔

پہلے یہ نفرت لسانی اور مذہبی بنیادوں پر قائم تھی جس کے اثرات کم از کم گھروں کے اندر تک نہ تھے لیکن اب یہ تفریق گھروں میں واضح طور پر نمایاں ہے۔ اِس شطرنج کے کھلاڑی مہروں کو ایک دوسرے کے مقابل لڑاتے ہیں۔ دن بھر میڈیا میں بیٹھ کر یا عوام کے سامنے خوب نفرت کی آگ جلا کر شام کو ایک دوسرے کے ساتھ مختلف محفلوں میں شیر شکم اور ہم پیالہ و ہم نوالہ نظر آتے ہیں۔

تاریخ اسی طرح چل رہی ہے پہلے یہ آگ صرف کراچی اور اندرون سندھ تھی اب پورا پاکستان اسی لاوے کی لپیٹ میں ہے جو معاشرے کی ذہنی پستی اور غلامانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ کارکن لیڈر کی ہر بات اور ہر احکام پر من و عن عمل کرتا ہے کیا اس کا نظریہ ہے سوچ ہے یا اس کی زندگی کے تضادات ہیں۔ اسے اس کا احتساب کرنے کی اجازت نہیں۔ نہ کارکن کو اس سے سروکار ہے۔

موجودہ سیاسی صورتحال میں تقریباً ہر جماعت کے کارکن روبوٹ ہیں جن کا سافٹ وئیر اس کے لیڈر کے ہاتھ میں ہے۔ کسی بھی معاشرے میں تبدیلی یا انقلاب ہمیشہ اس تحریک کے کارکن کی ذہنی، جسمانی، اخلاقی، سیاسی اور انتظامی تربیت کرنے سے آتا ہے۔ ورنہ پرستش کرنے والوں کو سوال کرنے کا حق نہیں دیا جاتا۔ اب یہ سوچنا کارکن کا کام ہے کہ وہ روبوٹ ہے یا انسان۔ جسے اب بھی کوئی بھی جماعت کا لیڈر اس کا اصل مقام دینے کا قائل نہیں۔

Check Also

9 May Ki Maafi Nahi

By Saira Kanwal