1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Kuch Naya Karte Hain

Kuch Naya Karte Hain

کچھ نیا کرتے ہیں

اشفاق احمد صاحب ایک دفعہ ہماری جامعہ تشریف لائے۔ ہم طلباء نے ان کی پر مغز گفتگو سے بہت سے حکمت کے موتی چنے۔ بہت سے پند ونصائح پلے سے باندھے۔ آخر میں وہ کہنے لگے کہ تم سب لوگ انجینئر بننے جارہے ہو قابل نوجوان ہو، میرا ایک فکری مسئلہ ہے، بہت دن سے دماغ میں اٹکا ہے وہ سن لو ہوسکتا ہے کسی کے ذہن میں کوئی حل آجائے۔

کہتے گائے یا بھینس کو دیکھیں، جب اس کو بھوک لگتی ہے چل کر گھاس کی طرف چلی جاتی ہے، جب اس کو دھوپ لگتی ہے درخت کے نیچے آجاتی ہے۔ گویا باقاعدہ عقل استعمال کرتی ہے، اپنے مفاد میں درست فیصلے کرتی ہے۔ اور یہی کام ہم انسان کرتے ہیں۔ پھر ہم میں اور جانوروں میں فرق کیا۔ سب دوستوں نے غور کیا۔

اللہ کریم نے بات ذہن میں ڈال دی۔۔ کہ بے شک گائے بھینسیں اپنے حق میں درست فیصلے کرتی ہیں۔ بھوک لگے تو گھاس کھالیتی ہیں، دھوپ لگے تو سائے میں چلے جاتیں ہیں۔۔ مگر سایہ نہ ہوتو سایہ پیدا نہیں کرسکتی، گھاس نہ ہوتو گھاس اگا نہیں سکتیں، جبکہ ہم۔ انسان درخت لگا بھی سکتے ہیں۔۔ سایہ بنا بھی سکتے ہیں۔۔ چارہ اگا بھی سکتے ہیں۔۔

گویا ہم میں اور چوپائے میں فرق ہے ابتدا کرنے کا، خود سے سوچ کر نیا کام کرنے کا۔۔ Initiative لینے کا، انسان initiative لے سکتے ہیں جبکہ جانور ایسا نہیں کرسکتے،۔ بالکل یہی۔۔ اور اگر آپ ناراض نہ ہو تو یہی بات فی الحقیقت یوں ہے کہ جو لکیر کے فقیر ہیں، جن کی اپنی کوئی سوچ نہیں، اپنی کوئی رائے نہیں، جو نیا نہیں سوچتے، جو نیا نہیں کرتے وہ بس نام کے اشرف المخلوقات ہیں۔

اصل میں اشرف المخلوقات وہیں ہیں جو initiative لیتے ہیں۔۔ آئیں ہم بھی نیا کچھ سوچتے، آئیں ہم بھی نیا کچھ کرتے ہیں آئیں اپنے لیے اپنے متعلقین کے لیے نیا جہان بناتے ہیں۔۔ نئی دنیائیں بساتے ہیں۔۔ آئیں اشرف المخلوقات بنتے ہیں۔

Check Also

Gandum, Nizam e Taleem, Hukumran Aur Awam (2)

By Zia Ur Rehman