Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Sunehra Sapna

Sunehra Sapna

سنہرا سپنا

گاؤں میں رہنے والے سارے لوگوں کا کل ملا کر زرعی رقبہ سنتالیس مربع ہے۔ جس میں چالیس مربع پر گندم کاشت کی گئی۔ اگر گندم کی اوسط پیداوار پینتیس من فی ایکڑ رہی ہو تو کل پیداوار چودہ سو ٹن بنتی ہے۔ جس کی کل قیمت چودہ کروڑ روپے ہے۔ ساری زمین نہری ہے۔ دسواں حصہ عشر ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے بنتا ہے۔ اگر پورے سال میں ایسی ہی تین فصلیں تصور کرلی جائیں تو عشر کی رقم چار کروڑ سے متجاوز ہوجاتی ہے۔

گاؤں میں موجود ڈھائی سو نادار، بیوہ اور مستحق افراد کو ماہانہ دس ہزار وظیفہ دینے کے بعد بھی دو کروڑ سے زائد بچ رہیں گے۔ جن سے زبردست قسم کے دو ٹیکنیکل ٹریننگ سکول بنائے جائیں جن میں ہر سال اسی تناسب سے اضافہ ہوتا جائے۔ ان سکولوں میں گاؤں کے نوجوانوں کو زیادہ پیداوار حاصل کرنے کی عملی ترتیب دی جائے۔ ورمی کمپوسٹ اور ایگریکلچر ویسٹ سے کھاد بنانا سیکھیں۔ مہنگی اجناس اگانے ان کو مزید ویلیو ایڈ کرنے اور دنیا بھر میں مارکیٹ کرنے کی تربیت دی جایے۔ چار پانچ سال میں مسلسل علم اور جستجو سے گاؤں کے تربت یافتہ نوجوان اوسط پیداوار کو بتدریج پینتیس من سے پچاس من تک لے جائیں۔ اور ان کی بنی اشیاء پورے ملک میں اور دنیا بھر میں بک رہی ہوں۔ پورے گاؤں میں خوشحالی ہو۔

اور اگر ایسا ہوسکے کہ ساری زمینوں کو جس میں کسی کی دس ایکڑ ہے اور کسی کی تین ایکڑ، گاؤں کے ہی قابل بھروسہ ہونہار لوگوں کی ایک کمیٹی کے سپرد کردیا جائے کہ جس کو سرکاری تحفظ بھی حاصل ہو۔ اور وہ کمیٹی باقاعدہ تعلیم یافتہ ماہر زرعی انجینئر کی خدمات لیکر پوری زمین پر کارپوریٹ فارمنگ کرے۔ اور جس کا جتنا زمین کا حصہ ہو اس کو آمدن میں سے اتنا شئیر مل جائے تو یقیناً چھوٹے زمینداروں کی آمدن کئی گنا تک بڑھ جائے گی اور وہ خود کسی بھی مزید کمائی کے لیے دن بھر فارغ ہوں گے۔

اسی طرح گاؤں میں پانچ سو جانور ہیں ان سے روزانہ دس ٹن گوبر حاصل ہوتا ہے۔ ایک یا دو بڑے مشترکہ بائیو گیس یونٹ بنالیں تو دوہزار کیوبک میٹر گیس روزانہ حاصل ہوسکتی ہے۔ جو دوہزار گھروں کو گیس اور سات سو ایکڑ کی ایک فصل کی یوریا کی ضرورت پوری کرسکتا ہے۔ پانچ سو جانوروں سے اوسطاً دس کلو دودھ حاصل ہو تو پانچ ہزار لیٹر دودھ کے لئے چھوٹا ڈیری پروسیسنگ یونٹ بناکر دودھ کو قریبی شہر میں براہ راست گاہک تک پہنچا کر کم از تیس فیصد زیادہ آمدن لی جاسکتی ہے۔

کسی بھی سرکاری مدد کے بغیر حکمت، محنت سے اجتماعی کاوش کرکے لوگوں کی زندگیاں بدلنے کی ایسی سینکڑوں مثالیں دنیا بھر میں موجود ہیں۔ پتہ نہیں وطن عزیز میں ایسا کبھی ہوپائے گا۔۔ کاش۔۔

Check Also

Aik He Baar

By Javed Chaudhry