Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Kamsin Qatil

Kamsin Qatil

کم سن قاتل

بہت سے میدانوں میں جہاں چار پانچ سال کی ڈگریاں ہوتی ہیں وہیں اس کے کسی خاص حصہ کے مختصر کورسز بھی ہوتے ہیں۔ جیسے پانچ سال کی سافٹویئر انجینئرنگ بھی ہوتی ہے اور چھ ماہ کا ویب ڈیولپمنٹ کا کورس بھی کروایا جاتا ہے۔ تین سال کا شیٹ میٹل اور فیبریکشن کا ڈپلومہ بھی ہوتا ہے تو چھ ماہ کا ویلڈنگ کا شارٹ کورس بھی۔ پانچ سال کا فائن آرٹس کی ڈگری ہے تو چند ماہ کا پینسل سکچ بنانے کا کورس ہوتا ہے۔۔ وعلی ھذاالقیاس۔۔ مگر کبھی آپ نے سنا ہو کہ طب یا صحت گویا میڈیکل کی فیلڈ میں کوئی شارٹ کورس ہوتا ہو۔

کوئی بندہ چھ ماہ کا کروس کرکے بخار اور گلہ خراب کا معالج بن جائے یا ایک سال کا کورس کرکے یرقان ٹی بی کا علاج سیکھ لے۔ نہیں نا، کیونکہ معمولی بخار صرف پیناڈال یا اینٹی بائیوٹکس کا کھیل نہیں ہوسکتا ہے یہ کسی موذی جان لیوا سرطان کا ابتدائیہ ہو اور اگر معالج صاحب انسانی جسم اور اس سے متعلق ہر قسم کے مسائل کی بنیاد سے آگاہ ہی نہیں تو ایسا مریض تو شاید کبھی شفا یاب ہی نہ ہوپائے، اسی لیے ہر معالج کو پانچ سال کی سخت پڑھائی اور دوسال کی جاں گسل تربیت (ہاؤس جاب) کے بعد ہی کسی انسان کا علاج کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔۔ اس لیے کہ انسانی جان بہت ہی قیمتی چیز ہے، اس جہان کی سب سے قیمتی چیز۔۔

اب آپ سوچیں کہ ایک تیرہ برس کے چھتیس کلو کے چھوکرے کو جب آپ موٹر سائیکل کی چابی پکڑا کر کہتے ہیں کا جا بیٹا ناشتہ لے آ۔ تو آپ معروف انسانی سوجھ بوجھ کے کس قدر متصادم کام کررہے ہیں، آپ کی کوتاہ فکری کے مطابق موٹر سائیکل چلانا صرف کک مارنے اور توازن قائم رکھنے کا نام ہے، جناب یہ صرف موٹرسائیکل چلانے کا دس فیصد ہے، باقی نوے فیصد اس کے آداب، قوانین، اپنی اور دوسروں کی جان اور مال کی حفاظت ہیں۔

بدقسمتی سے ہمارے ہاں کسی بھی کام کی تربیت کا سرے سے رواج ہی نہیں۔۔ اور نہ ہی ماحول۔ ورنہ کم از چھ ماہ تو توازن بنانے کے بعد موٹر سائیکل کو پہلی بار سڑک پر لانے سے پہلے اس کے متعلق آگاہی اور تربیت پر صرف ہونا چاہئیں۔ گاڑی موٹر سائیکل کی نسبتاً کہیں کم خطرناک ہے مگر دنیا بھر میں اس کے چلانے کے لائسنس سے پہلے کئی ہفتوں کی کلاسیں، عملی تربیت اور مشقیں ہوتی ہے، تب جاکر لائسنس ملتا ہے، صرف امارات میں بیشتر مہربان پہلی دوسری بار میں گاڑی کے ڈرائیونگ لائسنس کا امتحان پاس ہی نہیں کرپاتے، چہ جائے کہ موٹر سائیکل ہو۔

میری رائے میں تو موٹرسائیکل کا لائسنس میڈیکل سے بھی زیادہ احتیاط کا متقاضی ہے کیونکہ نااہل ڈاکٹر بہرحال جس کا علاج کررہا ہوتا ہے اسی کی جان کو خطرہ ہوتا ہے جبکہ نااہل موٹرسائیکل ڈرائیور کی تو اپنی جان بھی خطرے میں ہے، نہیں معلوم ہم

"خیر اے خیر اے کش نئیں ہوندا"

کی نفسیات سے کب باہر آئیں گے حالانکہ ہر روز ہمارے سامنے کش نہ کش ہورہا ہوتا ہے۔

Check Also

Mitti Ki Khushbu

By Asad Tahir Jappa