Saturday, 05 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Magar, Agar, Acha Sorry

Magar, Agar, Acha Sorry

مگر، اگر، اچھا سوری

شاہراہ قراقرم پر جگلوٹ کے قریب جہاں تین بڑے پہاڑی سلسلے ملتے ہیں وہ دنیا کی منفرد ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔ وہاں نہ صرف کوی ہمالیہ، کوہ قراقرم اور کوہ ہندوکش ملتے ہیں بلکہ دو دریا دریائے گلگت اور دریائے سندھ بھی بغلگیر ہو کر مائٹی انڈس بناتے ہیں۔ اس مقام پر دریائے سندھ کے ساتھ سڑک کے دوسری طرف اگر آپ دیکھیں تو کافی بلندی پر دریائے سندھ کا بنایا ہو ا ایک سیدھا میدان ہے جس کی چوڑائی دور سے دیکھنے میں قریب ایک کلومیٹر اور لمبائی شاید دس کلومیٹر یا اس سے بھی زیادہ ہے۔

کہیں سینکڑوں سال پہلے دریا یہاں اونچائی پر بہتا رہا ہوگا جو اب نیچے آگیا ہے۔ یہ ساری جگہ دیکھنے میں انتہائی زرخیز لگتی ہے اور ہوگی بھی کیوں کہ دریائے سندھ کی ایسی جتنی بھی چھوڑی ہوئی جگہیں ہیں وہاں ہر جگہ زبردست ہریالی ہے۔ یہ بلندی پر ہونے کی وجہ سے پانی سے محروم ہے اس لیے بیابان ہے۔ ہم دریائے سندھ سے تھوڑا پیچھے سے ایک نالہ نکال کر یہاں با آسانی کھیتی باڑی کرسکتے ہیں۔۔

میں ہوابازی کا ماہر تو نہیں مگر اندازہ یہی ہے کہ بہت لمبا سیدھا میدان ہونے کے باعث یہاں ائیر پورٹ بنایا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی جگہ کم بھی پڑتی ہے تو تھوڑا بہت پہاڑوں سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے۔ دنیا میں اگر سمندر میں ریت ڈال کر رن وے اور برج عرب جیسی عمارات بنائی جاسکتی ہیں تو یہ تو کوئی کام ہی نہیں اس کے مقابلے میں۔۔

میرا خیال ہے کہ اس جگہ ہر قسم کی سہولت سے لیس دنیا کا جدید ترین شہر آباد کیا جا سکتا ہے جس میں زبردست یونیورسٹیز، سکول پنج ستارہ ہوٹل اور تمام اداروں کے دفاتر اور صنعتی علاقے وغیرہ ہوں۔ اگر زبردست انٹرنیشنل ائیر پورٹ ہو اور اس شہر کو دنیا بھر سے ہم باقاعدہ مثبت انداز میں تشہیر کرپائے تو مجھے یقین ہے کہ کسی بھی پاکستانی ایئرپورٹ بشمول کراچی اور لاہور یہاں بین الاقوامی پروازیں زیادہ ہوں گی۔ عالمی سیاح اتنے ہوں گے کہ سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔۔

لمبے اور غیر معیاری راستے کی وجہ سے زیادہ تر پاکستانی سیاحوں کے لیے ہنزہ، گلگت اور گردوپیش کے علاقے خواب کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس جنکشن پر ایئرپورٹ بنانے سے گلگت، سکردو اور چلاس محض تین سے چار گھنٹے کی دوری پر ہوں گے۔ عیدین اور گرمیوں کی چھٹیوں میں ناران، مری اور گلیات میں جو ہرسال ہفتوں ٹریفک بلاک رہتی ہے آدھا رش ان علاقوں کی طرف منتقل ہوجائے گا۔

رہے سوال سرمایہ کاری کا تو میرا نہیں خیال یہ کوئی مسئلہ ہے۔ اگر سرکار کی حرکتیں ٹھیک ہوں اور وہ صرف منصوبہ بندی کرکے اعلان کردے دنیا بھر کے سرمایہ کار قطار اندر قطار کھڑے ہوں گے، سمندر پار پاکستانی بھائی ہی نہیں مان۔ مگر۔ اگر، اچھا سوری۔

Check Also

Israel Mein Americi Safeeron Ki Taenati Ka Miyaar

By Wusat Ullah Khan