1.  Home/
  2. Blog/
  3. Immad Abbasi/
  4. Kon Sa Waqt?

Kon Sa Waqt?

کون سا وقت؟

بھانت بھانت کی بولیاں اور جہلاء کی ٹولیاں ہیں یہ وقت علم اور علم والوں کا نہیں ہے کتاب اور اہل کتاب کا بھی نہیں ہے۔ حکایتوں اور محض گفتگو کی خوبصورتی کیلیے سنہری اقوال کا ہے۔ ریا، تکبر، خود نمائی، خود ستائشی کا ہے واہ واہ اور خالی خراج تحسین کا ہے۔ بھیڑ چال ہے خوبی اور خامی کے مفاہیم و مطالب بدل چکے، رواداری کے طالب عنقاء ہو چکے، بڑا بول اور پھٹے ڈھول ہیں جو عروج پا چکے۔

یہ عزت نہیں منفی شہرت اور بہت عارضی بڑائی ہے مگر پاکستانی اشرف المخلوقات احقرالمخلوقات ہو جانے کے جتن کرتے نہیں تھک رہے۔ بنیادی علم ہی نہیں ادراک خاک ہو گا۔ سمجھانے والے اپنی سمجھا رہے ہیں اصلی سے ہجوم کو پرے رکھا ہوا ہے اس عہد کے اشراف، اشراف نہیں صاحبان علم و عرفان کنارہ کر چکے۔ اچھے لوگوں کی اکثریت خاموش ہے اور قلیل جہالت ہر چیز پر حاوی اور اس کی تقویت کے راستے میں رخنہ آنے کا کوئی اندیشہ نہیں۔

صبح سے رات انگوٹھا چلتا ہے سکرولنگ جاری ہے سوشل میڈیا کے مجاہدین رات بھر جاگتے عمل سے بھاگتے اور انتشار و نفرت کو ہوا دیتے نہیں تھکتے۔ ان کی اس مفت کی مزدوری سے نفع پانے والے ان کی اس جاہلانہ وابستگی سے مکمل مطمئن ہیں۔ آج کا دور کسی سقراط کا دور نہیں رہا اس آج کے پیر و جوان صبح سے رات تک گالیاں تقسیم کرنے میں مگن ہیں، گریبان چاک کرنے اور دامن تار تار کرنے میں لگے ہیں۔

سیاست، عدالت، وکالت، فوج، دین، مذہب سب گروہ سب دشنام و الزام میں لتھڑے ہوئے ہیں۔ پرانا نظام بدلنے کا دعویٰ پرانے ہی کر رہے ہیں اور نئے ان کے اس نغمہ پر سوز پر محو رقص ہیں۔ پیران خود کو ایکسپائری ڈیٹ کے بنا سمجھ کر ٹین ایجرز والے چونچلوں سے نسل نو کو گمراہ رکھے ہوئے ہیں۔ تعلیم نہیں، تربیت نہیں، غلط صحیح میں فرق کرنے کی صلاحیت نہیں تو کروڑوں کے ہجوم میں کسی گروہ کا حصہ ہو ہی جانا ہوتا ہے۔

سو ایسوں سے دیس بھرا پڑا ہے بلند آہنگ گالم گلوچ کرنے والا، تسلسل سے جھوٹ بولنے والا، ہر ایک برتر اور صاحب منصب ہے۔ چاپلوسوں، زبان و مذہب کی کمائی کھانے والوں کی منڈی بھی کچھ کم بڑی نہیں ہے سو صاحبان احساس اور شعور والوں کیلیے یہ وقت حشر کا سا ہے۔ افراتفری، کم ظرفی، بدکلامی اور بدزبانی کے اوج ثریا پر کھڑے لوگوں اور خطے کو کیا کہا جائے، کیا گنا جائے۔

خوش فہمی مگر سب کو یہی ہے کہ ہم سا مقدس، ہم سا سچا اور اس کائنات کیلیے سب سے لازم کوئی اور ہے ہی نہیں سو ان ناگزیروں اور جبری جوان پیروں اور ان کے اندھے مقلدین کے اس وقت کو کیا عنوان دیا جائے یہی سوال بھی حل طلب ہے اگر آپ کے پاس جواب ہو تو ضرور مطلع فرمائیں۔

Check Also

Chand Baatein Apne Publishers Ke Baare Mein

By Ali Akbar Natiq