1.  Home/
  2. Blog/
  3. Immad Abbasi/
  4. Siasi Mausam

Siasi Mausam

سیاسی موسم

آپ اگر غور کریں تو کہیں پر بھی حکمت تدبر یا عقل کا دخل نظر نہیں آئے گا ہم بھی کیا لوگ ہیں کوئی سمت ہی نہیں ہوشمندی ہی نہیں دانش کے داخلے پر تو یہاں صدیوں سے جیسے پہرہ ہو ہم بھولے بھالے انجان نادان آج بھی جیسے بہت دور ماضی کے کسی جنگل میں بیٹھے شام ہونے کا انتظار کر رہے کہ غار کو لوٹیں گے بلکہ یہ کہنا بھی شاید ان سے زیادتی ہو کہ وہ اہل حماقت تو نہیں تھے۔ ہم تاویلیں گھڑنے جواز تراشنے اور مدح سرائی میں دنیا میں پہلے نمبر پر رہنے والا وہ ہجوم ہیں جس کی کوئی نظیر نہیں۔

اہل دنیا ان کے حکمرانوں اور فیصلہ سازوں کی شخصیت علمیت تدبر کردار عمل کو مطالعہ کیجئے آپ شرمسار ہو جائیں گے اہلیت کا جو معیار ہم نے ا پنے حکمرانوں کیلیے مقرر کر رکھا ہے حیرت انگیز اور عجیب و غریب ہے اور حماقت خوشامد مفاد پرستی اور جہالت پر مبنی یہ خوبصورت نظام ہی دراصل ہماری اشرافیہ کی خوشقسمتی اور حصول اقتدار کا سب سے بڑا سبب اور بنیاد ہے

یہ بنیاد مستحکم بھی ہے مضبوط بھی سو یکے بعد دیگر عاقبت نا اندیش جہالت کی اس مضبوط چاردیواری کے اندر مسند نشیں ہوتے ہر آسائش و سکون سمیٹتے نظر آئے جب کہ ان کو اس خلعت عالی سے سرفراز کرنے والے بوسیدہ پوشاک اور خالی پیٹ مخلوق ہمیشہ ناچ ہی میں مگن رہی آگے بھی یہی ہونا ہے تسلی رکھئیے کہ آپ کو اس اہم ترین کام سے صدیوں تک کوئی بھی ہٹانے والا نہیں ملکی تاریخ کا جائزہ لیں تو مالی اخلاقی مذہبی سماجی طور پر دیوالیہ پن کا شکار ایک شاہکار دور موجودہ دور ہے اس سے پہلے بھی کون سا دودھ اور شہد کی نہریں بہتی تھیں لیکن یہ ہستیاں پستیوں کے سلسلے کی انتہا ہیں۔

خود میدان سیاست میں بنیادی تربیت سے محروم بصیرت سے عاری مختلف دنیاوی اور عامیانہ علتوں کے شکار بھلا ملک و قوم اور مذہب کا کیا بھلا کر سکتے ہیں لیکن حامیان کو دیکھیں کہ بس انہوں نے ان کے نام کے ساتھ امام نہیں لکھا ورنہ ان کے زاویہ نگاہ سے جنگ کی بات ہو تو ان کے ممدوحین سب سے بڑے مجاہد انصاف کی بات ہو تو منصف اعلی مذہب کی بات ہو تو مفتی اعظم، یعنی ہر ممکنہ انسانی خوبی انہیں اپنے بتوں میں نظر آتی ہے کاش درحقیقت ایسا ہوتا لیکن اصل ان لوگوں کی یہ ہے کہ پرتعیش رہائش سواری اور طرز زندگی کے سوا ان کی روح پرواز کرتی نظر آتی ہے بسیار خوری کے مارے کند ذہنوں کو تو اپنے گھر کا صبح سے شام کا ٹائم ٹیبل بنانا دشوار ہوتا ہے چہ جائیکہ ایسے نازک اندام اصحاب پر سوا سات لاکھ مربع کلو میٹر اور بائیس کروڑ کا حساب کر کے انہیں سہولت مہیا کرنے کا بوجھ لاد دیا جائے۔

ہم آوے ہی آوے اور جاوے ہی جاوے والے لوگ ہیں آنے والے کاندھوں پر ہی آتے ہیں اور گھسیٹ کر ہی لے جائے جاتے ہیں تاویلیں تراشنے جواز ڈھونڈ کر لانے والے اگرچہ ہر دو گروہوں کے ساتھ ہوتے ہیں آنے والے کے ساتھ موجود ہشیار مستقبل کا نفع دیکھ رہے ہوتے ہیں جبکہ جانے والے کے ساتھ رہ جانے والے کچھ گزشتہ حرام کا نمک حلال کرنے کیلیے کھڑے ہوتے ہیں۔ اقتدار بدری کے نزدیک ہونے والا اچانک مذہبی راہنماء بنا دیا جاتا ہے اور اس کی جگہ آنے والا تمام مذاہب کا خیر خواہ اور معتدل ٹھرایا جاتا ہے۔

موجودہ موسم آوے ہی آوے اور جاوے ہی جاوے کا موسم ہے مخالفین مورچہ زن ہیں سب کے گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے ہیں طنز ودشنام اور گالیوں کی ڈکشنری میں وسعت آئی ہے گلے پھاڑنے کا وقت عروج پر ہے دھونس دھمکی لالچ بد دعائیں سب ایک جگہ جمع ہیں جانے والوں اور ان کے ہاشیہ برداروں کو چھن جانے کی چبھن اور شدید خطرہ ہے آنے والوں کو اقتدار کے حصول اور مفادات ابھی سے لطف دینے لگے ہیں جانے والوں کی برائی سن کر لگتا ہے کہ دنیا بھر کی ہر خرابی انہی کی زات سے پھوٹتی ہے اور آنے والوں کے ہمراہیوں کی سن کر جیسے فرشتے نازل ہونے کو ہیں مہا جہلاءکا طبقہ ہر دو جگہ پر موجود ہے اللہ کرے جو بھی شر ہے اس کا خاتمہ ہو خیر عام ہو جائے لیکن خواہشوں سے کیا ہوتا ہے کہ غلاموں کے خیر وشر کے معیار بھی اپنے ہی ہیں۔

اس بات پر جی جلانا کہ حکومت جائے گی کہ نہیں عامیان کا کام تو نہیں مگر پھر بھی قوم اسی سوچ میں گم ہے کہ آنے والا وقت کیا ہوگا حالانکہ ایسا سوچنے اور دماغ پر بوجھ ڈالنے کا نقصان یہی ہو گا کہ اپنے ہی دماغ کا کوئی پرزہ ٹوٹ سکتا ہےموجودہ یا کسی حکومت کے جانے یا کسی نئے کے آنے کی مٹھائی اور بھنگڑے ہی دراصل ہماری قومی اور سیاسی معدے کی مستقل خرابی کی اصل وجہ اور جڑ ہے۔

سو میرا یہ ماننا ہے کہ آمدہ چند دنوں میں ہر دو صورتوں میں قوم مٹھائی کھائے گی اور معدے پر اس کی بحرانی کیفیت کے نتیجے آئندہ کچھ سال مزید ہڑبونگ مچی رہے گی ستانوے فیصد بھوکے ننگوں کے ہاتھ اب بھی کچھ نہیں آئے گا ان کا مقدر بدلنے والی ساعت سعد صدیوں دور ہے سو بخوشی ٹی وی کے آگے بیٹھ کر گلیوں محلوں چوک چوراہوں میں متاع وقت لٹاتے رہئیے کہ یہ متاع بیکار اس کی کیا اہمیت۔

اپنے لئیے اپنے خاندان کیلیے سوچنے کی زحمت مت کیجیے کہ اس کا زمہ پچھلوں سے ادا نہیں ہو سکا تو یہ کام آپ کیلیے اگلے کر لیں گے اور اگر اگلے نہیں آئے تب بھی پچھلے تو یہ کام کر ہی رہے ہیں۔

Check Also

Badla

By Dr. Ijaz Ahmad