Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Immad Abbasi
  4. Taleem, Shaoor, Tabdeeli

Taleem, Shaoor, Tabdeeli

تعلیم ،شعور، تبدیلی‎‎

صاحبان شعور کہتے ہیں کہ تبدیلی کا نقطہ آغاز شعور ہے شعور کیلیے تعلیم مگر ملک میں تعلیم کیلیے پیسہ اور پیٹ میں روٹی پہلی شرط ہے سو اس حساب سے تعلیم عام کرنے اور شعور بیدار کرنے والی تعلیم عام کرنے کیلیے تربیت یافتہ لوگوں کی بھی شدید کمی ہے جس کو پورا ہونے میں نجانے کتنی صدیاں لگیں کیلکولیٹر نکال لیجیے اور سوچئیے کہ ایسا ہونے میں کتنی صدیاں درکار ہیں کب وہ سورج طلوع ہو گا جب ہم ایک ایسی قوم ہوں گے جس کو سکول کالجز یونیورسٹی کی تقریر ہی میں نہیں حقیقت میں ایسی قوم کا درجہ حاصل ہو گا جو قوموں کی برادری میں ممتاز مقام کی حامل ہوکب ہم دیگر اقوام کے ہم پلہ یا ان سے آگے ہو سکیں گے سو دو سو یا تین سو سال؟

ہو سکے تو اپنا جواب مجھے بھی بتائیے گا فی الوقت مایوسی ہے اور ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے گہری۔ امید کی کوئی کرن نہیں حقیقت ہے کہ ہم دائروں میں سفر کرنے والا وہ بڑا ہجوم ہیں کہ دائرے کے ہر طواف کے بعد جشن مناتے اور پھر اگلا طواف پورا کرنے میں جت جاتے ہیں۔

ہم دھوکہ کھانے میں لطف پاتے ہیں ہم پیچھے رہنا کمال سمجھتے ہیں ہم کہیں سیاست کہیں دفاع کہیں مذہب کہیں عقیدت کے نام پر یرغمال وہ لوگ ہیں جو خود کو مکمل بدحال کرتے اور پھر بدحالی کا رونا روتے ہیں ہم پہلے خود اپنا آپ اجاڑ لیتے ہیں اور پھر اجڑ جانے کا دکھڑا لئیے پھرتے ہیں ہم خود ہی اپنا گریبان چاک کرتے ہیں اور پھر مظلومیت کی پوٹلی اٹھا کر اسے سلوا لینے کی منت کرتے ہیں ہم حال مستوں کے ساتھ ماضی میں رہنا چاہتے ہیں اور مستقبل شاندار چاہتے ہیں ہم اپنے بتوں کے پجاری اپنے مسلک مکتب اور استاد کے اسیر اپنے سیاسی پنڈتوں کے ایسے رکھوالے ہیں کہ ان کے سوا نظر ہی کچھ نہیں آتا۔

اپنی بھوک بیماری جہالت کچھ دکھائی ہی نہیں دیتااپنی دانست میں ہم سقراط ہیں بقراط ہیں مگر نام نہاد ہیں یہ سچائی من میں اتری ہی نہیں،ہم قوم ہیں اور ہمارے پاس ملک ہے ملک کے پاس آئین ہے اس سے قوانین اخذکیے گئے ہیں اور نظام قوم کی پرورش کر رہا ہے؟

ملک کی اعلی ترین عدالتیں بہترین انصاف دے رہی ہیں،قومی صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں ملک کے نہیں دنیا کے بہترین دماغ موجود ہیں،اہل قلم قصیدہ نہیں لکھتے اہل مذہب تفرقہ نہیں ڈالتے اہل سیاست جھوٹ نہیں بولتے دھوکہ نہیں دیتے۔

انتخاب کا نظام شفاف اور مداخلتوں سے پاک ہے تعلیم سستی اور عام ہے اگلے مہینے منڈی بہاوالدین سے امریکہ سے بڑی ٹیلی سکوپ جانے والی ہے طب میں ہمارا دنیا میں پہلا نمبر ہے صنعت و حرفت میں ہمارے نام کا سکہ چلتا ہے آئی ٹی میں ہم دھاک بٹھا چکے روٹی روزی تو کسی اور کا مسئلہ ہو گا۔

مگر یہ سب ایک افسوسناک جھوٹ ہے ہم کہیں پر بھی نہیں ہم کچھ بھی نہیں دعوے کا کیا ہے کوئی بھی کر سکتا ہے دلیل کس کے پاس ہے؟

اس دکھ میں آپ کو شامل کرنا چاہتا ہوں کہ کچھ نہ ہونا کوئی مسئلہ نہیں کچھ نہ ہونے کا احساس نہ ہونا اور بہت کچھ کرنے کا آغاز ہی نہ کرنا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور یہ تمام دنیا سے پیچھے رہ جانے کا کافی ثبوت ہے ہمارے بڑےقومی مسائل میں شخصیتیں ان کے جوتے جرابیں ان کے سٹائل ان کے کھانے ان کی مقدمہ بازیاں ان کی سزائیں جزائیں ان کی زبانی لڑائیاں ان کی شادیاں ان کی نمازوں کی تصویریں وغیرہ وغیرہ شامل ہیں اور انہی چیزوں پر بحث و مباحثہ بنتا بھی ہے کیونکہ آج کے دن باقی دنیا کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انسانیت اپنے تمام تر عروج پر پہنچ کر اگلے جہان جانے کیلیے تیار ہو گی صور پھونکا جا رہا ہو گا اور ہم تب بھی صدارتی پارلیمانی نظام روٹی روزگار گیس پانی بجلی اجتماعی زیادتی اور بم دھماکوں میں ہی پھنسے ہوں گے۔

Check Also

Pak French Taluqat

By Sami Ullah Rafiq