Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Imran Ismail
  4. Rehmat Ali, Aik Shakhs, Aik Nazriya, Aik Qaum

Rehmat Ali, Aik Shakhs, Aik Nazriya, Aik Qaum

رحمت علی، ایک شخص، ایک نظریہ، ایک قوم

تاریخ عموماً ان رہنماؤں کو یاد رکھتی ہے جو قوموں کی قیادت کرتے ہیں، مگر وہ شخصیات بھلا دی جاتی ہیں جو قوموں کے نام، نقشے اور فکری بنیادیں قائم کرتی ہیں۔ انہی میں سے ایک عظیم مگر نظرانداز مفکر چودھری رحمت علی ہیں، وہ شخص جس نے "پاکستان" کا لفظ دیا اور مسلم قومیت کا فکری ڈھانچہ قائم کیا۔

تقسیم کے سیاسی مطالبے سے بہت پہلے رحمت علی نے اس دعوے کو چیلنج کیا کہ ہندوستان "ایک قوم" ہے۔ ان کا مقدمہ جذبات نہیں بلکہ تاریخ، تہذیب اور آبادیاتی حقائق پر مبنی تھا۔ حیرت انگیز طور پر کئی غیر مسلم مصنفین نے بھی ان کے نظریے کی گہرائی کا اعتراف کیا۔

India Divided میں ڈاکٹر راجندر پرساد لکھتے ہیں کہ رحمت علی "نبوت آمیز بصیرت" رکھتے تھے۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ رحمت علی جدا مسلم ریاستوں کے سب سے مضبوط داعی تھے اور ان کے بغیر مسلمانوں کا سیاسی مستقبل کبھی محفوظ نہیں ہو سکتا تھا۔

وہ یہ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ رحمت علی کی وسیع تر اسکیم ممکن ہے ایک دن پورے برصغیر کا نقشہ بدل دے اور یہ خطہ "دنّیا" کے نام سے جانا جانے لگے۔

ترک دانشور حلیٰدے ادیب اپنی کتاب Inside India میں رحمت علی کو منطقی، باوقار اور منظم مفکر قرار دیتی ہیں۔ ان کے مطابق رحمت علی نے کیمبرج اور ڈبلن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ روشن قانونی مستقبل ترک کرکے قوم کے لیے خود کو وقف کیا۔ 1933 میں پاکستان نیشنل موومنٹ قائم کی اور وکیل کی منطق اور واعظ کی سادگی سے اپنا مقدمہ پیش کیا۔ ان کے نزدیک رحمت علی کا بنیادی مؤقف یہ تھا کہ ہندوستان دو قوموں کا ملک ہے، ہندو اور مسلمان اور دونوں کو ایک سیاسی وحدت میں زبردستی رکھنا ناانصافی ہے۔

Freedom at Midnight میں مصنفین اس لمحے کا ذکر کرتے ہیں جب کیمبرج کے ایک چھوٹے سے کمرے میں بیٹھ کر رحمت علی نے 28 جنوری 1933 کی تاریخ کے ساتھ وہ تاریخی منشور ٹائپ کیا۔ انہوں نے متحدہ ہندوستان کے تصور کو "بے ہودہ جھوٹ" قرار دیا۔ پھر انہوں نے پنجاب، کشمیر، سندھ، سرحد اور بلوچستان پر مشتمل مسلم ریاست کا تصور پیش کیا اور اس کا نام رکھا:

انہوں نے لکھا: "ہم خود کو ہندو قوم پرستی کی صلیب پر نہیں چڑھا سکتے"۔

مصنفین کے مطابق کانگریس کے تنگ نظر رویے نے رحمت علی کے مؤقف کو مزید تقویت دی اور مسلمان اس خیال کی طرف توجہ دینے لگے۔

India Divided، Inside India اور Freedom at Midnight کی مشترکہ گواہی ثابت کرتی ہے کہ: رحمت علی دو قومی نظریے کے اولین معمار تھے۔ پاکستان کا نام اور اس کا نظریاتی جواز دونوں انہوں نے دیے۔ غیر مسلم مؤرخین نے ان کے مقدمے کی پختگی کو تسلیم کیا۔ وہ جنوبی ایشیائی مسلم قومیت کے اصل نقشہ ساز تھے۔

رحمت علی وہ مفکر ہیں جنہیں قومی یادداشت میں حقیقی مقام ملنا ابھی باقی ہے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali