Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Immad Abbasi
  4. Nizam

Nizam

نظام

مسئلہ کسی کو گھر بھیج دینے اور کسی کو لے آنے کا نہیں یہ بات عرصے سے چلی آ رہی ہے کہ نظام کو بدلا جائے مگر عملی طور پر پاکستان یا پاکستانیوں کے حالات بدلنے کی کوئی تدبیر نہیں زیادہ دور کی بات نہیں طاہرالقادری صاحب نے بھر پور قوت سے نعرہ لگایا تھا "نظام بدلا جائے گا سر عام بدلا جائے گا" مگر وہ بنا کچھ بدلے ہی کینیڈا میں گوشہ نشین ہو چکے ہیں۔

ان کے سیاسی کزن اور پچھلی حکومت کے خلاف بننے والے لندن پلان میں شامل عمران خان کی وزارت اعظمی کو بھی تین سال مکمل ہونے کو ہیں مگر انصاف اور تبدیلی کا نعرہ بلند کر کے آنے والوں کے دور میں تباہی ہر جگہ نمایاں ہے اور ہر تبدیلی منفی ہے انصاف جن کو ملتا ہو گا ان کو ملتا ہو گا عام آدمی نے ابھی عدالتوں کے دوروں کے دوران دل کے دورے سے قبرستان جانا نہیں چھوڑا کرپشن کے خاتمے کا بہت واویلا تھا مگر ملکی اور بین الاقوامی حقائق و تجزیات گواہی دے رہے ہیں کہ اس کے الٹ اثر کے طور اس کی نسل میں مزید برکت پڑ گئی ہے۔

معیشت کا دیوالیہ نکلنے کے قریب ہے عام آدمی کے حالات سخت خراب ہیں کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں ہر طرح کی شدید بدحالی کے عروج کا زمانہ ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ موجودہ ابتری کا ادراک ہے نہ بحالی کا کوئی منصوبہ بھوک کے ستائے کسی بیمار کو وفاق کے دفاعی مورچوں پر بیٹھے تیر اندازوں کی باتوں سے کچھ بھی لینا دینا ہے نہ ہی وہ اثر رکھتی ہیں۔

خوشامدوں سے اقتدارکے استحکام کی کوشش ہر سیاسی صاحب منصب کا پرانا ہنرہے یوں بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جھوٹ الزام بہتان دشنام کو بطور تہذیب قبول کیا جا چکا ہے ہم اہل اسلام اب ان گناہوں کو گناہ سمجھنا ہی ترک کر چکے ہیں درجنوں وزیروں اور مشیروں کے مطابق اس وقت چین ہی چین ہے ملکی ترقی انتہائی سطح پر ہے شرح نمو اوپر اٹھنے والی ہے غربت مہنگائی اور بیروزگاری ختم ہو چکی ہے بیماروں کو بہترین طبی سہولیات میسر ہیں صنعت کا پہیہ برق رفتار ہے کسان خوشحال اور شرح خواندگی بہترین ہے بے گھر کوئی نہیں جو تھا پناہ گاہ پہنچ کر پیٹ اور چھت کا بندوبست پا چکا ہے حکومتی مورخین پیسے پورے کرنے کئلئے ہر جتن کر رہے ہیں ان کے مطابق بھی موجودہ قیادت سی عالی دماغ سمارٹ اور صادق ومین قیادت ملک کو کبھی میسر نہیں قصیدہ خوانی آپے سے باہر ہے اس کے باوجود بھی اگر غربت مہنگائی بیروزگاری مالی معاشی یا توانائی کا کوئی بحران ہے تو اس کی زمہ دار پچھلے ہیں ہر شر کا منبع پہلے والے اور ہر خیر کے راہنما موجودگان ہیں۔

نیب کے بارے کب کسی زی ہوش کو یہ خوشفہمی ہوئی کہ اس نے ملک کا مال بچانا ہے ہر مردوزن جان چکا ہے کہ یہ سیاسی مخالفین کو دبانے کی مشین ہے جو کردار کشی کی سہولیات کے ساتھ ہر دور میں موثر رہی ہے نئے پاکستان میں یہ پہلے والا کام زیادہ مقدار میں کر رہی ہے۔

بنظر غائر و حقیقت پچھلے ان سے ںہت بہتر اور ملک کئلئے زیادہ مفید تھے مگر انہوں نے نہیں ماننا تو زبردستی منوایا بھی نہیں جا سکتا۔ اپوزیشن بمع خاندان و جماعت شدت کے عتاب کا شکار ہے۔اپنی ساکھ بچانے کو اس نے خوب تحریک بھی برپا کی مگر کردار کی کمزوریوں کا شاخشانہ کہئیے یا جو بھی اب اپوزیشن مخمصوں کا شکار ہے بات قوم کو ظالموں سے نجات دلانے کے مشن سے خاندان و جماعت کے تحفظ کی طرف بڑھتی دکھائی دے رہی ہے اور یہ ملبہ پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین پر پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

یہ باتیں عوام کے سوچنے کی ہیں نہ ہی ان کا موضوع کسی بھوکے سے کسی نے کہا تھا کہ ادھر دیکھو چودھویں کا چاند کس قدر خوبصورت ہے تو اس نے جواب دیا تھا جی بالکل روٹی کی طرح گول۔ ایک بھوکے کو حکومت و اپوزیشن کی شخصیات اور ان کے بیانات سے کچھ لینا دینا نہیں اسے تو روٹی چاہئے جس کے بندوبست کی حکمت عملی بنانا کسی کی ترجیح نہیں۔

آج ان کو نکال باہر کریں اور باہر والوں کو اقتدار دلا دیں فرق صرف اتنا پڑے گا کہ ان کے حواری مال بنا چکے ان کے حواری پھر سے بنائیں گے کیونکہ سسٹم ایسا ہی ہے اور اس نظام کے ساتھ دنیا کے بہترین دماغوں اور اہل بصیرت کو بھی اسلام آباد عطا کر دیں وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گا کیونکہ اس نظام میں پاکستان کے 97 فیصد محنت کش طبقہ کئلئے کچھ بھی نہیں سو جب تک نظام قائم ہے چہروں کی تبدیلی اور تمام آسمانی زمینی مسائل کو انجوائے کریں۔

Check Also

Bushra Bibi Aur Ali Amin Gandapur Ki Mushkilat

By Nusrat Javed