Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Imran Amin
  4. Firdous Ashiq Awan Ke Sar Per Punjab Ki Pag

Firdous Ashiq Awan Ke Sar Per Punjab Ki Pag

فردوس عاشق اعوان کے سر پر پنجاب کی پگ

بد قسمتی سے موجودہ وقت میں ایک دوسرے کو نیچا گرانے کی دوڑ، انفرادی اُور شخصی مفادات کا تحفظ، کرپشن کی داستانیں، بے اُصولی کا چلن اور ایسے ہی بے کار مقابلوں میں نام نہاد سیاسی و مذہبی قیادت کی ساری قوتیں صرف ہو رہی ہیں۔ پچھلی اُور موجودہ حکومتی کارکردگی پر تنقید، الزام تراشیاں اُور لڑائی جھگڑے کی ساری صورتحال میں اگر بات نہیں ہوتی تو اپنی اپنی ذمہ داریوں کی بات نہیں ہوتی جبکہ دوسری طرف ملک میں لاقانونیت، کرپشن، ناانصافی، غربت اور مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ ہمارے عوام کی تمام جسمانی اور ذہنی صلاحیتیں ہی سلب ہوچکی ہیں۔

ایسے میں وہ اپنے بچوں کو لکھائیں پڑھائیں اُورسائنسدان بنائیں یا اپنے اور اپنے اہل خانہ کے پیٹ کے دوزخ کو بھریں۔ سیاسی قائدین کی مخالفتوں نے عوام کے لیے کچھ ایسی کیفیت بنا دی ہے جیسے "آگے کنواں پیچھے کھائی"۔ ہمارا نوجوان بے روزگار پھر رہا ہے ہاتھوں میں ڈگریاں تو ضرورہیں مگر پیٹ اناج سے خالی ہے۔ جن نوجوانوں کو ستاروں پر کمند ڈالنے کا خواب دکھایا، آج وہ بچارے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جو رہنما منتخب ہوئے وہ ان شاہینوں کو راستہ دکھانے کی بجائے خود اپنے لیے نئے راستے اُور منزلیں تلاش کر رہے ہیں۔ ایسے مشکل حالات میں سیاسی حکومت کا کام ہوتا ہے کہ وہ اپنے اچھے کاموں سے قوم کو آگاہ کرے اُور مایوسی کی فضا میں اُمید کے دیپ جلائے تاکہ ماضی کے حکمرانوں کی نااہلی کا مداوہ کیا جاسکے اُور ملک کو موثر عوامی سوچ کے ساتھ ترقی کی طرف لے جایاجا سکے۔

کسی بھی ملک کے خارجی اُور داخلی معاملات کو موثر انداز میں عوام الناس سمیت ساری دنیا تک موثر انداز میں پہنچانے کے لیے انتہائی موزوں افراد کا چناؤ کیاجاتا ہے عموماً ایسے افراد کو یہ ذمہ داری دی جاتی ہے جو ابلاغ کی ذمہ داری کو بخوبی سمجھتے ہو اُور اس کے ساتھ ساتھ ملکی اُور غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں پہلے سے متعارف بھی ہو۔ ابھی چند دن پہلے تجربہ کار اُور سیاسی جدوجہد کا طویل سفر کامیابی سے جاری رکھنے والی محترمہ فردوس عاشق اعوان صاحبہ کو پنجاب جیسے اہم صوبے میں مشیر اطلاعات کی ذمہ داری دی گئی۔

فردوس عاشق اعوان نے 1990ء میں عوام کے ساتھ باقاعدہ رابطے کا آغاز سوسائٹی فار ہیلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ ایکسچینج (SHADE) کی بنیاد رکھ کر کیا۔ اس تنظیم کا مقصد لوگوں میں صحت کے بارے میں پھیلے غلط نظریات کا خاتمہ اُورایک صحت مند معاشرے کا قیام تھا۔ محترمہ نے اس مہم کو کامیاب کرنے کے لیے دن رات محنت کی۔ اپنے مقصد کے حصول کے لیے ان تھک اُور شبانہ روز کام کی وجہ سے جلد ہی اُن کی متحرک شخصیت سیاسی حلقوں میں بھی موضوع بحث بن گئی۔ اُس وقت کی حکمران جماعت کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی جہاندیدہ آنکھوں نے نوجوان فردوس عاشق اعوان کی صلاحیتوں کو جانچ لیا اُور وہ 2002ء میں مسلم لیگ (ق) کی جانب سے مخصوص نشست پر قومی اسمبلی کی ممبر بن گئیں۔

2008ء میں پیپلز پارٹی کی طرف سے الیکشن میں براہ راست حصہ لیا۔ اُن کا پہلا عوامی الیکشن تھا اُور مدمقابل چوہدری امیر حسین قومی اسمبلی کے سپیکر تھے مگر موصوف محترمہ کے خلاف پورس کے ہاتھی ثابت ہوئے۔ شاندار کامیابی پرپیپلز پارٹی نے پہلے اُن کو بہبود آبادی کی وزیر بنایا مگر بعد میں وزارت اطلاعات کا قلم دان تھما دیاگیا۔ محترمہ فردوس نے وزارت اطلاعات کی ذمہ داریوں کے دوران اپنی بردباری، بذلہ سنجی، حاضر دماغی اُور قابلیت سے ملک کی تمام سیاسی قیادت سمیت صحافتی برادری کو متاثر کیا۔ عوامی حلقوں اُورابلاغ عامہ میں اُن کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا جو اُن کی مقبولیت کا منہ بولا ثبوت تھا۔ ملکی اشرافیہ کے رویوں سے مایوس ہو کر 2017ء میں انہوں نے عمران خان کی آواز پر لبیک کہا اُور پی ٹی آئی میں شمولیت اختیارکر لی۔

2018ء کے الیکشن میں ناکامی کے بعد اگرچہ وہ قومی اسمبلی کی رُکن منتخب نہ ہو سکیں مگر چونکہ وزیر اعظم عمران خان اُن کی شاندار صلاحیتوں کو پہچانتے تھے اُور سمجھتے تھے کہ پی ٹی آئی کو مضبوط اپوزیشن کی موجودگی میں اپنے منشور کی کامیابی کے لیے ایک مضبوط آواز کی ضرورت ہے جو عوام کے سامنے چوروں اُور لٹیروں کو بہادری سے بے نقاب کرے اُور عوام میں بد دلی نہ پھیلنے دے۔ چنانچہ قرعہ فال محترمہ فردوس عاشق اعوان کے نام نکلا۔ انہوں نے اس ذمہ داری کو مخصوص عرصے تک بخوبی سرانجام دیا۔ اب فردوس عاشق اعوان کو پنجاب جیسے اہم صوبے کی آواز بنایا گیا ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت کے آنے کے فوراً بعد سے جناب عثمان بزدار کی حکومت کی ترجمانی موثر انداز میں نہیں کی گئی جس بنا پر عوامی اُور سیاسی حلقوں میں انہیں ایک ناکام اُور غیر موثروزیر اعلیٰ سمجھا جاتا ہے اگرچہ عثمان بزدار حکومت نے صوبے کے لوگوں کی فلاح کے لیے صحت، تعلیم، زراعت، صنعت سمیت دیگر شعبوں میں خاطر خواہ کام کیاہے اُور کورونا جیسی موذی مرض کے خلاف کامیابی حاصل کی مگر کسی جاندار آواز کے نہ ہونے سے اُن کے سارے کام "کھوہ کھاتے" میں چلے گئے ہیں۔

موثر آواز کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے یہ مشکل کام اب ایک ایسی شخصیت کے ذمے لگایا گیا ہے جو اس کام میں ید طولیٰ رکھتی ہیں۔ ہم محترمہ فردوس عاشق اعوان کو نئی ذمہ داریاں ملنے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں اُور اُمید رکھتے ہیں کہ وہ اس میدان کے شاہسواروں یعنی میڈیا کے افراد سے اچھے تعلقات رکھتے ہوئے اُن کے دیرینہ حل طلب مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی۔

Check Also

Kya Sinfi Tanaza Rafa Hoga?

By Mojahid Mirza