Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Immad Abbasi/
  4. Kazbain

Kazbain

کازبین

یہ عجیب طبقہ ہے۔ ان کے پاس کٹ حجتی سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ انہیں اقتدار سانس یا دل کی دھڑکن لگتا ہے اگر قوت حاصل نہ رہے تب خود کو وینٹیلیٹر پر سمجھتے ہیں۔ عالم نزع ان پر طاری ہوتا ہے پھر قدریں، عزتیں، پگڑیاں، مرد، عورت، آئین، قانون ان کے ہاں کوئی معنی نہیں رکھتے۔ ان کی فکر کے لوگ اب ہر ادارے میں بھی ہیں اور اوپر سے ان کے ہٹنے پر ان پر بھی کپکی طاری ہو جاتی ہے اور ان کی بقاء کو وہ حلف ایمان یقین ملک ملت سے ماوراء سمجھتے ہیں۔

پانچ اعشاریہ چھ فیصد پر ترقی کرتے ہوئے ملک کو ایتھوپیا کے برابر کر دینے والے ان سورماؤں کے جسم کا سب سے اہم جزو زبان ہے۔ اس کی لمبائی کا اندازہ تاحال نہیں اور پھر طرز کلام و بیان سے پھوٹنے والے بدبو کے بھبکے کہ الحفیظ والامان۔ انہوں نے انگریز مصنفین کی فقط وہی کتابیں پڑھ رکھی ہیں جو ان کے شیطانی زہنوں پر شیطان ہی کی طرف سے القاء ہوئیں۔ بلند آہنگ جھوٹ عملی طور پر سراپا شر اور زبان سے خیر مکمل بد دیانتی۔

مگر بیانیہ دیانت داری عمل مکمل تباہی، مگر اظہار تعمیر ابلیس کے نقش پا کی پیروی، مگر اعلان ریاست مدینہ ان کے عہد میں آپ جناب عزت، غیرت، اخلاقیات کی تدفین ہو گئی۔ آپ جناب صیغہ جمع والا سلسلہ جیسے کبھی تھا ہی نہیں انہوں نے جو نئی جہت، جو بنیاد اس قوم کو فراہم کی فی الحال قوم اسی کو ہی تہذیب سمجھ کر قبول کر چکی ہے۔

ایک نسل جو برملا اپنے بڑوں کو برا، کند ذہن، خبطی اور پاگل سمجھتی ہے۔ جس کی دانست میں ان کا مسیحا دنیا کا واحد قابل ہینڈ سم باصلاحیت فیصلہ ساز اور نجات دہندہ ہے اس کے سوا سب برے ہیں۔ ان فاسد خیالات کو دھونے کو ایک دہائی درکار ہے۔ ان کے ارسطو اور سقراطوں کی قابلیت تمام دنیا پر آشکار ہے مگر ان کے ہاں وہی متبرک مقدس اور اعلیٰ ہیں باقی سب کمتر۔

انصاف کی اس تحریک کی تبدیلی والی فلم میں مرکزی کرداروں کی رشتہ داریاں، وابستگیاں، سوچ، فکر، شعور وطن پرستی پر مبنی کبھی تھی ہی نہیں ان کا مفاد ترقی یافتہ پاکستان کبھی تھا ہی نہیں۔ ان کے سامنے رسول خداؐ ان کا شہر، ان کی ریاست، ان کی سنت، محض اقتدار کے حصول کیلیے معصوموں کی توجہ کا حصول اور مسند اقتدار کے حصول کے ایک مضبوط ذریعے کے سوا کچھ تھا ہی نہیں۔

تمام تر اختیار ہوتے قوم غلام رکھی اور بے اختیاری میں آزادی کا شوشہ چھوڑ دیا۔ جو پلے بڑھے ان کے مال پر جو اصلی وطن آج بھی ٹرمپ کے دیس کو سمجھتے ہیں ان کو اس ملک مملکت یہاں کے مسائل سے کیا غرض؟ البتہ مسائلستان کے نادان باسی ان کے فریب کو سمجھنے سے یکسر قاصر ہیں انہیں کروڑوں نوکریاں، لاکھوں گھر اور ہر طرف روزگار نظر آتا ہے سو جھوم رہے ہیں۔

اگر یہی مسیحا ہیں، اگر یہی نجات دہندہ ہیں، اگر یہی ریاست مدینہ ثانی کے بانی ہیں تو پھر بدبختی زمانہ جہل و دجل کیسا ہو گا؟ سب ایک جیسے نہیں ہوتے برے برے ہوتے ہیں اچھے اچھے ہوتے ہیں۔ کوئی مکمل برا یا اچھا نہیں بھی ہوتا مگر درجات کی کسوٹی تو ہے جو ملک اور مملکت کو بلندی کی طرف لے جانے کی محنت کرے، اس کا دفاع ناقابل تسخیر کرے، معیشت کو مستحکم کرے، وہ یقینی طور پر اچھا ہے اور جوان سب چیزوں کو پاتال پہنچا کر بھی مسیحائی کا دعویٰ کرے وہ کازب اعظم اور برا ہے۔

Check Also

Babo

By Sanober Nazir