Tuesday, 09 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Imran Ismail
  4. Masnoi Zahanat Ke Daur Mein Bachon Ki Kamyabi Ke Raz

Masnoi Zahanat Ke Daur Mein Bachon Ki Kamyabi Ke Raz

مصنوعی ذہانت کے دور میں بچوں کی کامیابی کے راز

دنیا ایک ایسے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں ٹیکنالوجی کی رفتار انسان کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ تیز ہے۔ ہر گزرتا سال نئی ایجادات، نئے تصورات اور نئے مواقع لے کر آتا ہے۔ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) اس انقلاب کی سب سے طاقتور اور نمایاں شکل ہے جو نہ صرف ہماری زندگیوں کو بدل رہی ہے بلکہ آنے والی نسلوں کی کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ بھی یہی ٹیکنالوجی کرے گی۔ ایسے میں والدین کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے، خاص طور پر وہ والدین جو متوسط یا نچلے متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو آنے والے دور کے چیلنجز اور مواقع سے نمٹنے کے قابل بنائیں۔

یہ بات درست ہے کہ آج کے والدین بے شمار معاشی اور سماجی دباؤ میں گھرے ہوتے ہیں، لیکن اس کے باوجود چند بنیادی اقدامات ایسے ہیں جن پر عمل کرکے وہ اپنے بچوں کے مستقبل کو روشن بنا سکتے ہیں۔ اس سلسلے کا پہلا قدم یہ ہے کہ بچوں کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی بنیادی سمجھ بوجھ سکھائی جائے۔ ماضی میں تعلیم کا انحصار صرف کتابوں، استاد اور کلاس روم تک محدود تھا، مگر آج دنیا ایک عالمی کلاس روم بن چکی ہے۔ گوگل، یوٹیوب، آن لائن کورسز اور تعلیمی پلیٹ فارمز نے سیکھنے کو آسان اور بے حد وسیع کر دیا ہے۔ اگر بچے ان وسائل کا استعمال سیکھ جائیں تو وہ اپنے تعلیمی سفر میں دوسروں سے کہیں آگے نکل سکتے ہیں۔

دوسری اہم بات بچوں میں سوال پوچھنے کی عادت پیدا کرنا ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام بدقسمتی سے سوالات کو اکثر غلطی سمجھ لیتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سوال ہی علم کا دروازہ کھولتے ہیں۔ جب بچہ سوال کرتا ہے تو وہ سوچنے، سمجھنے اور جاننے کی سمت بڑھتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو سوال کرنے کی آزادی دیں اور ان کے تجسس کی قدر کریں۔ کہانیوں، مکالمے، تحقیقاتی سرگرمیوں اور روزمرہ تجربات کے ذریعے والدین بچوں کی ذہنی نشوونما کو مثبت رخ دے سکتے ہیں۔ خوف کے بجائے حوصلہ افزائی وہ چابی ہے جو بچے کے ذہن کو کھولتی ہے۔

زبان کا کردار بھی اس پورے سفر میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ وہ بچہ جس کی اپنی زبان اور انگریزی زبان پر مضبوط گرفت ہو، وہ علم حاصل کرنے میں بھی بہتر ہوتا ہے اور خود کو دنیا کے سامنے پر اعتماد انداز میں پیش بھی کر سکتا ہے۔ والدین اگر اپنے بچوں کو روزانہ تھوڑا بہت لکھنے، کہانیاں پڑھنے اور دونوں زبانوں میں گفتگو کرنے کی ترغیب دیں تو بڑا فرق پیدا ہو سکتا ہے۔ زبان صرف الفاظ نہیں، سوچنے کا انداز بھی سکھاتی ہے۔ ایک لسانی طور پر مضبوط بچہ آگے چل کر کسی بھی میدان میں بہتر کارکردگی دکھا سکتا ہے۔

اخلاقیات کی تربیت بھی اس دور میں ازحد ضروری ہے۔ ٹیکنالوجی جتنی طاقتور ہے، اس کا غلط استعمال بھی اتنا ہی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اگر بچے ٹیکنالوجی تو سیکھ لیں مگر سچائی، ایمانداری، تعاون، احترام اور دوسروں کا احساس نہ سیکھیں تو وہ علم تو حاصل کر لیں گے مگر انسانیت کھو بیٹھیں گے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو بتائیں کہ ٹیکنالوجی کا اصل مقصد سہولت پیدا کرنا ہے، نقصان پہنچانا نہیں۔ مثبت رویہ، محنت، ذمہ داری اور اخلاقی اقدار وہ ستون ہیں جن پر حقیقی کامیابی کھڑی ہوتی ہے۔

دنیا مسلسل بدل رہی ہے اور ایسے شعبے تیزی سے ابھر رہے ہیں جن کے بارے میں ماضی میں کم ہی لوگ جانتے تھے۔ ڈیٹا سائنس، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت، ماحولیات اور بائیو ٹیکنالوجی مستقبل کے وہ شعبے ہیں جو دنیا کی ترقی کا تعین کریں گے۔ والدین اگر بچوں کو ان شعبوں سے آگاہ کریں، یوٹیوب یا دیگر پلیٹ فارمز پر ان سے متعلق ویڈیوز دکھائیں اور ان کا تجسس بڑھائیں تو بچے مستقبل کے بہترین مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ ایک بچہ جب جان لیتا ہے کہ دنیا کس سمت جا رہی ہے تو وہ خود کو اسی سمت تیاری کے قابل بناتا ہے۔

آج کا انٹرنیٹ صرف تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی لائبریری ہے۔ Khan Academy، Coursera، Udemy، EdX اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر دنیا کے بہترین اساتذہ موجود ہیں۔ وہ لیکچر اور کورسز جو پہلے صرف چند ممالک یا امیر طبقات تک محدود تھے، آج ہر بچے کی پہنچ میں ہیں۔ اگر والدین بچوں کو یہ سکھا دیں کہ موبائل اور انٹرنیٹ کو کھیل کود کے بجائے سیکھنے کے لیے استعمال کریں تو اس کا فائدہ عمر بھر ساتھ رہتا ہے۔ یہ وہ سرمایہ ہے جو کبھی ضائع نہیں ہوتا۔

آخر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی صرف اس وقت فائدہ دیتی ہے جب اسے مثبت طور پر استعمال کیا جائے۔ بچے فطری طور پر موبائل اور کمپیوٹر کی طرف مائل ہوتے ہیں، مگر والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں صحیح سمت دکھائیں۔ بچوں کو پروگرامنگ کی بنیادی سمجھ، ڈیزائننگ، ویڈیو ایڈیٹنگ، زبانیں سیکھنے یا دیگر مفید سرگرمیوں کی طرف مائل کریں۔ وقت کا صحیح استعمال ہی زندگی کو کامیاب بنا سکتا ہے۔

ان تمام باتوں کا نچوڑ یہ ہے کہ بچوں کا مستقبل والدین کی آج کی توجہ اور محنت سے جڑا ہوا ہے۔ جو والدین بچوں میں ٹیکنالوجی، زبان، اخلاقیات اور مثبت سوچ پیدا کرتے ہیں، وہ دراصل ان کے لیے کامیابی کے دروازے کھولتے ہیں۔ آنے والا دور ان لوگوں کا ہے جو ٹیکنالوجی کو سمجھتے ہیں اور اسے ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔

لہٰذا اپنے بچوں کو وقت دیں، ان کا ہاتھ تھامیں، ان کے ساتھ سیکھیں اور ان کے خوابوں کی تکمیل میں ان کے ساتھی بن جائیں۔ جو بیج آج بویا جاتا ہے، وہی کل ایک مضبوط درخت بن کر سایہ دیتا ہے۔ بچوں کی کامیابی کا سفر والدین کی رہنمائی سے شروع ہوتا ہے اور یہ رہنمائی ہی انہیں ایک روشن، محفوظ اور کامیاب مستقبل کی طرف لے جاتی ہے۔

Check Also

Kya Takhne Nange Rakhna Sunnat Hai?

By Babar Ali