Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Kam Maegi

Kam Maegi

کم مائیگی

چند سال ہوئے، ایشئن ڈویلپمنٹ بنک کے ایک منصوبہ کے تحت محکمہ انہار کا کام کرنے والی ایک تعمیراتی کمپنی کو ہماری کمپنی لوہے کے پرزے بناکر دیتی تھی۔ اس تعمیراتی کمپنی نے فراہمی سے قبل مال کے معیار کی جانچ کے لیے اپنے ایک انجنئیر کو ہماری فیکٹری بھیجنے کا عندیہ دیا۔ فون پر ہمارے نمائندے کی ان سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ وہ دوپہر ایک بجے ہماری فیکٹری آئیں گے۔

چونکہ ظہرانے کا وقت تھا، تو ہمارے نمائندے نے انہیں کھانے کی دعوت بھی دیدی جو انہوں نے بخوشی قبول کرلی۔ ایک بج گیا، ڈیڑھ بج گیا، پونے دو ہوگئے، انجینئر صاحب تشریف نہیں لائے۔ ہم نے بھی احتراما رابطہ نہیں کیا۔تاہم کھانا اور متعلقہ لوگ انکے منتظر رہے۔ دو بجے کے قریب ایک سفید ریش بزرگ، نورانی چہرہ، ہونٹوں پر مسکراہٹ، سفید شلوار قمیض میں ملبوس داخل ہوئے اور بطور انجینئر اپنا تعارف کرواتے ہی بولے باقی باتیں بعد میں پہلے بتائیں کہ نماز کہاں ہے۔

نماز کے بعد کھانے پر انہوں نے بڑے پرسکون انداز میں بتایا کہ آپکی فیکٹری سے کچھ فاصلے پر بڑی سڑک پر جو رونق سی لگی ہوئی تھی اس کی وجہ سے دیر ہوئی۔ ہم بہت حیران ہوئے کہ بڑی سڑک پر کونسی رونق لگی تھی۔ تاہم تفصیل میں جانا مناسب نہیں سمجھا۔ ان کے جانے کے بعد معلوم ہوا کہ جی ٹی روڈ پر کچھ لوگ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور انہوں نے سڑک بلاک کررکھی تھی۔ یہ جون کا مہینہ تھا سخت گرمی اور کمپنی نے جو گاڑی انہیں دے رکھی تھی اس میں اے سی بھی نہیں تھا۔

آپ تصور کریں کہ سخت گرمی میں اے سی کے بغیر گاڑی میں گھنٹہ بھر بے قصور احتجاج میں پھنسے رہنے کے بعد ہماری کیا کیفیت ہوتی، فشارِ خون اوج کی آخری حدوں کو چھورہا ہوتا، درجنوں نہیں شاید سینکڑوں گالیاں زیرلب حکام کو اور مظاہرین کو دے چکے ہوتے، دیر سے پہنچنے اوروعدہ خلافی کا خوف الگ سے ہوتا۔ اور جانے کیا کیا۔ لیکن اللہ کے برگزیدہ بندے ہر حال میں مطمئن، ہر صورت حال میں شاداں وفرحاں ۔ہر حالت میں شکرگذار۔

ہم بہت کوشش کرتے مصائب میں مطمئن رہنے کی، مشکل حالات میں پرسکون رہنے کی، جی میں پکا عہد کرتے ہیں اب کی بار مسئلہ ہوا تو ہرگز ناشکری نہیں کریں گے۔ مگر ہر امتحان کے بعد پڑے خود کو کوس رہے ہوتے ہیں ۔لگتا یہی ہے کہ اس کیفیت کا تعلق ارادے کی پختکی سے نہیں ۔ خالق سے تعلق کی مضبوطی سے ہے۔ جو شاید ہم دنیاداروں کے بس کی بات نہیں ۔

Check Also

Haye Kya Daur Tha Jo Beet Gaya

By Syed Mehdi Bukhari