Ehtesabi Amal Se Wabasta Umeedain
احتسابی عمل سے وابستہ امیدیں
دنیا کے ہر ملک کی اپوزیشن ہمیشہ ایک تعمیری اور مثبت سوچ کے ساتھ حاکم وقت کی اصلاح اور ملکی مفاد کی حفاظت کرتی ہے۔ غیر ممالک میں حکومت اور اپوزیشن کا طرز عمل بتاتا ہے کہ وہاں ہمیشہ ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر ملکی مفادات کو مد نظر رکھ کر سیاست کی جاتی ہے اورقومی ترجیحات، ذاتی ترجیحات پر غالب نظر آتی ہیں۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں پچھلے ستر سالوں سے کوئی بھی رہنما مثبت سوچ اور ذاتی مفاد سے بالا تر ہو کر سوچنے پر تیار نہیں تھااور عوام کے حصے میں صرف تلخی وقت کے کڑوے گھونٹ پینے کو آئے۔ حاکم طبقہ ذاتی مفادات کی خاطر کبھی ایک سیاسی پارٹی کبھی دوسری سیاسی پارٹی اور کبھی کسی فوجی آمر کی گود میں بیٹھ کر ملک اور عوام کی نام نہاد خدمت کا ڈرامہ کرتا دکھائی دیتا رہا۔
ماضی کے ان سیاست دانوں کی شاندار ملکی اور عوامی خدمات کے نتیجے کے طور پر آج ہر پاکستانی تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہے جبکہ ملکی ادارے تباہ حال ہیں، کرپشن کی داستانیں عام ہیں، عام گھروں کے تہہ خانوں میں ڈالرز ہیں، ٹی ٹی ایز اور بے نامی اکاؤنٹس کی بہاریں ہیں دوسری طرف عوام کے ان نام نہاد خدمت گاروں کے ذاتی ملکی اور غیر ملکی کاروبار منافع بخش بنتے جارہے ہیں جس سے اُن کی ملکی اور غیر ملکی جائیدادوں کی فہرست لمبی سے لمبی ہوتی جا رہی ہے۔ تمام ملکی اداروں کو تباہ کرنے، بے روزگاری پر غیر سنجیدہ رویے کا مظاہرہ کرنے، زرعی ملک کو بنجر بنانے کے لئے پانی جیسے اہم مسئلہ کو نظر انداز کرنے، تجارتی خسارے کو انتہا پر پہنچانے، ملکی کرپشن پر چشم پوشی کا رویہ اختیار کرنے اور عوام کو قرضوں کی زنجیروں میں بری طرح جکڑنے والی اپوزیشن کی پارٹیاں موجودہ حکومت پر بلاوجہ تنقید کرتی ہیں۔
عجب تماشہ دیکھیں کہ تنخواہ دارمیڈیا چینلز اور اینکزر ٹی وی پروگرامز میں اپوزیشن کی معمولی باتوں کو غیر معمولی اہمیت دیتے ہوئے حکومت پر اپنا غم و غصہ نکالنے میں اس قدر مصروف ہیں کہ وہ اس ضمن میں اپنی صحافتی ذمہ داریوں اور ملکی مفادات کا بھی خیال رکھتے ہوئے نظر نہیں آتے جبکہ اچھے حکومتی اقدامات کو ٹاک شوز میں یکسر زیر بحث نہیں لایا جاتا۔ مگرداد دیجئے پاکستانی عوام کے حوصلے اور امید کو جو ہر صورت عمران خان کی موجودہ حکومت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ آٹے کا بحران، چینی کی قلت، بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافہ، پڑول کی قیمتوں میں اضافہ غرضیکہ ہر مشکل فیصلے کو عوام نے بخوشی قبول کیا اورہر بار حکومت کو بے یقینی اور غیر مستحکم کرنے والی طاقتوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ اللہ کا شکر ہے کہ سلامتی کے اداروں کے خلاف اپوزیشن کا بیانیہ اب جبکہ بالکل پٹ چکا ہے تو ایسے میں بند گلی میں پھنسی یتیم سیاسی قیادت صرف "جھک" مار رہی ہے۔
گلگت بلتستان کے الیکشن اپوزیشن کے لیے ایک ڈراؤنے خواب کی طرح ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستانی سیاست کے تمام گُرو اکٹھے ہو کر بھی گلگت بلتستان کی عوام کے ہاتھوں پٹ گئے۔ قدرتی آفت کورونا کے پھیلتے مرض پر بھی ان خود غرض اورمکار سیاست دانوں کو اپنے چاہنے والوں پرذرا برابر بھی ترس نہیں آتا اور ڈھٹائی سے اپوزیشن کے رہنماء مزید جلسے کرنے پر مُصرہیں۔ کورونا بڑھ رہا ہے، جلسے بڑھ رہے ہیں ریلیاں بڑھ رہی ہیں اور گرفتاریوں بھی بڑھ رہی ہیں۔ اپوزیشن کے اکثر رہنماؤں نے کہا کہ عوام کو قربانی دینا پڑے گی۔ یہ ہے ان کی عوام دوستی اور محبت۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ زرداری اور آل شریف کے مفادات اور تحفظات یکساں ہیں اور اُن کے ساتھ کرپشن بچاؤ مہم کے سپہ سالار اور مختلف سیاسی حکومتوں سے فیضیاب ہونے والے مولانا فضل الرحمان جیسے لوگ بھی ہیں جو موجودہ احتسابی عمل کو بہتر اور موثر بنانے کی بجائے اس میں رکاوٹ کھڑی کر رہے ہیں یا اس عمل کو متنازعہ بنانے میں مصروف ہیں۔ دوسری طرف منی لانڈرنگ، بیرون ملک جائیدادیں، ٹی ٹی ایز، بے نامی جائیدادیں، کک بیکس، کرپشن اور اقربا پروری وہ کھلی حقیقتیں ہیں جن سے کوئی بھی نظریں نہیں چرا سکتا۔ اپوزیشن کے اکثر سیاست دانوں کی ملکی اور بیرون ملک جائیدادوں کا انبار تو نظر آتاہے مگر یہ کیسے وجود میں آیا؟ اس بارے میں اب تک کوئی بھی ثبوت منظر عام پر نہیں لایا۔
موجودہ سیاسی منظر نامہ میں صاف نظر آتاہے کہ تمام تر اندرونی و بیرونی مسائل سے قطع نظر اپوزیشن صرف اپنی کرپشن کو چھپانے اوربچانے میں مصروف ہے جبکہ موجودہ حکومت اپنے اداروں کے ساتھ مل کرملک کی بہتری، استحکام اور سلامتی کی خاطر کرپٹ نظام کے خلاف جدوجہد کرتی نظر آتی ہے۔ عوام جان چکے ہیں کہ اب ایک محب وطن اور حقیقی عوامی حکومت برسراقتدار ہے اس جماعت کے سربراہ کی ترجیحات ذاتی مفادات سے بالا تر ہوکرعوام کی فلاح پر مرکوز ہیں ہمارا وزیر اعظم ایک ایسا شخص ہے جس نے پاکستان کو مدینے کی ریاست کی مانند بنانے کا عہد کررکھاہے ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ آنے والے دنوں میں پاکستانی عوام کرپشن سے پاک ماحول میں سانس لے گی کیونکہ عمران خان ملک کی کرپشن کو بے نقاب کرنے اور بدحال معیشت کو درست کرنے کیلئے کمر کس چکے ہیں۔ انشاء اللہ تعالیٰ آنے والے دنوں میں پاکستان معاشی اور سماجی طور پر ایک مضبوط ملک کے طور پر ابھرے گا جس پر پاکستانی قوم کو فخر ہوگا۔