1.  Home/
  2. Blog/
  3. Immad Abbasi/
  4. Dr Raja Nadeem Akhtar Abbasi

Dr Raja Nadeem Akhtar Abbasi

ڈاکٹر راجہ ندیم اختر عباسی

اعلانات کی بے پناہ اہمیت مگرادارے محض اعلانات سے معرض وجود میں نہیں آتےاس سلسلہ میں عملی اقدامات ہی نتیجہ خیز ہوتے ہیں پس منظر میں بہتیرے لوگوں کی مسلسل محنت جزبہ اور لگن شامل ہوتی ہے تب جا کر کوئی ادارہ وجود پاتا ہے۔ کوہسار یونیورسٹی مری کا ایکٹ جولائی دو ہزار اکیس میں منظور ہوا تب اس علاقے کی خوش قسمتی تھی کہ ڈاکٹر راجہ ندیم اختر عباسی اس یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر مقرر ہوئے۔

یہ ایک دشوار تر اور محنت طلب کام تھا جس کیلئے اہل علاقہ سے محبت ان کی تعلیمی ترقی کا خواہشمند اور درد دل رکھنے والا کوئی مجاہد ہی درکار تھا جو یونیورسٹی کا ایکٹ پاس ہونے کے بعد اس کو عملی جامہ پہنا سکے یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا جسے ڈاکٹر راجہ ندیم اختر عباسی نے خندہ پیشانی سے قبول کیا اور پھر بہت کم عرصہ میں اس خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔ تشنگان علم کو صدہا مبارکباد کہ 15فروری 2021سے کوہسار یونیورسٹی میں داخلوں کا آغاز ہو رہا ہے اور 10مارچ 2021سے کلاسز کا آغاز ہو جائے گا۔

پہلے سے قائم یونیورسٹی میں وائس چانسلر بن جانا ایک آسان عمل ہے لیکن وائس چانسلر بن کر ایک نئی یونیورسٹی قائم کرنا جان جوکھم کا انتہائی محنت طلب کام جو بخیر خوبی پورا ہو تو ازخود ایک کارنامہ بن جاتا ہے۔ ڈاکٹر راجہ ندیم اختر عباسی یہ کارنامہ سر انجام دے چکے ہیں انہوں نے اپنی تعیناتی کے دن سے اس عظیم مقصد کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ایک ٹیم تشکیل دی اس کی بہترین تربیت کی زبردست تیاری کروائی اس مقصد کیلئیے بیشمار میٹنگز منعقد کروائیں اور توقع سے بھی کم عرصہ میں سینڈیکیٹ کی میٹنگ منعقد کروا کر یونیورسٹی کے قوانین منظور کروا لئیے۔

اس مہم کے دوران رات دن صحت خاندان اپنی ذات معاملات سب ایک سائیڈ پر رکھ دئیے تب اہل کوہسار کہوٹہ کوٹلی ستیاں کے لوگ اس حیثیت میں آئے کہ ان کی نسلیں اس یونیورسٹی سے مستفید ہو سکیں گی۔ ڈاکٹر راجہ ندیم اختر عباسی جامعہ کوہسار کے پہلے وائس چانسلر کی حیثیت سے اپنا نام تاریخ کے روشن اور شاندار باب میں سنہری حروف میں درج کروا چکے ہیں جو رہتی دنیا تک انمٹ رہے گا۔

اس سفر میں ڈاکٹر راجہ ندیم اختر کی ٹیم کے اراکین رجسٹرار کوہسار یونیورسٹی مری ڈاکٹر گلفراز عباسی کی شبانہ روز محنت بھی شاندار ہے پروجیکٹ ڈائیریکٹر پروفیسر طارق صدیق کا کردار بھی بے مثال ہے اور بالخصوص پردے کے پیچھے14 رکنی سٹاف سابق ریسورس سینٹر موجودہ ایڈمن بلاک کا کردار بھی ناقابل فراموش ہی رہے گا۔ راقم اور اس کے جملہ ساتھیوں کو یہ فخر اور اعزاز حاصل ہو چکا ہے کہ وہ ڈاکٹر ندیم اختر عباسی صاحب کی سربراہی سرپرستی اور راہنمائی میں اس عظیم مشن کا ایک اہم حصہ اور اس کی بنیاد رکھنے والوں میں شامل ہیں اور یہ فخر بھی تاریخ میں درج ہو چکا ہے۔

کوہسار یونیورسٹی بن چکی اہل کوہساراپنے سپوت دھرتی کے بیٹے ایک عظیم ماہر تعلیم اور ایک بڑے انسان ڈاکٹر ندیم اختر کے بالخصوص شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنی مٹی سے وفا کا رشتہ خوش اسلوبی اور محبت سے نبھایا۔ کوہسار یونیورسٹی علم و عرفان کا ایک ایسا دیا ہے جو لاتعداد چراغ روشن کرے گی اور اس کی لو پورے ملک کو منور کرے گی یونیورسٹی کا ہونا اس سے بدرجہا بڑی بات ہے کہ اس میں کس کس کونوکری ملے گی۔

اہل شعور کے نزدیک اعلی تعلیم کا ادارہ ہونا بہت برتر بات ہے راقم کا موقف ہے کہ تعلیم کو چھوٹے چھوٹے مقاصد سے الگ ہی رکھا جانا چاہئیے اور اس ادارے کی تعمیرو ترقی کئلئے سب کو مل کر ہمیشہ موثر کردار ادا کرنا چاہئیے۔ تمام اہل کوہسار اور یونیورسٹی کیلئیے اپنا کردار ادا کرنے والے اس شاندار تاریخ کو رقم کروانے والے مبارکباد کے مستحق ہیں۔

کسی فلاسفر نے کہا تھا کہ خوشی کوئی ایسی چیز نہیں جس کو دوڑ کر پکڑ لیا جائے بلکہ یہ تو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رہنے کا نام ہے اور راقم اور اس کے دیگر ساتھیوں کو یونیورسٹی بنانے والی مثبت سرگرمی میں اس بے مثال سربراہی کا لازوال حصہ ہونے کی بیشمار اور نایاب خوشی میسر رہی ہے۔ اللہ کریم اپنے حبیب کے صدقے اس جامعہ کو بیشمار ترقی عطا فرمائے اور اہل وطن کیلئے اسے ایک شاندار مادر علمی بننے میں مدد فرمائے آمین۔

Check Also

Badla

By Dr. Ijaz Ahmad