1.  Home/
  2. Blog/
  3. Immad Abbasi/
  4. Berozgari, Ghurbat, Jahalat

Berozgari, Ghurbat, Jahalat

بیروزگاری غربت جہالت

یہ تینوں پاکستان میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے موثر ترین ہتھیار ہیں انہی کے دم قدم سے اہل ثروت اور اہل ہوس اقتدار حاصل کرتے ہیں اور پھر اقتدار کا مزہ برقرار رکھنے کیلئے ان کی خوب پرورش کرتے ہیں تا کہ حکم چلتا رہے طبقہ اشرافیہ پلتا رہے اور عیاشیوں کا نظام چلتا رہے جو مسند اقتدار پر نہیں آیا ہوتا وہ بیروزگاری کا خوب رونا روتا ہے غربت کے نام پر لمبی تقریریں جھاڑتا ہے اور جہالت کے خاتمے کے سب سے مضبوط اور مستحکم داعی کا کامیاب بہروپ دھارتا ہے۔ غربت و افلاس سے پیدا ہونے والے شرور کا رونا روتا ہے فاقہ زدہ لوگوں کو اپنا سگا بتاتا ہے ان کو یقین دلاتا ہے کہ میرے وسیع و عریض محلات تو محض رسم دنیا ہیں میرا جہاز میں بیٹھنا بیش قیمت گاڑیوں کی سواری کرنا پر آسائش میٹنگ ہالز میں بھاشن دینا محض مجبوری ہے کہ میری اس حالت کا اصلی سبب دراصل عوام ہی کی خیر خواہی اور بہتری ہے ورنہ تو وہ اپنے محل کے باہر چٹائی ڈال کر سوتا ہے اور باہر کوڑے کے ڈھیر سے ہی رزق تلاش کر کے کھاتا اور پیٹ بھرتا ہے۔ یہ ٹی وی کیمرے والوں کے سامنے منرل واٹر رکھا ہوتا ہے ورنہ تو وہ پانی گلی کی ٹوٹی سے خود بھرتا ہے وہ غریب کو اپنی کزب بیانی کا اس درجہ اسیر کرتا ہے کہ انہیں یقین ہو جاتا ہے کہ کہ یہ مسیحا دوائی بھی سرکاری ہسپتال ہی سے لیتا ہے دم کروانے بھی جاتا ہے اور جھاڑ پھونک جادو جنات سے بھی اس کا واسطہ رہتا ہے۔

مکاری کی یہ خوبی جہالت کو برقرار رکھتی ہے سو وہ جہالت کی جملہ ہمدردیاں ایوان اقتدار کے راستے کیلئے بہترین اور موثر زاد راہ کے طور اپنے کاسے میں سنبھال لیتا ہے۔ وہ غریبوں کے مجمعے میں رونی صورت بنا کر انہیں اپنی دانشوری دکھاتا ہے فکرو فلسفہ سامنے رکھتا ہے غربت کی وجہ عدم روزگار بیان کر کے پہلے اس کے تمام تر نقصان گنواتا ہے جب لوگ اپنی حالت پر رو رو کر ہلکان ہو چکے ہوتے ہیں تب وہ انہیں وسیع ترین کاروبار اور لاکھوں نوکریوں والا سبز باغ دکھا کر ان کو اپنے پیچھے لگاتا ہے اور عام لوگ یوں دیوانہ وار اس کی طرف لپکتے ہیں کہ ہر گلی کونے اخبار سوشل میڈیا پر اس کی عظمت کو خراج پیش کرتے نہیں تھکتے اس کی مدح میں رطب اللسان اسکے کسی مخالف کی گردن تک مار دینے کو تیار رہتے ہیں۔

دور دیس کے قصے سننے والے یقین کر بیٹھتے ہیں کہ جلد ان کا شمار بھی آسودہ حال اہل مغرب میں ہونے لگے گا ان کے بچے خوراک کی کمی کا شکار ہوں گے نہ ہی انہیں بھوک اور ننگ کے خوف سے نہر میں پھینکنا پڑے گا نہ خود زہر پینا پڑے گا نہ ہی آل اولاد ریاستی و ہمہ قسم کی دہشتگردی کا نشانہ بنے گی۔ ان کی امیدوں اور توقعات کے مینار اس درجہ بلند ہوتے ہیں کہ جہاں انہیں حقیقت سنائی دیتی ہے نہ دکھائی دیتی ہے ان کے کان اس درجہ خوش ہو جاتے ہیں کہ بہروپئے کی بھڑکوں کو بھی ایمان کا حصہ بنا لیتے ہیں چشم تصور میں اپنے بیمار کا علاج کروانے وہ بھی سرکاری جہازوں میں بیٹھ کر امریکہ و یورپ روانہ ہو رہے ہوتے ہیں ملک میں بہترین ڈاکٹر اور مفت دوائیاں ادارے ان کے خادم و نوکر اور ان کے حقوق محفوظ ترین ہوتے ہیں۔

کوئی بے گھر نہیں ہوتا فٹ پاتھ پر نہیں سوتا سردی سے ٹھٹر کر نہیں مرتارہائش کیلئے بنے پچاس لاکھ گھروں میں اہل خانہ کے ساتھ ان کی شاندار زندگی آگے بڑھ رہی ہوتی ہے۔ دوسری طرف جھوٹ اور مضبوط قوت گویائی کا حامل اقتدار کا بھوکا جب منوں خوراک کھا کر زندگی بڑھانے والی دوائیاں کھا رہا ہوتا ہے تو وہ اقتدار کے استحکام پر غور کرتا ہے وہ اپنے چاپلوسوں کی صحبت میں ان بھوکے بیروزگاروں پر ہنستا ہے ان کی جہالت کا لطف اٹھاتا ہے ان کی سادگی کا مزاق اڑاتا ہے اور ان کی حالت کو بدتر رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور درست کرتا ہے۔

بھلا اس قوم کو کیوں کر اس کے حقوق میسر آ سکتے ہیں جس کی جہالت اقتدار کی مضبوط سیڑھی ہو اس درجہ خوبصورت منزل کی سیڑھی کو کوئی کیونکر کاٹ کر کوئ اور صورت عطا کرے۔ باتوں کے بہکاوے اور خیالی دنیا میں رہائش پذیر مخلوق کرسی اقتدار کی مضبوط ٹانگیں ہیں سو ایسے غافل غرباء کو ہاتھ سے جانے دینا بھی کفران نعمت ہے۔

صاحب اقتدار دوران اقتدار اگر یروزگاری ہیماری غربت اور جہالت اگر کم کرنا شروع کر دے تو اس کے مکمل ختم ہو جانے کا اندیشہ لاحق رہتا ہے اور اس کے مکمل خاتمے کا مطلب ہر جھوٹے نا اہل نکمے کے حاکم بننے کی راہ میں سیسے کی دیوار اٹھا دینا ہے جو اقتدار کے تمام تر عادیوں کو قطعی منظور نہیں سو غریبوں بیروزگاروں بیماروں بے گھروں کی یہ بنیادی زمہ داری ہے کہ وہ بھی ان عالی مرتبتوں کو ہمیشہ ایک شاندار زندگی مہیا رکھنے کیلئے اپنی حالت کو بدلنے کی کوئی کوشش نہ کریں اس طرح ان قارونوں اور ان کی آل اولاد کی بد دعا لگنے کا اندیشہ ہے۔

Check Also

Badla

By Dr. Ijaz Ahmad