Zangar Ki Nemat
زنگار کی نعمت
ہوا میں قریب بیس فیصد آکسیجن ہوتی ہے۔ جہاں یہ آکسیجن سارے جانداروں کیلئے حیات کی ضمانت ہے وہیں تقریباً سبھی بے جان اشیاء کیلئے موت کا پیغام ہے۔ بطور خاص لوہے کی اشیاء کیلئے۔ لوہا آکسیجن کے ساتھ مل کر آئرن آکسائیڈ بناتا ہے۔ بیشتر اوقات ہوا میں موجود نمی اس عمل میں سہولت کار کا فریضہ سر انجام دیتی ہے۔ نمی کی موجودگی میں جو زنگ بنتا ہے وہ ہائیڈریٹڈ آئرن آکسائیڈ کہلاتا ہے۔ یہ زنگ کی دوسری قسم ہے۔
زمین میں تقریباً سارا لوہا انہیں دو زنگ کی صورت پایا جاتا ہے۔ اسے آئرن اوور یا لوہے کی کچ دھات کہتے ہیں۔ اس کچ دھات کو زمین سے نکال کر پہلے دھو کر ریت اور مٹی وغیرہ سے پاک کیا جاتا ہے۔ بعد میں اسے کوئلہ سے چلنے والی بڑی بڑی بھٹیوں جنہیں بلاسٹ فرنیس کہا جاتا ہے، میں کیمیائی تعامل سے پہلے خام لوہے اور پھر فولاد میں بدلا جاتا ہے۔
قدرت کا نظام ہے کہ? کُلّ شیءٍ یَرجعُ الى اصلِهِ۔ ہر شے اپنے اصل کی طرف لوٹتی ہے۔ اسی نظام کے تحت لوہا بھی آکسیجن اور نمی کی موجودگی میں اپنے اصل یعنی کچ دھات کی طرف لوٹ جانا چاہتا ہے۔ زنگ کی وجہ سے لوہے کی اشیاء ایک تو بھدی نظر آتی ہیں۔ دوسرا وہ آہستہ آہستہ اس کے باعث کمزور ہوتی جاتی ہیں۔ جس سے بالآخر ان کے ٹوٹنے اور نتیجتاً حادثہ کا خطرہ رہتا ہے۔
بڑے بڑے کیمیائی مادوں کے ٹینکرز کے لیک ہوکر قیمتی اشیاء کے ضیاع یا خطرناک کیمیائی مادوں کے اخراج سے قیمتی جانوں کے ضیاع کا خدشہ رہتا ہے۔ چھتوں میں موجود سریا اگر زنگ لگنے سے کمزور ہوجائے تو چھت گر بھی سکتی ہے۔ ان سب نقصانات کی وجہ سے حضرت انسان کی شدید خواہش اور کوشش رہتی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو لوہے کی بنی اشیاء کو زنگ سے بچایا جاسکے۔
اس کے لیے جو طریقہ سب سے عام اور زیادہ استعمال ہوتا ہے وہ روغن کا ہی ہے۔ گھروں میں موجود لوہے کے دروازوں اور فرنیچر وغیرہ سے لیکر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے لوہے کے پرزہ جات کو زنگ سے بچانے کیلئے روغن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جست یا نکل کی ملمع کاری، مختلف دھاتوں کے بھرت، اینٹی رسٹ کیمیائی مرکبات مختلف اقسام کے انہی بیٹرز اور کیتھوڈک پروٹیکشن وغیرہ کے ذریعہ سے بھی دھاتی اشیاء کو زنگ سے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
آپ کیلئے یقینی طور پر یہ خبر انتہائی حیران کن ہوگی کہ صرف امریکہ میں زنگار ہونے والے سالانہ نقصان کا تخمینہ دوسو چھہتر(276) ارب ڈالر ہے۔ جو کہ اس کی سالانہ کل آمدن کا 3.1 فیصد ہے۔ جبکہ پوری دنیا میں زنگ سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ پچیس کھرب ڈالر سالانہ ہے۔ جو کہ ساری دنیا کی کل آمدنی کا 3.4 فیصد ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں زنگ سے بچاؤ کیلئے آٹھ کھرب ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔
اب دوسرے زاویہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ آٹھ کھرب ڈالر سالانہ کا خرچ جو کہ پوری دنیا کی سالانہ کل آمدن کا 1.1 فیصد ہے زنگ سے ہونے والے نقصانات سے بچاؤ پر خرچ کیا جاتا ہے۔ یہ سارا روپیہ ظاہر ہے کہ ان کارخانوں ان کے مالکان، ان کے ہنرمندوں اور مزدوروں کو جاتا ہے۔ جو زنگ سے بچاؤ کی اشیاء یعنی روغن اور دوسرے مرکبات بناتے ہیں۔ اسی طرح اس رقم کا بہت سا حصہ نئی تحقیق پر خرچ ہوتا ہے جس سے بھی ظاہر ہے بے شمار لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔۔
اگر آسان الفاظ میں اس عمل کو سمجھنے کی کوشش کی جائے کہ دنیا کی 1.1 فیصد کل آمدنی صرف لوہے کو زنگ سے بچانے کیلئے خرچ ہوتی ہے، تو یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ دنیا کی کل آبادی کے 1.1 فیصد کے ذریعہ معاش کا انحصار محض ایک عمل یعنی زنگ پر ہے۔ تو پھر بتائیں کہ زنگ نعمت ہوا کہ زحمت؟
اگلی بار جب کسی زنگ آلود لوہے کی شے پر نظر پڑی تو کہیں گے۔۔۔
رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ